وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ شہبازشریف کی گارنٹی کیسے مانی جائے جبکہ وہ ایک دوسرے مفرور کی گارنٹی نہیں دے سکے، شہباز شریف نے تو نواز شریف کو بھی واپس لانا تھا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شہزاد اکبر کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین شہباز شریف سے کہیں زیادہ بیمارہیں، کیا شریف برادران کو نہیں چاہیئے کہ وہ بھی پاکستان میں علاج کرائیں، شہبازشریف کو علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت دینا باقی قیدیوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کا کیس ایک ہی دن میں لگا، نوٹس ہوا اور باہر جانےکی اجازت ملی، شہباز شریف کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت جیسے ملی وہ نظام کی بوسیدگی ہے، قانون نواز شریف فیملی اور عام لوگوں کے لیے برابر ہونا چاہیئے، شہباز شریف سے متعلق کیسز کی اپیلوں کا حق رکھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے بھی مریم نواز کو کہا کہ تحریک چلانی ہے تو نواز شریف کو واپس بلائیں۔
اُن کا پریس کانفرنس کے دوران گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں دو خاندانوں کی حکومت رہی، اربوں روپیہ پاکستان سے چوری کیا گیا، 20 سال میں اربوں روپے ملک سے باہر بھیجے گئے۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شریف خاندان سے ہماری ذاتی دشمنی نہیں ہے، چوری کیا گیا اربوں روپیہ باہر بھیجا گیا، جائیدادیں خریدی گئیں، شریف خاندان میں بچہ بعد میں پیدا ہوتا ہےاس کا لندن میں اپارٹمنٹ پہلے بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے کہا ہماری لندن تو کیا پاکستان میں بھی پراپرٹی نہیں، نوازشرف کے لندن میں 4 اپارٹمنٹس ہیں جہاں وہ اور ان کے بیٹے رہائش پذیر ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف کےصرف ایک فلیٹ کی مالیت 45 ملین پاؤنڈ تھی، 45 ملین پاؤنڈ کا اپارٹمنٹ نواز شریف نے خریدا جس کا ذکر براڈ شیٹ میں بھی آیا، شریف فیملی کا نام پاناما اسکینڈل میں آیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 1988ء سے 1999ء تک اور 2008ء سے 2018ء تک ایک متحرک کرپشن ہوئی، ان ادوار میں شریف خاندان نےحکومت کی جس میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی، ایک جرمن اخبار نے دنیا کے بدنام ترین حکمرانوں کی کہانی شائع کی، اخبار میں لکھا تھا کہ غریب ترین ممالک کی حکمران امیر ترین تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نےاس وقت کرپشن کے خلاف بیانیہ بنایا جب لوگ کہتے تھے کہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے، ہمیں حکومت ملی لیکن ابھی نظام تبدیل نہیں ہوا، نظام کو تبدیل کرنے کی جنگ ابھی جاری ہے۔