اسلام آباد (طارق بٹ) حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب نے کچھ خوش آئند حقائق قائم کردیئے ہیں جن میں سے سب سے اہم حقیقت یہ ہے کہ اگر متعلقہ ادارے ایمانداری کا مظاہرہ کریں اور آئین اور قانون کے مطالبات کے مطابق کام کریں تو غیر متنازع، شفاف اور باہمی طور پر قابل قبول انتخابات ناگزیر نتیجہ ہوتے۔
یہ خوش آئند بات ہے کہ کسی تبدیلی کے لئے فاتح اور ہارے ہوئے دونوں انتخابی عمل کی سچائی اور قانونی حیثیت سے مطمئن ہیں۔ فاتح سیدہ نوشین افتخار اور ہارنے والے علی اسجد ایک جانب، اصل فاتح الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ہے جس نے اسے اپنے پیشہ ور ، غیرجانبدارانہ اور موثر اقدامات سے ایک نقطہ بنا دیا ہے کہ کارروائی کو متاثر کرنےکیلئے کسی بھی جانب سے عیاری نہ کی جائے۔
اگرچہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر (ڈی آر او) کے کردار پر انگلیاں اٹھائیں، علی اسجد نے اپنے کامیاب حریف کے ساتھ ساتھ انتخابات کے منصفانہ انداز میں انعقاد کے لئے ای سی پی کی "خصوصی طور پر مبارکباد" دینے کی بے باکی کا مظاہرہ کیا۔
الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت لازمی انداز میں ضمنی انتخابات کے انعقاد میں مدد کے لئے متعلقہ انتظامیہ اور پولیس عہدیداروں اور نیم فوجی دستوں سے اچھی طرح سے بات کی۔