کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت کس سمت جارہی ہے کچھ پتا نہیں چل رہا، جہاز کے کپتان کو مضبوط ہونا پڑے گا ورنہ کشتی آگے نہیں بڑھے گی، اکنامک ایڈوائزری کونسل بن رہی ہے وزیراعظم اس کے چیئرمین اور میں چیف کنوینر ہوں گا، حکومت کو چاہئے اپنا گھر ٹھیک کرے، ہم نے ڈھائی سال میں اپنا گھر ٹھیک نہیں کیا ، شروع میں آئی ایم ایف سے مذاکرات میں غلطی کی گئی، صرف ٹیرف بڑھانے سے کرپشن میں اضافہ ہوگا، ایکسچینج ریٹ اور شرح سود بڑھانے سے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، پرائیویٹ لوگوں کو یقین دہانی کرانا ہوگی کہ نیب انہیں ایسے ہی نہیں اٹھالے گا، صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ نیب میں اچھی ترامیم کی گئی تھیں، نیب قانون کو متوازن کیا جائے تاکہ لوگوں میں اعتماد بڑھے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ سے بھی گفتگو کی گئی جبکہ ملکی صورتحال پر شاہزیب خانزادہ کا تجزیہ بھی پروگرام کا اہم حصہ تھا۔ شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے پر تحفظات تھے، مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں بھارت سے تجارت کھولنے کا فیصلہ سوچ و بچار مانگتا ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھوکا دینے والی جماعت نہیں ہے، نہ پیپلز پارٹی کسی پر شرطیں لگاسکتی ہے نہ کوئی اور پیپلز پارٹی پر شرط عائدکرسکتا ہے، پی ڈی ایم میں طے ہوا تھا کہ فیصلے کثرت رائے سے نہیں اتفاق رائے سے ہوں گے،حکومت چلی جاتی ہے تو نئے انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات کون کرے گا۔ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکنامک ایڈوائزری کونسل بن رہی ہے وزیراعظم اس کے چیئرمین اور میں کنوینر ہوں گا، اکنامک ایڈوائزری کونسل معاشی سرگرمیوں کو کوآرڈینیٹ کرے گی، معیشت کس سمت جارہی ہے کچھ پتا نہیں چل رہا، جہاز کے کپتان کو مضبوط ہونا پڑے گا ورنہ کشتی آگے نہیں بڑھے گی۔ شوکت ترین نے بتایا کہ مجھ سے پوچھا گیا کسی عہدے پر آنا پسند کروں گا یا نہیں، میرے خلاف کیس میں فیصلہ میرے حق میں آچکا ہے لیکن نیب نے ہائیکورٹ میں اس پر اپیل کی ہوئی ہے، نیب کی اپیل ختم ہونے کے بعد وزارت خزانہ کی پیشکش ہوئی تو قبول کرلوں گا۔ شوکت ترین نے کہا کہ شروع میں ہم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے میں غلطی کی، آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل قومی مفاد کو دیکھنا ہوگا، شرح سود سوا تیرہ فیصد اور ایکسچینج ریٹ 165پر لے جاکر معیشت کا بیڑہ غرق کردیا گیا، بجلی، گیس اور پٹرول کے نرخ بڑھانے سے ڈیمانڈ ختم ہوگئی، معیشت بیٹھنے سے بیروزگاری میں اضافہ ہوا، کورونا کی وجہ سے عوام پس گئے ہیں ان پر زیادہ بوجھ نہیں ڈال سکتے، کورونا کی موجودہ لہر سخت ہے، معیشت کے حوالے سے فیصلے قومی و عوامی مفاد میں کریں گے،آئی ایم ایف سے نکلنا نہیں چاہتے لیکن آئی ایم ایف کو زمینی حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے اپنا گھر ٹھیک کرے، ڈھائی سال میں اپنا گھر کیوں ٹھیک نہیں کیا گیا، جب ہم اپنا گھر ٹھیک کریں گے تو آئی ایم ایف والے بھی ہماری بات مانیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کم از کم تیرہ چودہ فیصد ہونی چاہئے، ایس او ایز کو ٹھیک کرنے سے ہمیں کس نے روکا ہے، ڈھائی سال میں ان کی مینجمنٹ ہی تبدیل نہیں کرسکے، ریونیو نہ آنے پر ٹیرف پر ٹیرف بڑھانے سے کرپشن میں اضافہ ہوگا،بجلی کے لاسز پانچ فیصد کم اور ریکوریز پانچ فیصد بڑھ چکی ہوتیں تو گردشی قرضہ کم ہونا شروع ہوجاتا۔ شوکت ترین نے کہا کہ میں نے حبیب بینک جیسے ادارے کو ٹرن اراؤنڈ کیا تھا اس میں بہت مشکلات پیش آئیں، سرمایہ پاکستان کا کانسیپٹ بہت اچھا ہے اسے آگے بڑھایا جائے، اس میں حکومت کردار اد ا نہیں کرسکتی بورڈ میں پرائیویٹ سیکٹر سے لوگوں کو لانا ہوگا، پرائیویٹ لوگوں کو یقین دہانی کرانا ہوگی کہ نیب انہیں ایسے ہی نہیں اٹھالے گا، صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ نیب میں اچھی ترامیم کی گئی تھیں، نیب قانون کو متوازن کیا جائے تاکہ لوگوں میں اعتماد بڑھے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فیصلہ کرتی ہے اور پھر اپنے فیصلے پر قائم نہیں رہ پاتی ہے، ای سی سی نے بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا لیکن کابینہ نے اس فیصلے کوموٴخر کردیا، دو دن پہلے حماد اظہر کو وزیرخزانہ بنایا گیا پھر خبر آئی انہیں یہ عہدہ عارضی طور پر دیا گیا ہے شوکت ترین وزیرخزانہ ہوں گے، پھر خبر آئی شوکت ترین ایڈوائزر بنیں گے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن کی دلچسپ صورتحال بن گئی ہے، ایک طرف پیپلز پارٹی پر ن لیگ مسلسل تنقید کررہی ہے دوسری طرف پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ نرم رویہ اختیار کررہی ہے، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کا گزشتہ تین دنوں میں دو مرتبہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے رابطہ ہوا ہے، پیپلز پارٹی نے انتخابی اصلاحات پر حکومت کے ساتھ ہرممکن تعاون کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے اور قومی اسمبلی کے امور احسن طور پر چلانے کیلئے نوید قمر کو فوکل پرسن بنادیا گیا ہے۔