• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک خضر حیات ٹوانہ جو سر سکندر حیات کی1942 میں اچانک وفات کے بعد متحدہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بن گئے ،تادم مرگ تقسیم ہند کے مخالف رہے ۔یہاں تک کہ قیام بنگلہ دیش پر بھی اپنے اس موقف کو دہرایا۔قیام پاکستان کی مخالفت کے باعث مسلم لیگ کے جلسوں میں خضر حیات ٹوانہ کے خلاف شدید نعرے بازی ہوتی اورانہیں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کہا جاتا۔ خشونت سنگھ سمیت کئی مصنفین نے یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک جلسے کے دوران حسبِ معمول خضر حیات کے خلاف نعرے لگ رہے تھے ’’تازہ خبر،مرگیا خضر‘‘۔اس دوران معلوم ہوا کہ یونینسٹ حکمران خضر حیات ٹوانہ نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا ہے اور ہوائوں کا رُخ دیکھتے ہوئے قیام پاکستان کی مخالفت ترک کردی ہے تو نعروں کا انداز بدل گیا او ر وہی جوشیلے کارکن جو خضر حیات ٹوانہ کے مرنے کی خبر دے رہے تھے، باآوازبلند نعرے لگوانے لگے’’تازہ خبر آئی ہے ،خضر ہمارا بھائی ہے‘‘۔یہ بھولی بسری داستان اور پرانی کہانی یوں یاد آئی کہ ہم بھارت دشمنی کا منجن بیچنے میں مصروف تھے ، نوازشریف پر تبریٰ کرتے ہوئے اسے غدار اور مودی کا یار ثابت کرنے میں لگے ہوئے تھے، جندال سے اس کے یارانوں کا کھوج لگانے میں مصروف تھے ،شریف خاندان کی بھارت میں لگائی ہوئی اسٹیل مل کی تفصیلات جمع کر رہے تھے، ان بھارتی جاسوسوں کی فہرست ڈھونڈ رہے تھے جنہیں نوازشریف کے دور میں بغیر ویزے کے پاکستان آنے اور وہ شریف خاندان کے کارخانوں میں کام کر رہے تھے،سابق وزیراعظم کو اس بات پرکوس رہے تھے کہ اس نے کلبھوشن کا نام کیوں نہیں لیا، نریندر مودی کو ہٹلر ،فاشسٹ ،قاتل اور نجانے کیا کچھ قرار دے رہے تھےمگر اس دوران کسی نے کان میں سرگوشی کی کہ ’’تازہ خبر آئی ہے،مودی عمران کا بھائی ہے‘‘۔

ہمارا ہمیشہ یہی موقف رہا کہ پہلے مسئلہ کشمیر حل کیا جائے پھر دوطرفہ تجارتی تعلقات کی بات ہوگی۔بتایا جاتا ہے کہ جب رفیق تارڑ صدر مملکت تھے تو بھارتی وزیر اطلاعات سشما سوراج اسلام آباد آئیں اور سربراہ ریاست سے ملاقات کے دوران اپنے ملک کا روایتی موقف دہراتے ہوئے کشیدگی کم کرنے اور دوطرفہ تعلقات بحال کرنے پر زوردیا۔سشما سوراج نے بہت مضبوط دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمرہ امتحان کے دوران پرچہ حل کرتے ہوئے پہلے ہم آسان سوالات کے جواب تحریر کرتے ہیں اور پھر مشکل ترین سوال کو سب سے آخر میں حل کرنے کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں ۔ہم بھی پہلے دیگر معاملات کی گتھی سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں اورکشمیر کے پیچیدہ اور مشکل مسئلے کو آخر میں حل کرنے کے لئے رکھ دیتے ہیں۔صدر رفیق تارڑ نے مسکراتے ہوئے کہا،اگر سب آسان سوالات حل کرنے کے باوجود پاس ہونے کا کوئی امکان نہ ہو اور مشکل ترین سوال کے نمبر سب سے زیادہ ہوں تو پھر آسان سوال حل کرنے کا کیا فائدہ ؟خدا جانے یہ روایت سچی ہے یا جھوٹی اور اگر سچی بھی ہے تو ایسی فرسودہ باتیں اب ماضی کا قصہ ہوچکیں۔تازہ خبر تو یہی ہے کہ مودی ہمارا بھائی ہے ۔ہمارے ہاں تو تمنا کی بیتابی آخری حدوں کو چھو رہی تھی کہ مودی یہ چنائو جیت جائے تو پیار بھری باتیں کریں ،کٹھور دل مودی کو کتنے ہی پریم پتر لکھ چھوڑے مگر اس نے سنگ دل محبوب کی مانند آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں،ٹیلیفون پر بات تک کرنا گوارہ نہ کیا۔

اور پھر شب انتظار ختم ہوئی ،نامہ بر اس سنگ دل کا مکتوب لیکر آگیا۔یوم پاکستان پر نیک تمنائوں کا اظہارکیا گیا اور خوشگوار تعلقات استوار کرنے کی پیشکش کی گئی۔بوکھلاہٹ کے عالم میں جھٹ پٹ جوابی خط ارسال کیا اور اب خلوص نیت کے اظہار کی خاطردوستی کا ہاتھ بڑھانے میں پہل کا ارادہ ہے۔اس جادوئی چٹھی کی آمد سے قبل لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کی گئی ،پھر ماضی بھلانے اوراپنا گھر ٹھیک کرنے کی بات کی گئی اوربھارتی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات تو یہ ہیں کہ رواں سال کے آخر میں بھارت کے فوجی دستے پاکستان آکر مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیں گے اور ایک نئی تاریخ رقم کریں گے۔پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے نئی تاریخ رقم کرنے پر تو کسی کو شاید ہی اعتراض ہو ،دونوں ملکوں کے عوام تلخیاں بھلا کر خوشگوار تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں مگر سوال یہ ہے کہ آخر اچانک کایا کلپ کیسے ہوئی ؟کیا یہ بیک ڈور ڈپلومیسی کا شاہکار ہے یا پھر جوبائیڈن انتظامیہ کے اصرار کا نتیجہ؟واجپائی کی لاہور آمد اور مینار پاکستان پر حاضری سے بھی ایک نئی تاریخ رقم ہوئی تھی مگر مذہبی جماعتوں اور پرویز مشرف دونوں کویہ نئی تاریخ پسند نہ آئی۔ واجپائی کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے،لاہور میدان جنگ بنا رہا اور پھر کارگل میں حساب کتاب برابر کردیا گیا ۔امید ہے اب یہ سب تماشا نہیں دہرایا جائے گا کیونکہ تب یہ تاریخ سویلین حکومت نے رقم کرنے کی کوشش کی تھی اور اب سب ایک پیج پرہیں۔’امن کی آشا‘تو خوش آئند ہے اورہر حال میں اسے سراہنا چاہئے مگر قوم کو یہ ضرور بتانا چاہئے کہ ابھی ابھی کس نے کان میں سرگوشی کرکے کہا ہے کہ ’تازہ خبر آئی ہے،مودی ہمارا بھائی ہے‘؟

تازہ ترین