• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقصد ایک، طریقہ کار مختلف، کالعدم تحریک لبیک سےحرمت رسول کیلئےحکمت عملی پر اختلاف ہے، فرانس کا سفیر نکالنے سے نقصان انکا نہیں ہمارا ہوگا، عمران خان

مسلم دنیا کو مل کر مغرب کو سمجھانا ہو گا،وزیراعظم


اسلام آباد(ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سفیر کو نکالنے اور فرانس سے تعلقات منقطع کرنے سے فرانس کا کچھ نہیں بگڑے گا‘ نقصان ہماراہوگا‘کیا گارنٹی ہے کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی۔

اگر ہم ایسا ردعمل دیں گے توکل کوئی اور یورپی ملک آزادی اظہارکے نام پر ایسا ہی کرے گا تو کیا ہم پھر کسی دوسرے یورپی ملک کے خلاف بھی ایسا ردعمل دیں گے‘کسی اسلامی ملک میں کہیں بھی اس طرح کے مظاہرے نہیں ہوئے نہ کسی نے سفیر کو واپس بھیجا‘جرم کہیں اورکسی کا ہو اور ہم اپنے اوپر خودکش حملہ کردیں۔

یہ کہاں کی عقلمندی ہے ‘مسلم دنیا کو مل کر مغرب کو سمجھانا ہو گا کہ یہ آزادی اظہار کا مسئلہ نہیں ہے‘ میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں اور اس مہم کی قیادت کروں گا‘ اپنی قوم اورمسلمانوں کو مایوس نہیں کروں گا‘صرف پاکستان کے تجارتی بائیکاٹ سے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

اگر 50مسلمان ملک مل کر یہ کہیں گے کہ اگر گستاخی کی گئی تو ہم ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے تبھی ہماری بات میں وزن ہو گا اوریہ مسئلہ حل ہوگا‘ہمارا اورکالعدم ٹی ایل پی کا مقصد ایک ہی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی بے حرمتی نہ کی جائے لیکن طریقہ کاراورحکمت عملی مختلف ہے۔

ہمارے ملک میں بدقسمتی سے بعض اوقات سیاسی اور دینی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو نقصان پہنچایا جا تا ہے‘گزشتہ ہفتہ کی صورتحال سے ملک کا بہت نقصان ہوا، باہر کے دشمن بھی اس صورتحال میں کود پڑے،4لاکھ ٹویٹس میں سے 70فیصد جعلی اکائوٹس سے کی گئیں، بھارت جعلی ویب سائٹوں کے ذریعے پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔

(ن) لیگ اور مولانا فضل الرحمن کی جماعت بھی حکومت کو نقصان پہنچانے کے لئے ساتھ مل گئے‘سلمان رشدی نے جب ناموس رسالت ﷺ میں گستاخی کی تو نواز شریف وزیراعظم تھے‘انہوں نے اس صورتحال پر کیا کیا اور کن عالمی فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا؟

احتجاج کے دوران پولیس کی 40گاڑیاں جلا دی گئیں، نجی املاک کو کروڑوں کا نقصان پہنچا، 4پولیس اہلکار شہید ،800زخمی ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اسلام آباد میں تقریب اور قوم سے اپنے خطاب میں کیا ۔ 

قوم سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ حالیہ واقعات کے دوران ایک جماعت نے ایسا رویہ اختیار کیا کہ جس سے ایسا تاثر ابھرا کہ انہیں باقی پاکستانیوں سے زیادہ نبی کریم ﷺسے عشق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ 1990ء میں سلمان رشدی نے کتاب لکھی جس میں نبی کریم ﷺکی شان میں گستاخی کی گئی ۔ پاکستان میں عوام اس کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔ 

اس کے بعد سے ہر چند سال بعد مغرب کے کسی نہ کسی ملک میں گستاخی کا واقعہ رونما ہوتا ہے جس کے خلاف ہمارے ملک میں بھی مظاہرے ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں ردعمل آتا ہے لیکن کیا اس اپروچ سے کوئی فرق پڑا ہے؟ 

