• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مکان کی تعمیر آسان کام نہیں ہے، تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات کے علاوہ یہ نہایت توجہ، وقت اور محنت طلب کام ہے۔ خصوصاً آپ کو ٹھیکیدار اور تعمیراتی مواد کے حوالے سے کافی چھان بین کرنی ہوتی ہے۔ تعمیراتی عمل میں دو چیزیں ایسی ہیں جو زیرِ زمین تعمیر کی جاتی ہیں، ایک بیسمنٹ اور دوسرا پانی کا ٹینک۔ آج کے مضمون میں ہم انہی دونوں چیزوں کے حوالے سے بات کریں گے۔

بیسمنٹ

بیسمنٹ کی تعمیر کے ذریعے کسی بھی مکان میں اضافی جگہ حاصل کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ موسم گرما میں گھر کے دیگر حصوں کے مقابلے میں ٹھنڈا رہتا ہے کیونکہ اس کے اوپر منزلیں تعمیر ہوتی ہیں اور براہ راست سورج کی تپش نہیں پڑتی۔ ملک کے بڑے شہروں میں رہائشی زمین پر منزلیں تعمیر کرنے کی ایک حد مقرر ہوتی ہے، ایسے میں بیسمنٹ کی تعمیر کے ذریعے ایک اضافی منزل حاصل ہوجاتی ہے۔ 

بیسمنٹ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی تعمیر سے مکان کی بنیاد مزید مضبوط ہوتی ہے کیونکہ اسے بنانے کے لیے نیچے تک زمین کی کھدائی کی جاتی ہے۔ بیسمنٹ کے لیے ہوا کی آمدورفت کا مناسب بندوبست کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ وہاں گھٹن اور حبس محسوس ہوگا۔ بیسمنٹ میں بڑی کھڑکیاں نہیں بنائی جاسکتیں، اس لیے دن اور رات کے اوقات میں برقی روشنی کی مدد سے اسے روشن رکھا جاتا ہے۔

اس کی تعمیری لاگت تین وجوہات کی بنا پر زیادہ ہوتی ہے۔ ایک تو اس کے لیے کھدائی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور دوسری اہم وجہ اس کے اطراف کی تمام دیواروں کا کنکریٹ یعنی آر سی سی سے تعمیر ہونا ہے۔ اینٹوں کی 9انچ موٹی 10×10سائز کی دیوار پلستر کے ساتھ تقریباً 20سے25ہزار روپے میں بنتی ہے جبکہ اسی سائز میں کنکریٹ کی دیوار کی لاگت 60 سے65ہزار روپے آتی ہے۔ 

تیسرا بیسمنٹ کی دیواروں کو لک (بچومن) یا کیمیکل کی مدد سے واٹر پروف بنانا ہے، اس پر بھی کافی لاگت آتی ہے۔ بیسمنٹ میں اگر پانی جمع ہوجائے تو اسے باہر نکالنے میں بھی کافی مشکل پیش آتی ہے بالخصوص برسات کے موسم میں پانی سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔ بیسمنٹ چونکہ زمین سے ٫10یا 12 فٹ نیچے ہوتا ہے اس لیے سیوریج جیسے اہم مسئلہ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

اکثر علاقوں میں سیوریج کی لائنیں سڑک سے محض 2 سے 3 فٹ نیچے ڈالی جاتی ہیں، لہٰذا سپٹک ٹینک (Septic Tank)بنانا ضروری ہوتا ہے تاکہ پمپ لگاکر پانی یا فضلہ کو کھینچ کر اوپر سیوریج کی لائنوں میں پھینکا جاسکے۔ گزشتہ چند سالوں سے ملک میں معمول سے زیادہ بارشیں ہورہی ہیں اور ایسی صورت میں عموماً نکاسی کا سسٹم بیٹھ جاتا ہے۔ایسے میں بیسمنٹ والے گھر میں بڑی پریشانی ہوتی ہے۔ تاہم، اگر تعمیراتی لاگت اور دیگر ممکنہ مسائل سے صرفِ نظر کیا جائے تو بیسمنٹ کی تعمیر سے گھر میں کافی سہولت ہوجاتی ہے۔

زیرِ زمین پانی کا ٹینک

ہمارے یہاں گھروں میں لائن یا بورنگ کا پانی ذخیرہ کرنے کے لیے زیرِ زمین پانی کا ٹینک بنایا جاتا ہے۔ اگر ٹینک قدرے بڑا ہے تو آپ اس میں اچھا خاصا پانی ذخیرہ کرسکتے ہیں تاکہ لائن کے پانی کی عدم فراہمی کی صورت میں بنا کسی پریشانی کے ذخیرہ شدہ پانی استعمال کیا جاسکے۔ اس کی تعمیر میں سہولت کو مدنظر رکھنا چاہیے اور اسے گھر کے آنگن، کارپورچ، عقبی حصے وغیرہ میں تعمیر کیا جانا چاہیے جہاں اس کے اوپر کسی قسم کی تعمیرات نہ ہوں۔ 

اس طرح ٹینک کی صفائی کرنا بھی آسان ہوتی ہے، آپ ٹینک میں پانی کے ذخیرے کا اندازہ بھی کرسکتے ہیں اور پانی نہ ہونے کی صورت میں بآسانی ٹینکر کے ذریعے پانی ڈلواسکتے ہیں۔ زیرِ زمین پانی کے ٹینک کی تعمیر سیوریج سسٹم سے دور رکھنی چاہیے۔ ٹینک اگر کنکریٹ کی مدد سے بنایا جارہا ہے تو اس کی دیواروں کی موٹائی کم از کم 5 انچ رکھنی چاہیے جبکہ ان میں موجود سریا فرش اور چھت کے درمیان ایل شیپ میں لگانا چاہیے۔ اس کے علاوہ دیواروں میں موجود لڑی کو بھی دوسری دیوار کے ساتھ جوڑنے کے لیے کم از کم ایک فٹ کا ایل شیپ میں سریا لگانا چاہیے۔ کنکریٹ کو اچھی طرح مکس کرکے ڈالنا چاہیے۔

زیرِزمین پانی کے ٹینک کی تعمیر کے وقت چند باتوں کا دھیان رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ ٹینک کو اگر مکان کی بنیاد میں ایسی جگہ بنانا ہو جہاں عمارت کا بہت زیادہ وزن آتا ہو تو اس کی دیواریں اسٹیل اور کنکریٹ سے تعمیر کرنی چاہئیں۔ لیکن اگر ٹینک مکان کے ایسے حصے میں بنانے کا ارادہ ہو جہاں اطراف میں ڈھیر ساری مٹی موجود ہو تو پھر دیواریں اینٹوں سے بنانی چاہئیں۔ اینٹوں سے دیوار بنانے کی صورت میں بہترین اینٹوں کا استعمال کرتے ہوئے تمام دیواروں کو ایک ساتھ اٹھائیں۔ 

جب دیواروں کی چنائی مکمل ہوجائے تو ایک دن بعد انہیں اچھی طرح پانی لگا کر پلستر کردیا جائے اور اس دوران دیواروں کے چاروں جوڑ ٹیپر کریں جبکہ اس کے فرش پر بھی اضافی 3انچ کنکریٹ لگائیں تاکہ بنیادوں اور دیواروں کا جوڑ مکمل محفوظ ہوجائے۔ پلستر کی ہوئی دیواروں پر سفید دانوں والی صفر سائز کی چپس کردیں، اس طرح ٹینک مکمل واٹر پروف ہوجائے گا اور پانی رسنے کی شکایت نہیں ہوگی۔

تازہ ترین