لندن (جنگ نیوز) ایرانی جیل میں قید برطانوی خاتون نازنین زغاری ریٹکلف کو 12 برس قبل لندن میں ایرانی حکمرانوں کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ نازنین زغاری کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان پر الزام ہے انہوں نے 12 برس قبل لندن میں ایرانی حکمرانوں کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت کی تھی اور بی بی سی کی فارسی سروس کو انٹرویو دیا تھا۔ نازنین کو 2015 اپریل میں اس وقت تہران ائرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب اپنے والدین کے پاس چھٹیاں گزارنے کے بعد وہ اپنی دو سالہ بیٹی کے ساتھ واپس برطانیہ آ رہی تھی ۔ نازنین کو 2016 میں جاسوسی کے الزام میں پانچ سال قید سنائی گئی تھی جو گزشتہ ماہ ختم ہوئی تھی۔ نازنین نے ہمیشہ اپنے خلاف عائد الزامات کی تردید کی ہے۔ نازنین زغاری کو نئے مقدمے میں سزا کے بعد ابھی جیل منتقل نہیں کیا گیا ۔ ایرانی عدالت نے اس کے ایک سال تک ایران سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اگرچہ سرکاری طور پر ایران نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ ان پر الزام کیا ہے تاہم عام خیال یہ ہے کہ نازنین پر الزام ہے کہ انہوں نے ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی ۔ نازنین کے شوہر رچرڈ ریٹکلف نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ رچرڈ نے بی بی سی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلہ ایک برا اشارہ ہے اور ایران کے حکام جوہری منصوبے پر جاری بات چیت میں اسے سودے بازی کیلئے استعمال کر رہے ہیں ۔ نازنین کے خاندان کا موقف ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ چھٹیاں منانے کے لیے ایران گئی تھی لیکن برطانیہ کے موجودہ وزیراعظم بورس جانسن کے بطور وزیر خارجہ اس بیان نے ان کے لیے صورت حال بہت خراب کر دی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایران میں صحافیوں کو تربیت دے رہی تھیں۔ نازنین کو 2020 میں کورونا کی وجہ سے جیل سے نکال کر گھر میں نظر بند کر دیا تھا ۔ مارچ 2021 میں ان کی ٹانگ پر لگائے گئے قیدی ٹیگ کو ہٹا دیا گیا تھا ۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ نازنین زغاری کی رہائی کیلئے اپنی کوششیں تیز کر رہا ہے اور وہ اس سلسلے میں امریکہ سے مدد لے رہے ہیں۔ برطانیہ میں نازنین زغاری کے علاقے سے رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق نے کہا کہ یہ سزا ان کے خاندان کیلئے تباہ کن خبر ہے۔