• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی میں نسل پرستی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر حکومت کو پریشانی

برلن ( نیوز ڈیسک) جرمنی میں نسل پرستی کے سلسلے میں12افراد کے خلاف دائر مقدمے کی کارروائی شروع ہوگئی۔ وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ ’’ایس گروپ‘‘ حکومتی اور سماجی نظام کو تباہ کرنے کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ ان افراد پر سماجی بدامنی کو ہوا دینے اور مسلمانوں، پناہ گزینوں اور سیاسی دشمنوں پر حملے کرنے کا الزام ہے۔ جنوب مغربی شہر ایشٹٹ گارٹ کی عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ نے بتایا کہ ستمبر2019ء میں ایس گروپ نامی دہشت گرد تنظیم قائم کی تھی۔ انتہائی دائیں بازو کے اس گروہ کی قیادت وارنر ایس اور ٹونی ای نامی ملزمان کے ہاتھوں میں تھی۔ مقدمے کے دوران12افراد پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ پناہ گزینوں اور مسلمانوں پر حملے کرنے کا منصوبہ تیار کرنے میں ملوث تھے۔ 3افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے8ترک، ایک یونانی اور ایک خاتون پولیس اہلکار کو نفرت کی وجہ سے قتل کیا تھا۔ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ان کے پاس سے ہتھیار، کلہاڑیاں اور تلواریں برآمد کی گئیں تھیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جرمنی میں نسل پرستی کے واقعات حکومت کے لیے پریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی جرمنی کے لیے سب سے بڑا سیکورٹی خطرہ ہے۔ فروری میں جرمنی پولیس کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا کہ2020ء میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے جرائم4برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ جنوری میں نیو نازی اسٹیفان ارنسٹ کو مہاجرین کے حامی سیاستدان والٹر لیوبیک کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔ فروری2020ء میں انتہائی دائیں بازو کے ایک شدت پسند نے2شیشہ بار پر فائرنگ کرکے9افراد کو ہلاک اور5کو زخمی کردیا تھا۔ اس قتل عام کو جرمنی میں جنگ کے دور کے بعد سے سب سے مہلک نسلی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ اکتوبر2019ء میں یہودیوں کے تہوار کے موقع پر عبادت خانے پر کیے گئے حملے میں2افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تازہ ترین