کراچی (سید محمد عسکری) آئی بی اے سکھر میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا مسئلہ تقریباً ایک سال سے التواء کا شکار ہے اور آئی بی سکھر کی انتظامیہ پر نقاب پوش طالبات کے جنسی نوعیت کے سنگین الزامات نے نہ صرف کمزور ایڈہاک انتظامیہ کی قلعی کھول دی ہے بلکہ معاملے کو بھی سنگین کردیا ہے۔ ان طالبات نے مسجد سے اعلیٰ حکام کے نام اپنی ویڈیو جاری کی جو وائرل ہوگئی۔ گزشتہ سال جون میں آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر نثار صدیقی کورونا کے باعث انتقال کرگئے تھے تاہم تقریباً ایک سال گزرنے کے باوجود سیاسی مصلحت کے باعث یہاں مستقل وائس چانسلر مقرر کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کام نہیں کیا گیا۔ نثار صدیقی کے انتقال کے بعد آئی بی اے سکھر میں وائس چانسلر کی تقرری کے طریقے کار کو دیگر جامعات کے وائس چانسلرز کے طرز پر کرنے کے سلسلے میں ایکٹ میں ترمیم کرنے کی کوشش کی گئی، صوبائی کابینہ نے بھی منظوری دی مگر سیاسی مصلحت پسندی آڑے آگئی اور معاملہ رک گیا نہ ایکٹ میں ترمیم ہوپائی نہ ہی وائس چانسلر کی تقرری کا اشتہار دیا جاسکا۔ آئی بی اے سکھر سندھ کی واحد جامعہ تھی جس کے تقرر کی سفارش تلاش کمیٹی کے بجائے اس کی سینیٹ کرتی تھی اور اس کی بڑی وجہ سابق وائس چانسلر نثار صدیقی کا پی ایچ ڈی نہ ہونا بتائی جاتی ہے تاہم ان کے انتقال کے بعد محکمہ بورڈز و جامعات نے اس کے ایکٹ کو دیگر جامعات کے طرح کرنے کی کوشش کی لیکن انھیں تاحال کامیابی نہیں مل پائی ہے۔ ذرائع کے مطابق سکھر کی سیاسی شخصیت موجود صورتحال جوں کی توں رکھنا چاہتی ہے کیوں کہ اگر ایکٹ میں ترمیم کے بعد وائس چانسلر کے عہدے کا اشتہار دے دیا گیا تو پھر سکھر سے باہر کے کسی امیدوار کے آنے امکانات یقینی ہوں گے اور من پسند مستقل وائس چانسلر نہیں بن پائے گا۔ یاد رہے کہ نثار صدیقی کے انتقال کے بعد ایک ماہ تک یونیورسٹی بغیر قائم مقائم وائس چانسلر کے چلتی رہی اور قائم مقائم وائس چانسلر کی تقرری کے لیے جو تین نام پروفیسر رضا بھٹی، ڈاکٹر ثمرین حسین اور ڈاکٹر مدد علی شاہ کے نام مسترد کرکے میر محمد شاہ کو قائم وائس چانسلر مقرر کردیا گیا تھا۔ ادھر سکھر آئی بی اے کے قائم مقائم وائس چانسلر ڈاکٹر میر محمد شاہ نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کی جارہی ہے۔ اس کا ذمہ دار ایس بی اے یو کے طلباء سے منسوب کیا جارہا ہے جو غلط ہے اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے یہ ٹیوٹ وزیر اعلی، خورشید شاہ اور نفیسہ شاہ کو بھی بھیجا ہے۔