• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیئے جانے کے سنگین نتائج بھگتنے ہونگے

اسلام آباد ( طارق بٹ ) تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) کو کالعدم قرار دئے جا نے کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔متعدد اداروں کو اقدامات کا اختیار ہوگا ۔

اس حوالے سے وفاقی حکومت کو وسیع تر اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔تین بنیادوں پر کسی تنظیم کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے جن میں اولین دہشت گردی ہے .

قانون کے تحت حکومت یکطرفہ طور پر کسی بھی تنظیم کو کالعدم قرار دے سکتی ہے ۔ 

ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دئے جا نے کا وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹیفکیشن اطلاع اور کارروائی کے لئے متعدد اداروں کو بھیجا گیا ہے ۔ جن میں اسٹیٹ بینک ، وزارت خزانہ ، خارجہ امور اور امور کشمیر ، گلگت و بلتستان ، الیکشن کمیشن آف پاکستان ، نیشنل کائونٹر ٹیرر ازم اتھارٹی ، اسلام آباد چیف کمشنر ، چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کے سیکرٹریز داخلہ ، ایس ای سی پی ، ایف آئی اے ، امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور فنانشیل مانیٹرنگ یونٹ شامل ہیں ۔ 

حکم جاری کئے جانے کے تین دنوں میں حکومت کسی تنظیم کو کالعدم قراردیئے جانے کی وجوہ بیان کرے گی ۔ 

کی ایک نقل زیر حراست کالعدم ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو بھی بھیجی جائے گی ۔ جبکہ متاثرہ تنظیم تیس دنوں کے اندر حکومت سے نظر ثانی کی اپیل کر سکتی ہے ۔ جس کا فیصلہ 90 دنوں کے اندر کرنا ہو تا ہے ۔

تازہ ترین