اس وقت دنیا کی جتنی ٹاپ کرکٹ ٹیمیں ہیں ان کی اچھی کارکردگی کی ایک وجہ کھلاڑیوں کو سپرفٹ ہونا ہے لیکن پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جنوبی افریقا کے دورے میں جس طرح اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ اوپنر شرجیل خان کو شامل کیا گیا اس سے واضع طور پر لگ رہا ہے کہٹیم انتظامیہ نے فٹنس پر سمجھوتہ کیا اور تمام اصول توڑ دیئے۔
مصباح الحق نے ٹور پر جاتے جاتے یہ دعو ی کردیا کہ ہم نے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ،تاہم شرجیل خان کی فٹنس بتاتی ہے کہ اسے ٹیم میں شامل کرنے کے لئے تمام اصولوں کوقربان کردیا گیا۔
خرم منظور کی سلیکشن کی بات آئی تو کہا گیا کہ اسے فٹنس مسائل کا سامنا ہے۔یہی پاکستانی کرکٹ کاالمیہ ہے کہ جب کوئی بڑا کسی کھلاڑی پر مہربان ہوجائے تو اس کے لئے تمام اصولوں کو قربان کردیا جاتا ہے۔شرجیل خان نے بلاشبہ پاکستان سپر لیگ سکس میں سنچری بنائی لیکن اس کے باوجود ان کی ٹیم میچ ہار گئی ۔فیلڈنگ میں بھی وہ فاش غلطیا ں کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔شرجیل کا کہنا ہے کہ سات مہینے کی مسلسل محنت کے بعد پاکستانی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔فٹنس کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں لیکن ٹیم انتظامیہ کے مقرر کردہ معیار تک پہنچنے کی کوشش کررہا ہوں۔ شرجیل نے چند ہفتے میں اپنے وزن میں کمی کرکےاسے 105کلوگرام تک لے آئے ہیں۔بائیں ہاتھ کے ٹیسٹ اوپنر نے کہا کہ میری فٹنس کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں تاہم ٹیم انتظامیہ کے مقرر کردہ معیار تک پہنچنے کی کوشش کررہا ہوں۔
ایک پروفیشنل کرکٹر کے طور فٹنس ضروری مگر اسکلز پر بھی کام کررہا ہوں۔فٹنس کا کوئی ایسا ایشو نہیں ،ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا آرہا ہوں۔جو اہداف ملے ہیں ان پر کام کررہا ہوں۔پورے ڈومیسک سیزن میںفٹنس کی وجہ سے میرا ایک میچ مس نہیں ہو۔ جو پلان مجھے دیا گیا اس پر عمل کر رہا ہوں۔ٹرینر یاسر ملک نے مجھے پلان بنا کر دیا اس پر عمل کر رہا ہوں ۔ انفرادی طور پر پلان پر عمل کر رہا ہوں سارے دن میں پندرہ کلو میٹر رننگ کی ہے ۔ٹرینر یاسر ملک کے پلان کو عملی جامع پہنایا ہے اور مزید بہتری آئے گی،میں نے قائد اعظم ٹرافی۔قومی ٹی ٹوئنٹی،پاکستان کپ اور پی ایس ایل میں شرکت کی اور کارکردگی دکھائی اب کوشش ہے کہ ویسی ہی کارکردگی دکھاوں جیسی پہلے تھی۔
خوشی ہے کہ پاکستان ٹیم میں کم بیک ہوا ہے ۔پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کہتے ہیں کہ شرجیل خان ہماری رضا مندی کے بغیر ٹیم میں نہیں آیا، ہم نے ان کے لئے لمبی پلاننگ کر رکھی ہے، سزا مکمل ہونے کے بعد شرجیل خان کو قانون کھیلنے سے نہیں روکتا۔
کسی نے فٹنس پر سمجھوتہ نہیں کیا ، یہ نہ میری ٹیم ہے ،نہ بابر اعظم کی اور نہ محمد وسیم کی ،یہ پاکستان کی ٹیم ہے،میڈیا میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ فلاں کی ٹیم ہے کوئی کہہ رہا ہے کہ فلاں کی ٹیم ہے اس لئے میں اس تاثر کو زائل کرنا چاہتا ہوں۔
پاکستان کی ٹیم اور شرجیل خان کو شامل کرنے کا فیصلہ مشترکہ ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ ہم نے کوئی سمجھوتا نہیں کیا، ہر کھلاڑی کے فٹنس کے معیار پر نظر ہے، شرجیل کی فٹنس بھی جلد بہتری کی جانب جائے گی۔
شرجیل خان کے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ ہونے کے سوال پر ہیڈکوچ کا کہنا تھا کہ یا تو یہ قانون بنادیں کہ فکسنگ میں سزا یافتہ کبھی نہیں کھیلے گا تو نہیں کھلائیں گے۔
شرجیل خان کو بھی اندازہ ہے کہ اس نے فٹنس اسٹینڈرڈ حاصل کرنا ہے۔وہ اپنی فٹنس کو بہتر بنانے کے لئے مسلسل کوشاں ہیں اور ان کی فٹنس میں بہتری آرہی ہے۔شرجیل خان کو جس بھی ٹیم میں شامل کرایا گیا ، لیکن اب شرجیل خان نے کارکردگی دکھا کر سب کو غلط ثابت کرنا ہوگا۔اپنے دامن پر لگے داغ کو دھونا ہوگا۔دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقا روانگی سے چند گھنٹے قبل نوجوان مڈل آرڈر بیٹسمین سعود شکیل بائیں ٹانگ میں انجری کی وجہ سےتین ون ڈے انٹرنیشنل سیریز سے باہر ہوگئے ہیں۔
سلیکشن کمیٹی نے ٹیم انتظامیہ کی مشاورت کے بعد آصف علی کو بطور متبادل کھلاڑی قومی ون ڈے اسکواڈ میں شامل کرلیا ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے جنوبی افریقا پہنچ کر ٹریننگ شروع کردی ہےپہلا معرکہ ون ڈے سیریز ہے جس میں جنوبی افریقا کی مین ٹیم کو ہرانا یقینی طور پر بابر اعظم اور ان کے ساتھیوں کے لئے چیلنج ہوگا۔