نوڈیرو، لاڑکانہ (بیورو رپورٹ، ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ملکراورتنہا بھی اپوزیشن کرنے کو تیار ہے، ہم نےلانگ مارچ کیلئے بڑی محنت کی،پنجاب حکومت گراتے تو وفاق کے سلیکٹڈ خود ہی بھاگ جاتے، جمہوری تحریک کیسے چلانی صرف ہم جانتےہیں،جنہوں نے آصف زرداری پرتشددکیابی بی شہید نے جمہوریت کی بحالی کیلئے ان کیساتھ ملکرکام کیا،جن جماعتوں نے گیلانی کو نااہل کیاآج انہی کے ووٹوں سے ہم نے سینیٹر بنوایا، پیپلزپارٹی برابری اور عزت کیساتھ اپوزیشن کرناچاہتی ہے،کٹھ پتلی حکمرانوں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں شکست دی، گھربھیج کرہی دم لینگے،پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف کی ڈیل کے نتیجے میں ہر پاکستانی کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر ڈاکا ڈالا گیا ہے،ووٹ کی آزادی کو بحال اور عوام کی معاشی آزادی دلانی ہے، اگر قائدِ عوام کو شہید نہ کیا جاتا تو پاکستان آج متحرک معیشت و معاشرہ کے ساتھ ایک فلاحی ریاست ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار نے اتوار کی شام نوڈیرو میں واقع بھٹو ہاؤس میں سابق وزیراعظم پاکستان شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 42 ویں برسی کے سلسلے میں ہونے والے دعائیہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا جمہوری انداز میں تحریک کیسے چلانی ہے، یہ صرف ہم جانتے ہیں۔ جلسوں اور ٹرینوں میں کٹھ پتلی حکومت کو للکارا، اسی تسلسل کو لے کر پنجاب حکومت گراتے تو وفاق کے سلیکٹڈ خود ہی بھاگ جاتے۔انہوں نے کہا ہے کہ انکی جماعت اتحادیوں سے ملکر یا اکیلے ہی اپوزیشن کیلئے تیار ہے۔ ہم کٹھ پتلی حکومت کو گھر بھیج کر دم لینگے، ہمارے ساتھ جو بھی ہوا، بڑے مقصد کی لڑائی کے لیے سب کچھ بھولنے کو تیار ہیں۔ شہید محترمہ نے انہی لوگوں کے ساتھ کام کیا جنہوں نے آصف زرداری پر تشدد کیا اور جلا وطن کیا تھا۔ یہ صرف جمہوریت کی بحالی کیلئے کیا گیا تھا۔ آج دس سال بعد ہم واپس یوسف رضا گیلانی کو پارلیمان بھیج رہے ہیں۔ انہی جماعتوں نے یوسف رضا گیلانی کو نااہل کیا، آج انہی کے ووٹوں سے سینیٹر بھی بنے۔ انہوں نے کہ کٹھ پتلی نظام ایکسپوز ہو چکا تھا، اسی تسلسل کو آگے لیکر چلنا چاہیے تھا۔ عمران خان کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں شکست دی۔ پیپلز پارٹی کی پوری تنظیم نے لانگ مارچ کیلئے بڑی محنت کی تھی۔ اسی ماحول میں لانگ مارچ ہونا تھا۔ پنجاب میں سلیکٹڈ وزیراعلیٰ کو گرا کر آگے بڑھتے اور اسلام آباد پہنچتے تو یہ خود ہی بھاگ جاتے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم صوبہ پنجاب کی عوام کو نااہل اور ناجائز حکومت سے بچا سکتے تھے۔ میری سمجھ سے باہر ہے کہ کیسے اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے اپوزیشن سے اپوزیشن کرنا شروع کر دی۔ اپوزیشن اس موقع پر عمران خان کو بھول گئی۔ آج بھی زور دیتے ہیں کہ کٹھ پتلی سرکار کو موقع نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی برابری اور عزت کیساتھ اپوزیشن کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتی ہے۔ سی ای سی اجلاس میں پھر سے استعفوں کے معاملے کو رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو نہیں چھوڑیں گے، ہر جرم کا حساب لینگے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو امید تھی کہ لڑیں گے تو کامیاب ہونگے۔ مقابلہ کرنے کیلئے تو کوئی صیح طریقے سے تیار نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی نے لڑ کر اپنے ساتھیوں کو دکھایا۔ عمران خان کے اتحادیوں، انکے اپنے ممبران اسمبلی سے بات کرکے اس کو شکست دلوائی۔ بلاول بھٹو زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کے یومِ شہادت پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ اگر قائد ِ عوام کو شہید نہ کیا جاتا تو پاکستان آج متحرک معیشت و معاشرہ کے ساتھ ایک فلاحی ریاست ہوتا، پاکستان پوری دنیا کیلئے ایک رول ماڈل اسلامی ملک کی حیثیت رکھتا،جن لوگوں نے قائد عوام کو شہید کیا تھا، انھوں نے درحقیقت قوم کے بانی اجداد کے خوابوں کا قتل کیا،ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کرکے پاکستان کی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو دفن کرنے کی کوشش کی گئی،شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک بے مثال رہنما تھے۔ قائد ِ عوام نے اس ملک کے معاشی، سیاسی اور جمہوری ڈھانچے کی بنیادوں کو مساوات پر رکھا تھا،وہ باتیں جنہیں آج ہم زیادہ اہمیت نہیں دیتے، وہ شہید بھٹو کی مرہونِ منت ہیں،جیسا کہ بالغ حقِ رائے دہی اور آئین کے تحت یکساں حقوق کی ضمانتیں، نقل و حرکت کی آزادی،جیسا کہ مذہب، سیاسی وابستگی اور یونین سازی کے حقوق، جو متفقہ طور پر منظور کیے گئے 1973ع کے آئین میں شامل ہیں۔قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی مزار پر حاضری دی۔ انھوں نے شہید بھٹو کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور ان کیلئے خصوصی دعا اور مزار پر چادر چڑھائی۔