• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پلاسٹک کی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے ۔ساحل سمندر کے کنارے اکثر پلاسٹک کا ڈھیر پڑا ہوتا ہے ۔جس کو دیکھ کر یہ خیال آتا ہے کہ اسے کیسے صاف کیا جائے؟ ناروے کی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (این ٹی این یو ) نے ایک ایپ تیار کی ہے جو بتا سکتی ہے کہ یہ کچرہ کہاں سے آیا ہے ؟اس ایپ کو استعمال کرکے ساحل پر چہل قدمی کرنے والے عام افراد بھی کچرے کی تصویر لے کر اس کے جی پی ایس (کوآرڈینیٹس) کے ساتھ اسے ایپ کے ڈیٹا بیس میں بھیج سکتے ہیں۔

جوں ہی آپ پلاسٹک سے بنی کسی شے کی تصویر لیتے ہیں، ایپ ڈیٹا بیس سے پہچان لیتی ہے کہ یہ کونسی شے ہے۔ اس کے بعد وہ پانی کی لہروں، موسمیاتی کیفیات اور سمندری بہاؤ کی مدد سے جاننے کی کوشش کرتی ہے کہ یہ کچرا کہاں سے آیا ہے۔ اس طرح ایک محتاط اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کس سمندری راہ سے ساحل تک پہنچا ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق ناروے میں ا س ایپ کی بدولت پلاسٹک کی آلودگی کو کم کیا جاسکتا ہے ۔اور کوڑا کرکٹ والی جگہوں کی صفائی بھی کی جاسکتی ہے ۔ابتدائی طور پر یہ ایپ 100 افراد آزمائیں گے ۔اس کو چند ماہ بعد آزما یا جائے گا۔ کرسٹینا ہیلوک کا کہنا ہے کہ کوڑے کو صاف کرنا اُس وقت تک مفید نہیں ہوتا جب تک اس پلاسٹک کا سراغ نہ لگایا جائے۔ 

اس لیے ضروری ہے کہ بہتر فوائد کے لیے فوری طور پر اس مقام کا پتہ لگایا جائے جہاں سے پلاسٹک آیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اس ایپ سےدنیا کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ پہنچایا جائے گا ۔

تازہ ترین
تازہ ترین