ترجمان وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ کوئٹہ دھماکے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان رات گئے تک معاملات کی نگرانی کرتے رہے ہیں۔
وزیراعظم آفس کے ترجمان کاکہنا ہے کہ وزیراعظم نے کوئٹہ دھماکے کی سخت مذمت کی ہے اور وزارت داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ دھماکے کی ہر پہلو سے تفتیش کریں، معاملے کی تہہ تک پہنچیں۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کے ہوٹل میں ہونے والے دھماکے کا ایک اور زخمی دوران علاج چل بسا ہے جس کے بعد دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہوگئی جبکہ 10 افراد اب بھی زخمی ہیں۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں جاں بحق افراد کی شناخت نصیب ﷲ، پولیس اہلکار شجاعت عباسی، ہوٹل سیکورٹی گارڈ اسد ﷲ، شفٹ منیجر شاہ زیب اور محکمہ جنگلات کا ملازم ایمل کاسی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں دو اسسٹنٹ کمشنر بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا، دھماکے سے ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔
وزیراعلیٰ جام کمال خان نے مقامی ہوٹل کی پارکنگ میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ادھر وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ یہ کوئٹہ کا ایک محفوظ ترین علاقہ ہے، غیر ملکی بھی اسی ہوٹل میں ٹھہرتے ہیں۔ ایک گاڑی کس طرح ہوٹل کی پارکنگ میں داخل ہوئی، سیکورٹی کی کسی قسم کی بریچ ہوئی تب ہی گاڑی اندر پہنچی۔ دھماکا خیز مواد گاڑی میں موجود تھا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ دہشت گردی سے بلوچستان کی ترقی روکنے کی کوشش کرنے والوں کو شکست ہو گی۔