• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف منی لانڈرنگ، ٹی ٹیز پر نیب کو مطمئن نہیں کرسکے، جسٹس گھرال

لاہور (وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کیلئے14 صفحات اور 22پییراز پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جس میں انھوں نے لکھا کہ فاضل جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کی،تحریری فیصلہ کی تفصیلات کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگرکے مشاہدات، وجوہات اور نتائج سے متفق نہیں ہوں، مختصر حکم میں ضمانت منظوری کا متفقہ فیصلہ لکھا دیکھ کر مجھے صدمہ پہنچا ،ضمانت منظوری کا متفقہ فیصلہ حقیقت کے برعکس ہے ،سماعت مکمل ہونے کے بعد جب جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے رضامندی طلب کی تو میں نے صاف انکار کردیا،جسٹس سرفراز ڈوگر نے یکطرفہ طور پر شہباز شریف کی ضمانت کا فیصلہ سنایا، جس سے فوراً چیف جسٹس کو آگاہ کیا،جسٹس سرفراز ڈوگر نے مختصر فیصلہ دستخط کرنے کیلئے بھجوایا جس پر میرے دستخط کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا تھا، نیب نے جتنا بھی ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اس سے یہ بات واضح ہے کہ منی لانڈرنگ اور ٹی ٹیز کے ذریعے جو پیسہ منظر عام پر آیا ہے اس پیسے کے ذرائع کے حوالے سے نیب کو مطمئن نہیں کیا جا سکا اور مقدمہ بھی یہی ہے کہ شہباز شریف اپنی آمدنی کے ذرائع ثابت نہیں کر سکے ،شواہد اور گواہان کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے شہباز شریف اس معاملے میں ملوث ہیں ،انکوائری میں سامنے آیا کہ شہباز شریف و دیگر ملزمان کی دولت میں 412 گنا اضافہ ہوا،جو 14 ملین سے 6122 ملین ہوگئی، اس وقت شہباز شریف وزیر اعلیٰ تھے، بے نای داران نصرت شہباز، حمزہ شہباز،سلیمان شہباز،رابعہ عمران،جویریہ علی نے شہباز شریف کی معاونت کی،شہباز شریف کے فیملی ممبران نے جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے جائیدادیں بنائیں ، شہباز شریف نے اپنے خاندان اور دوسرے بے نامی داروں کے نام پر جائیدادیں بنائیں ، شہباز شریف کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے ، 1990 میں جب شہباز شریف پہلی بار رکن اسمبلی بنے تو انھوں نے اپنے اہل خانہ سمیت2 ملین اثاثے ظاہر کئے،1997 میں شہباز شریف نے14 ملین کے اثاثے ظاہر کئے،2008 سے 2018 تک شہباز شریف اور انکی فیملی کے اثاثوں کی مالیت 7328 ملین ہوگئی،یہ سب شہباز شریف کے بے نامی دار تھے،78 ملین کی زرعی آمدنیکا کوئی ثبوت نہیں ہے،سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ آمدنی 13 ملین سے زائد نہیں ہوسکتی ہے، نصرت شہباز نے 7 ملین روپے شہباز شریف کے اکائونٹ میں گفٹ کئے گئے، بغیر ذریعہ آمد نی نصرت شہباز شریف کے اثاثے299 ملین کے ہو گئے،ماڈل ٹائون میں 10 کنال کا گھر اس رقم سے خریدا گیا جو نصرت شہباز کے اکائونٹ میں منتقل ہوئی، شہباز شریف نے ماڈل ٹائون کے گھر کو کیمپ آفس قرار دیکر اس پر عوامی ٹیکسوں کا 50 ملین خرچ کیا ، اس عمل سے سے ملک کی بدنامی ہوئی ، کافی شواہد موجود ہیں جو شہباز شریف کے اس جرم میں ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں ، اس بات میں صداقت ہے کہ ملزم نے کینسر میں مبتلا لیکن جب یہ کیس سنا جا رہا ہے اس وقت ان کی صحت بالکل درست حالت میں ہے اور وہ جیل کے اندر بھی وہی ادویات کھار ہے ہیں جو وہ جیل کے باہر کھائیں گے ، ان کے وکیل نے بھی اس دلیل کومکمل ضمانت کی وجہ نہیں بنایا ہے،شواہد کی روشنی میں شہباز شریف ضمانت کی رعایت کے حقدار نہیں ، اس لئے شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔

تازہ ترین