سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کیس کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور ملک، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے لائیو کوریج کی حمایت کی۔
ان 4 ججز نے رائے دی کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت عوامی مفاد سے متعلق معلومات تک رسائی شہریوں کا بنیادی حق ہے، آرٹیکل 184/ 3 کے تحت عوام کا حق ہے کہ وہ عدالتی کارروائی براہِ راست دیکھیں۔
اکثریتی فیصلہ دینے والوں میں جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس قاضی امین اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں۔
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عوامی مفادات سے متعلق معلومات تک رسائی آئین کے تحت ہے، لیکن اس سے متعلق طریقہ کار انتظامی طور پر فل کورٹ طے کرے گا۔
اکثریتی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ، ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کا بنیادی حق ہے۔
عدالتِ عظمیٰ کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معلومات تک رسائی کا طریقہ اور تفصیلات فل کورٹ اجلاس میں انتظامی سطح پر طے کیا جائے گا۔