• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیشنل گیمز: ویٹ لفٹنگ مقابلے، میاں، بیوی اور بیٹی ایکشن میں

—تصویر بشکریہ رپورٹر
—تصویر بشکریہ رپورٹر

ایک ہی گھر کے 3 افراد نیشنل گیمز ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں ایکشن میں دکھائی دیے۔

میاں بیوی بچوں سمیت کا فقرہ تو کئی مواقع پر سنا گیا ہی ہو گا، نیشنل گیمز ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں اس کا حقیقی نظارہ بھی ہو گیا۔

نیشنل گیمز ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں ایک ہی گھر کے 3 افراد نے مختلف ڈیپارٹمنٹس سے نمائندگی کی۔

ان میں ایک 15 سالہ ویٹ لفٹر مدیحہ زبیر ہیں، لاہور سے تعلق رکھنے والی یہ ایتھلیٹ نویں جماعت کی طالبہ بھی ہیں۔

مدیحہ نے نیشنل گیمز ویمن ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں 86 کے جی ویٹ کیٹیگری میں پاکستان ریلویز کی نمائندگی کرتے ہوئے سلور میڈل حاصل کیا، انہوں نے مجموعی طور پر 129 کلوگرام وزن اٹھایا۔

اس کیٹیگری میں مدیحہ کا مقابلہ اپنی والدہ زاہرہ زبیر سے تھا جو آرمی کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

زاہرہ مجموعی طور پر 108 کلو گرام وزن اٹھا سکیں اور میڈل کے حصول سے محروم رہیں۔

میڈل نہ جیتنے کے باوجود بھی زاہرہ خوش ہیں کہ ان کی بیٹی مدیحہ نے ایونٹ میں میڈل اپنے نام کیا، ان کا کہنا ہے کہ مقابلے کے ساتھ ساتھ ممتا کا احساس برقرار رکھنا بھی الگ ہی تجربہ تھا۔

مدیحہ کا کہنا ہے کہ بچپن میں شروع ہی سے ویٹ لفٹنگ کا ماحول ملا، میرے دادا، والد، والدہ سب ہی ویٹ لفٹرز ہیں، نیشنل گیمز میں میڈل جیت کر خوش ہوں لیکن خواہش ہے کہ دادا اولمپیئن محمد منظور کی طرح پاکستان کی اولمپکس میں نمائندگی کروں۔

مدیحہ کے والد زبیر منظور بھی پاکستان کے انٹرنیشنل ویٹ لفٹر ہیں، زبیر نیشنل گیمز میں پاکستان پولیس کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ منگل کو اپنے مقابلے کے لیے ایکشن میں ہوں گے۔

زبیر اپنی اہلیہ اور اپنی بیٹی کے کارنامے پر خوش ہیں، جن کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ گھر کا ہر فرد پاکستان کلر حاصل کرے۔

زبیر منظور کی اہلیہ اور بیٹی ہی نہیں، خاندان کے دیگر افراد بھی ویٹ لفٹنگ سے وابستہ ہیں، ان کے والد محمد منظور نے 1976ء اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

اُن کے بھائی زوہیب اور ان کی بہن صائمہ بھی ویٹ لفٹرز ہیں اور وہ بھی نیشنل گیمز میں مختلف ویٹ کیٹیگریز کے لیے ایکشن میں ہیں۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید