• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی اصلاحات کیلئے ہوم ورک مکمل، 13 نکاتی ایجنڈا تیار کرلیا، بابر اعوان

اسلام آباد ( طاہر خلیل/عاصم یٰسین ) انتخابی اصلاحات ، آئینی اور قانونی ترامیم پر مشتمل 13 نکاتی ایجنڈا تیار کر لیا گیا اپوزیشن سے مذاکرات اسی ایجنڈے پر ہوں گے ،پارلیمانی امور کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے ہفتے کو جنگ /دی نیوز کو انٹر ویو میں بتایا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت کا ہوم ورک مکمل ہوچکاہے ،اہم آئینی و قانونی ترامیم کیساتھ 13 نکاتی ایجنڈے کو انتخابی اصلاحات کا حصہ بنایا گیا ہے ،آئندہ عام انتخابات اسی بنیاد پر ہونگے ،انتخابی اصلاحات کے بعد انتخابی عمل کی شفافیت پر کوئی سوال نہیں اٹھے گا، الیکشن کمیشن کو مضبوط اور زیادہ با اختیار بنانے کیلئے اسے مالی خود مختاری دی جائیگی جس کے بعد الیکشن کمیشن اپنا بجٹ خود استعمال کرنے کیلئے با اختیار ہو گااور مالی خود مختاری اعلیٰ عدلیہ کی طرز پر ہو گی ، آئین کے آرٹیکل226 میں ترمیم کی جائیگی ، سینٹ الیکشن میں پیسے کے استعمال کو روکنے اور ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے سینٹ الیکشن اوپن ہو گا، کوئی سیاسی جماعت اس وقت تک رجسٹرڈ نہیں ہو گی جب تک وہ اپنے 10 ہزار بنیادی اراکین کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع نہ کرادے ، ہر سیاسی جماعت کو 20 فیصد خواتین کی رکنیت ظاہر کرنا ہو گی،انہوں نے مجوزہ انتخابی اصلاحات کی خاص خاص باتیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ قانون میں ترمیم کی جائیگی، ہر سیاسی جماعت کو سالانہ کنونشن منعقد کرنا لازمی ہو گااور معینہ مدت کے اندر جماعتی انتخابات کرانا ہوں گے، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے قانون میں ترمیم ہو گی، انتخابات کی شفافیت یقینی بنانے کیلئے الیکٹرانک وئوٹنگ مشین کے استعمال کا قانون لایا جارہا ہے ، انتخابات میں کامیاب ہو کر 60 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے والے امید وار کی نشست خالی ہو جائے گی اور متعلقہ حلقے میں دوبارہ انتخاب کرایا جائے گا، ڈاکٹر بابر اعوان نے سوالوں کے جواب میں کہا کہ انتخابی اصلاحات کے ذریعے سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت لائی جائیگی ،مشاورت اور اجتماعی دانش سے فیصلے کرنے کے جذبے فروغ پائینگے ، قانون میں ترمیم کی جائیگی جس کے ذریعے کسی حلقے میں پولنگ سٹاف دوسرے علاقے سے لیا جاسکے گا، اس سے الیکشن کمیشن کے انتخابی عملے کی غیر جانبداری پر کوئی سوال نہیں اٹھے گا، حلقہ بندیوں کے بارے میں بھی سیاسی جماعتوں کے اعتراضات پر قانون بدلا جارہا ہے اور تجویز کیا گیاہے کہ حلقہ بندیاں ووٹرز کی تعداد پر ہوں گی ۔

تازہ ترین