• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی۔امریکہ
ماہ رمضان ا لمبارک کے آتے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمتیں بندوں پر نازل ہونے لگتی ہیں، مغفرت اور توبہ کے قبول ہونے کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،ایک مخصوص نوعیت کی روحانیت اور نورانیت پیدا ہو جاتی ہے اور ایک خاص قسم کی آمادگی، عبادت، تہذیب، نفس اور اصلاح اخلاق کے لئے روزہ داروں میں پیدا ہو جاتی ہے، اس ضمن میں بہت کثرت و فراوانی کے ساتھ روایات و احادیث ہمارے معصوم آئمہ ؑسے اس ماہِ خدا کی عظمت اور ارزش میں وارد ہوئی ہیں لیکن ان سب میں جامع ترین حضرت رسولِ اکرمﷺ کا وہ معروف و مشہور اور ولولہ انگیز خطبہ ہے جو رسولِﷺ نے ماہ ِشعبان کے آخری جمعہ کو دیا، جس میں روزہ دار کے تمام واجبات و وظائف ایک کامل روزہ کے شرائط اور مہینہ کے تمام مزایا ومحسنات کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے، آپﷺ نے ارشاد فرمایا، اے لوگو، ماہ خدا،برکت، رحمت اور مغفر ت کو اپنے دامن میں لئے تم تک پہنچ چکا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو پرور دگار عالم کے نزدیک تمام مہینوں میں بہترین ہے، اس کے دن بہترین دن، اس کی راتیں بہترین راتیں اور اس کے اوقات عمدہ ترین اوقات ہیں، روحانی اورمعنوی قدر و قیمت اور ارزش کے لحاظ سے اس کو دوسرے مہینوں پرقیاس نہیں کیا جا سکتا، یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں خداوندِ کریم کی مہمانی کی دعوت دی گئی ہے اور یہ اس کے لطف و کرامت کا محل ہے اس مہینہ میں تمہارا سانس لینا تسبیح اور ذکرِ خدا کا ثواب رکھتا ہے، اس ماہ میں تمہاری نیند عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ اس مہینہ میں جب تم بارگاہ الہٰی میں حاضر ہو کر اس طرف متوجہ ہو اور اس کے آستانہ پر بیٹھو،تو خدا تمہاری دعا کو مستجاب فرمائے گا، اس کے بعد پورے صدق و صفا اور پاک و پاکیزہ دل کے ساتھ خدا وند کریم سے یہ چاہوکہ وہ تمہیں روزہ رکھنے اور قرآن پڑھنے، اس کے حقائق و معارف سمجھنے کی توفیق فرمائے۔ اس مہینہ میں کیونکہ ہر پہلو سے ترقی اور خوش بختی کے وسائل فراہم ہوتے ہیں اس لئے راہ ِ سعادت اور اپنی روحانی تکمیل کے لئے کوشش کریں اور کوئی ایسا کام کریں کہ آپ کے گناہ بخشے جائیں کیونکہ بد انجام اور بد قسمت ہے وہ شخص جو اس فیض بھرے مہینہ میں اور اس عظیم المرتبت ماہ میں اللہ کی رحمت اور مغفرت سے محروم رہتا ہے۔جب تم روزہ میں بھوک اور پیاس کا احساس کرو تو قیامت کے دن کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو اور اس دن کی فکر میں پڑ جائو،بے نوائوں، فقیروں اور مفلسوں کی خبر لو اور ان کی دستگیری کرو، اپنے چھوٹوں پر رحم و شفقت کرو،قرابت اور رشتہ داری کے روابط اور تعلقات کو مضبوط استوار کرو اور ان کی بھی فکر کرو،اپنی زبان کی (برائی اور گناہ کی گفتگو سے)حفاظت کرواپنی آنکھوں کو ان چیزوں سے جو حلال نہیں ہیں ،بندکیے رکھو اور اپنے کانوں کو ان باتوں سے جن کا سننا حرام ہے، بند رکھو لوگوں کے یتیم بچوں پر شفقت اور مہربانی کرو تا کہ اگر تمہارے بچے (خدا نخواستہ)یتیم ہو جائیں تو دوسرے بھی ان پر لطف و کرم و مہربانی کریں اپنے گناہوں سے توبہ کرو، اور خدا کی طرف باز گشت کرو،نماز کے وقت اپنے ہاتھوں کو خدا کے حضوردعا کے لئے بلند کرو اور طلب کے لئے آگے بڑھائو اور دراز کرو(اور اپنی حاجات طلب کرو)کیونکہ نماز کے اوقات میں اللہ تعالیٰ بندوں کی دعائوں کو قبول فرماتاہے۔ اے لوگوں تمہاری جانیں تمہارے اعمال کی مرہون ہیں، ہاں کوشش کرو تا کہ ان کو توبہ و استغفار کے ذریعے آزاد کرائو، تمہاری پیٹھ گناہوں کے بوجھ تلے دبی جا رہی ہے، طولِ سجدہ سے اپنے بوجھ کو ہلکا کرو اور خود کو سبک کرو اس مہینہ میں بہشت کے دروازے کھلے ہیں، خداوندِ کریم سے دعا طلب کرو کہ وہ دروازے تم پر بند نہ ہوں، (انحراف اور گناہوں سے ان کو اپنے اوپر بند نہ کرو،)اس مہینہ میں دوزخ کے دروازے بند ہیں، (لوگ خدا کی طرف توجہ کے سبب عبادات خصوصاً روزہ کی وجہ سے شیطان اور ہوا و ہوس کی پیروی سے کافی حد تک امان میں ہوتے ہیں) خدا سے دعا کرو کہ تمہارے اعمال و افعال اور کردار تم پر دوزخ کے دروازے کھول نہ دے، یعنی گناہ میں گرفتار نہ ہو۔
تازہ ترین