صوابی، پشاور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) ملک میں مون سون سیزن کے ایک نئے طاقتور اسپیل کا دھواں دھار آغاز ہوگیا۔
پشاور، مردان، صوابی، ایبٹ آباد سمیت خیبرپختونخوا کے کئی شہروں میں بارش، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی، خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں بادل پھٹنے سے تباہی مچ گئی، 25 افراد ریلے میں بہہ گئے۔
درجنوں مکانات تباہ ہوگئے، لوگ ملبے تلے دب گئے، 35 افراد زخمی جبکہ 40 افراد تاحال لاپتا ہیں، متعدد افراد گھروں کی چھتوں پر محصور ہوگئے ہیں، لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پشاور، سوات، مینگورہ سمیت کئی علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، ندی نالوں میں طغیانی، پارٹی گھروں میں داخل، شاہراہ قراقرم بند، کرک میں بارش سے متعدد مقامات پر سڑکیں بہہ گئیں، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پہاڑی علاقوں کا رابطہ منقطع ہے، بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
گلیات کے مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ،حویلیاں میں ایک پک اپ ندی میں بہہ گئی، رابطہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔سیلاب میں پھنسی خواتین اور 50 بچوں کو ریسکیو کیا گیا، سوات میں بارشوں سے 400 مکانات اور 124 تعلیمی ادارے متاثر ہوئے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں میں اب تک 660 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جس میں سے 392 اموات خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئیں، پنجاب میں 164، سندھ میں 29، بلوچستان میں 20، گلگت بلتستان میں 32، آزاد کشمیر میں 15 اور اسلام آباد میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع صوابی کے دشوار گزار دور افتادہ پہاڑی علاقے گدون آمازئی کے گاؤں دالوڑی بالا اور سرکوئی پایاں میں کلاوڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، قیامت خیز بارش اور سیلاب سے درجنوں مکانات گرنے سے درجنوں افراد ملبے تلے دب جانے سے 25 افراد جاں بحق جبکہ 35 شدید زخمی ہوگئے۔
پیر کی صبح آسمان پر سیاہ بادل چھا گئے، موسلادھار بارشِ کا سلسلہ شروع ہوگیا اس دوران گدون امازئی کے گاؤں دالوڑی بالا میں کلاوڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے اور سیلابی ریلے سے درجنوں مکانات گر گئے جسکے نتیجے میں گھروں میں موجود افراد گھروں میں محصور ہونے کی وجہ سے ملبے تلے دب گئے۔
ڈی سی صوابی نصر اللہ خان کے مطابق دالوڑی بالا میں 20 جبکہ ٹوٹل 25 افراد جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے، آخری اطلاع تک دس لاشوں اور چھ زخمیوں کو نکالا گیا تھا۔
گدون امازئی کے ایک اور گاؤں سرکوئی پایاں میں مکانات گرنے سے دو خواتین اپنے دو بچوں سمیت جاں بحق ہو گئی۔ جبکہ کرنل شیر خان کلے میں ایک نوجوان طلحہٰ سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے ، گدون امازئی کے گاؤں بادہ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی گاڑیاں جبکہ گاؤں کولا گر میں چھتیں گرنے کئی جانور ملبے تلے دب گئی۔
ٹوپی سے کالج کے راستے مرغز ، زیدہ کو ملانے والی کازوے سیلابی ریلے میں گر گئی ، جانور سیلابی ریلے میں بہہ گئی ، کئی خاندان بے گھر ہوگئے ، فصلوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ بجلی کا نظام اور موبائل سسٹم کا رابطہ درہم برہم رہا۔
پاک آرمی کے دو امدادی ہیلی کاپٹر بھی متاثرہ گاؤں میں پہنچے اور متاثرین کو ریسکیو اور محفوظ مقام منتقل کرنے کا عمل شروع کیا اسی ریسکیو کی ٹیمیں اور مقامی لوگوں نے دیگر لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کا عمل شروع کردیا۔
دشوار گزار پہاڑی سلسلے کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے گدون امازئی کے روڈز بند رہیں جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہوئی۔
ضلع صوابی کے تمام شہروں صوابی،زیدہ ، مرغز ، ٹھنڈ کوئی، انبار، چھوٹا لاہور اور دیگر میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا، ندی نالوں میں طعیانی آنے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
علاوہ ازیں کلاوڈ برسٹ، آسمانی بجلی اور سیلاب سے گدون امازئی کے گاؤں دالوڑی بالا کے 7 اور سرکوئی پایاں کے 4 شہداء کی نماز جنازہ پیر کی شام ادا کردی گئی، گاؤں کے لوگوں کے مطابق سات لاشیں دالوڑی بالا اور چار سرکوئی پایاں سے نکالی گئی ہے۔
سوات کے شہر مینگورہ کے بالائی علاقوں میں مسلسل بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے، ہری پور میں کھولیاں بالا کے برساتی نالے سے بڑا آبی ریلا گزر گیا جس سے ہری پور کو ایبٹ آباد سے ملانے والی شاہراہ قراقرم بند ہوگئی۔شاہراہ ریشم سے ریلا گزرنے سے دونوں ٹریک پر ٹریفک کا نظام معطل ہوگیا۔