ٹی ایل پی بھی مظاہرے کر رہی ہے، پہلے بھی کیے ہیں لیکن کیا فرانس کے سفیر کو نکالنے یا تعلقات ختم کرنے سے یہ سلسلہ رک جائے گا، کیا کوئی گارنٹی ہے؟۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن ہمیں فرق پڑے گا۔ 

ہماری معیشت بڑی مشکل سے اوپر اٹھ رہی ہے، ہماری صنعت ترقی کر رہی ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، دولت کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے، روپیہ مستحکم ہو رہا ہے۔ فرانسیسی سفیر کو نکال کر تعلقات توڑنے کا مطلب یورپی یونین سے تعلقات توڑنا ہے۔ 

ہماری آدھی سے زائد ٹیکسٹائل کی برآمدات یورپی یونین میں جاتی ہیں، یورپی یونین سے تعلقات ٹوٹنے سے ہماری برآمدات کو شدید نقصان پہنچے گا، ہماری صنعتیں بند ہو جائیں گی جس سے غربت اور مہنگائی بڑھے گی۔اس صورتحال کا نقصان فرانس کو نہیں بلکہ ہمیں ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ اس صورتحال سے ہمیں بہت نقصان پہنچا، پولیس کی 40گاڑیاں جلا دی گئیں، نجی املاک کو کروڑوں کا نقصان پہنچا، 4پولیس اہلکار شہید ،800زخمی ہوئے۔ پہلے روز 100سڑکیں بلاک کی گئیں اس سے جو نقصان ہوا وہ الگ ہے۔ اسپتالوں میں آکسیجن سلنڈر نہیں پہنچنے دئیے گئے جس سے لوگ جاں بحق ہوئے۔ 

وزیر اعظم نے کہا کہ میری حکمت عملی یہ ہے کہ ہم مل کر اقوام متحدہ، یورپی یونین سمیت مختلف فورمز پر دنیا کو یہ سمجھائیں کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر گستاخی سے مسلمانوں کو کس قدر تکلیف پہنچتی ہے۔ہمیں دنیا کو یہ بات سمجھانے کے لئے مل کر کوشش کرنا ہو گی۔ ؎

وزیراعظم نے کہا کہ آج مغربی میڈیا ہولو کاسٹ کے خلاف بات نہیں کر سکتا۔ 4یورپی ملکوں میں ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنے پر جیل میں ڈال دیتے ہیں۔اگر یہودی اقلیت میں ہونے کے باوجود دنیا کو اپنی بات سمجھا سکتے ہیں تو کیا مسلمان مل کر دنیا کو ناموس رسالت ﷺمیں گستاخی سے کیوں نہیں روک سکتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے وہ اس کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں وہ اس مہم کی قیادت کریں گے اور ایک دن ہم یورپ کو یہ معاملے سمجھانے میں کامیاب ہوں گے۔ وزیراعظم نے علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ ان کی تائید کریں اور اس معاملے پر حکومت کی مدد کریں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ جو چیزیں ہو رہی ہیں ان سے دشمن کو فائدہ ہوا ہے، اپنا نقصان کرنے سے کسی مغربی ملک کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔میں اپنی قوم سے بھی کہتا ہوں کہ اکٹھے ہوں، بڑی مشکل سے ہم ایسے مقام پر آئے ہیں کہ معیشت اٹھ رہی ہے۔

ملک درست سمت میں ہے، روپیہ مستحکم ہو رہا ہے لیکن ملک کے دشمن ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ کورونا کی تیسری لہر کے باوجود ہم مشکل وقت اور صورتحال سے نکل آئے ہیں۔ ہمیں اپنی بہتر ہوتی ہوئی معیشت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔

دریں اثناءپیر کو یہاں مارگلہ ہائی وے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھاکہ ہمارے ملک میں بدقسمتی سے بعض اوقات سیاسی اور دینی جماعتیں اسلام کا غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو نقصان پہنچایا جا تا ہے۔

تازہ ترین