• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور (ارشد عزیز ملک) خیبر پختونخوا اسمبلی میں آج ہونے والے سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کو مشکلات کا سامنا ہے، باغی ارکان کو منانے کی کوشش را ت گئے تک جاری رہیں، پانچ میں سے چار ناراض ارکان وقاص اورکزئی، ارشاد حسین، عائشہ بانو اور عرفان سلیم سینیٹ الیکشن سے دستبردار ہوگئے تاہم ان کے نام آج ہونے والے الیکشن کے بیلٹ پیپر پر نام موجود ہونگے۔ کیونکہ دستبرداری کا وقت اتوار کو دن بارہ بجے تک تھا۔ خرم ذیشان نے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا، جنہیں رات گئے تک منانے کی کوشش جاری تھیں۔تاہم سینیٹ انتخابات میں کسی بھی اپ سیٹ کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ناراض ارکان کسی بھی وقت اپنی ہی جماعت کے امیدواروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔یعنی پی ٹی آئی بمقابلہ پی ٹی آئی سے ہونے کا امکان اب بھی ہے، بعض ایم پی ایز عرفان سلیم کو ووٹ دے کر بڑی حیران کن صورتحال پیدا کر سکتے ہیں- رات گئے تک باغی اراکین کو منانے کی کوششیں جاری رہیں،پی ٹی آئی کے کارکن ارشاد حسین نے سینیٹ انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کر دیا، الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینے کی درخواست جمع کروا دی ہے،اس صورتحال میں تحریک انصاف کو اپنے ہی اراکین کے مقابلے کا سامنا ہے ۔تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چھ /پانچ کا معاہدہ برقرار ہے- حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ باغی اراکین کی موجودگی کے باوجود کوئی اپ سیٹ نہیں ہو گا پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کے باعث کوئی بھی ایم پی اے انھیں ووٹ نہیں دے گا تحریک انصاف کے ایک رہنما نے جنگ کو بتایا کہ یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ پارٹی کو اپنے ہی ناراض اراکین کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال میں تحریک انصاف کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے اور امکان ہے کہ جنرل نشستوں پر نامزد کیے گئے چار امیدواروں میں سے کوئی ایک شکست کا شکار ہو جائے، جبکہ باغی گروپ سے تعلق رکھنے والے عرفان سلیم کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ادھر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد کے درمیان دو گھنٹے طویل ملاقات ہوئی، جس میں معاہدے کے تحت چلنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس معاہدے کے مطابق چھ، پانچ فارمولے پر عمل درآمد ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد کا کہنا ہے کہ ہم اپنی پانچ نشستیں باآسانی نکال لیں گے اور اس میں کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہوگا۔تحریک انصاف کے باغی اراکین اپوزیشن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی علی امین نے اپنی حکمت عملی مرتب کر رکھی ہے اور کسی اپ سیٹ کا کوئی امکان نہیں۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق جنرل نشستوں پر آج سات پینل تشکیل دیے جا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک پینل منفرد ہوگا، جو حکومت اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ہوگا۔ یہ پینل پیپلز پارٹی کے امیدوار سینیٹر طلحہ محمود کو سپورٹ کرے گا۔ اس وقت طلحہ محمود کے پاس اپوزیشن کی جانب سے صرف 15 ووٹ ہیں، جبکہ حکومت کی جانب سے پانچ اضافی ووٹ ملنے کی صورت میں انکی کامیابی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔حکومت کو اپنے چار سینیٹرز کے انتخاب کے لیے 76 ووٹ درکار ہیں۔ یہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد حکومت کے پاس تقریباً 16ووٹ بچ جائیں گے.

اہم خبریں سے مزید