• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم حافظ مہر محمد مغیث

حدیثِ نبوی ﷺ ہے’’ اگر کسی چیز میں موت سے شفا ہوتی (یعنی موت کا علاج کسی دوا میں ہوتا )، تو وہ سنا ہوتی‘‘(ترمذی، ابنِ ماجہ )۔ سنا مکی ایک خودرو پودا ہے، جسے عربی میں سنا، فارسی میں سنامکی اور انگریزی میں "Senna"کہا جاتا ہے۔

اس کے پتّے منہدی کے پتّوں کی طرح سبز، جب کہ پھولوں کا رنگ پیلا ہوتا ہے- سنا مکی کی عمدہ ترین قسم الحجاز میں کاشت کی جاتی ہے۔ عربوں نے پاک و ہند میں 180سال قبل پہلی بار مدراس میں سنا مکی کاشت کی اور اب چین، سعودی عرب اور پاکستان سمیت کئی مُمالک میں اسے کاشت کیا جارہا ہے۔اس کاذائقہ تلخ اور مزاج گرم اور خشک ہے۔ قدیم اطباء کے مطابق اس کی خوارک 3 سے 5 ماشے تک استعمال کی جاسکتی ہے۔

ہمارے یہاں بعض حکماء نےسنا مکی کوکورونا وائرس کےعلاج کے لیے مفید قرار دیا، حالاں کہ یہ جڑی بوٹی کئی امراض کے علاج کے لیے بطور دوا تو انتہائی مؤثر ثابت ہوتی ہے، مگر کورونا وائرس کے لیے ہرگز شفا بخش نہیں۔ عمومی طور پر سنا مکی کا استعمال قبض، پیٹ کے کیڑوں، آنتوں کےسرطان، بخار اور جسم سے فاسد مادّوں کے اخراج کے لیے فائدہ مند ہے، جس کے لیے اس کا سفوف صُبح و شام آدھا آدھا چمچ استعمال کیا جائے، جب کہ جِلدی امراض، عِرق النساء، مرگی اور بال جھڑ کے علاج کے لیے آدھے چمچ سفوف میں شہد مکس کرکے صُبح و شام استعمال کریں۔

نیز، فربہ افراد کے لیے اس کے سفوف کا جوشاندہ اکسیرہے۔ البتہ حاملہ، بچّے اور وہ افراد، جو اسہال کی تکلیف میں مبتلا ہوں، اس کا استعمال نہ کریں تو بہتر ہے۔

تازہ ترین