اسلام آباد (ماریانہ بابر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج متحدہ عرب امارات جائیں گے۔ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ توقع ہے کہ وہ تہران او رترکی بھی جائیں گے اور وزارت خارجہ متوقع طور پر اس دورے کی کارکردگی سے متعلق بتائے گا۔
دریں اثناء اس سے قبل جب ترجمان وزارت خارجہ سے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں امریکا میں اماراتی سفیریوسف عتیبہ کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ دو طرفہ تعلقات دوبارہ صحت مند اور قابل عمل بنائے جائیں۔
ابھی تک بھارت نے عتیبہ کے بیان پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا ہے۔ توقع ہے کہ دبئی میں پاکستانی اور بھارتی عہدیداروں کے درمیان آخری ملاقات کے فالو اپ پر توجہ دینے کے علاوہ قریشی پاکستانیوں کے ویزوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے جسے متحدہ عرب امارات نے روک دیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت بھی اٹھایا گیا تھا جب وزیر خارجہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے دورے پر گئے تھے اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پابندی جلد ہی ختم کردی جائے گی۔
ترجمان نے مستقبل میں ہونے والی بات چیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین کو کشمیر سمیت تمام نمایاں مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی قانونی جواز کے مطابق اس طویل تنازع کا پرامن حل تلاش کیا جاسکے۔
لہٰذا بھارت اور پاکستان کے مابین کسی بھی معنی خیز مصروفیت کا مرکز کشمیر ہی رہ جاتا ہے۔ اس تناظر میں ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے لئے یہ اہم ہے کہ آیا پاکستان بھارت سے بات کرنے کے لئے تیار ہے؛ دونوں فریقین میں کیا بات چیت کی جانی چاہئے؛ اور کیا موجودہ ماحول میں ایک بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت ہوسکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امید ہے کہ امریکا افغان رہنماؤں پر زور دے گا کہ وہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ کے حصول کے لئے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا فیٹف کا معاملہ وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ جرمنی کے دوران اٹھایا ہے تو ترجمان نے جواب دیاکہ وزیر خارجہ کے جرمنی کے دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات کے سارے معاملے کا جائزہ لیا گیا اور فیٹف سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خارجہ قریشی نے اس معاملے پر پاکستان کے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا جسے جرمنی نے سراہا۔