ایڈونچر سے بھرپور کار ریسنگ کاشمارخطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے مہنگے ترین کھیل میں ہوتا ہے جس میں ڈرائیور کی ذرا سی غفلت زندگی کی بازی ہارنے یا کسی معذوری کاباعث بن سکتی ہے جبکہ حادثے کی صورت میں خصوصی طور پرتیار کی گئی قیمتی گاڑیاں بھی تباہ ہوجاتی ہیں ، دنیا بھر میں موٹر اسپورٹس سے منسلک افراد اپنی ہمت، مہارت اور جیت کی جستجو کے جذبے سے سرشار ہوکرموٹر ریلی میں حصہ لیتے ہیں پاکستان میں بھی گذشتہ چندسالوں سے موٹر ریلی اسپورٹس تیزی سے مقبولیت کیجانب گامزن ہے ٹویوٹا ہا ویز کے چیف ایگزیکٹو شجاعت شیروانی کو پاکستان میں موٹر اسپورٹس کا بانی قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے حب ریلی کی بنیاد ڈال کر نہ صرف پاکستان میں موٹر اسپورٹس کو ایک نئی زندگی دی بلکہ اس کھیل کو اجاگر کرنے اور اس کے فروغ میں کلیدی کردار اداکیا ، حب ریلی کراس اور چولستان ریلی کا انعقاد ہر سال کیا جاتا ہے، مرد حضرات کے ساتھ ساتھ خواتین بھی کارریسنگ میں نہایت دلچسپی سے شریک ہیں ، حب ریلی کے آٹھویں ایڈیشن کے لئے گڈانی کے ساحل پر 50کلومیٹر کا نیا تھری ان ون ٹریک تیار کیا گیا ٹریک پر ساحلی پٹی کے علاوہ پہاڑ کا کچھ حصہ اور صحرا کا کچھ میدان بھی شامل تھا حب ریلی میں ملک کے صف اول کے ڈرائیور ایکشن میں نظر آئے جنہوں نے خطرناک موڑ، پتھریلے،ریتیلے اور دشوار گزار راستوں کے علاوہ گڈانی کے ساحلی ٹریک پر رفتار اور توازن کو برقرار رکھ کر اپنی مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔
حب ریلی میں شریک ڈرائیور کی گاڑی میں رول بار سمیت ہیلمٹ، سیٹ بیلٹ، فائر ایگزیکٹر اور فرسٹ ایڈ کٹ کو دوران ریس لازمی قرار دیا گیا تھا ،حب ریلی میں موٹر بائیکز مقابلے بھی ہوئے حب ریلی کراس کا ٹائٹل نادر مگسی کے نام رہا ، صاحبزادہ سلطان محمد علی دوسرے نوشیروان ٹوانہ تیسرے نمبر پر رہے تیز ترین ٹریک ریکارڈ بھی نادر مگسی کے نام رہا، اسٹاک بی کیٹیگری صاحبزادہ فخر کے نام رہی جبکہ اسٹاک سی کیٹیگری میجر عثمان کی پہلی پوزیشن حاصل کی ،خواتین کیٹیگری ٹشنا پٹیل اعزاز کادفاع کرنے میں کامیاب رہی، مہمان خصوصی ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسن چوہدری نے کامیاب ڈرائیورز میں 20 لاکھ روپے،ٹرافیز ودیگر انعامات تقسیم کیے