دبئی (اے ایف پی) سماجی رابطوں کے عالمی پلیٹ فارمزکا تعصب ، فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کے دفاع میں سامنے آگئی ہیں، ٹوئٹر، انسٹا گرام اور فیس بک پر فلسطینیوں کے اکاونٹس اور مواد ڈیلیٹ کئے جانے کے بعد فلسطینی سوشل میڈیا صارفین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ان کے مواد کو سینسر کیا جارہا ہے تاکہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں جاری تشدد کی اصل حقیقت کو سامنے نہ لاسکیں، ٹوئٹر، انسٹا گرام اور فیس بک کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کا مواد ہٹایا جانا یا ان کے اکاونٹس کا ڈیلیٹ ہونا خودکار وائرس کی وجہ سے ہوا ہے ، ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ نام نہاد تکنیکی خرابیاں ہمیشہ سے اس وقت سامنے آتی ہیں جب انسانی حقوق کے کارکنان اسرائیلی جارحیت سے متعلق معلومات یا دستاویزات شیئر کررہے ہوتے ہیں، فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عربی لفظ الاقصیٰ کا ہیش ٹیگ ’’غلطی‘‘ سے پابندی کا شکار ہوا جس پر بعد ازاں پابندی ختم کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق 2017ء کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جہاں اسلام کے تیسرے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ کے ارد گرد جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشیوں کیساتھ سلوک کی تصاویر اور ویڈیوز فلسطینی بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شیئر کررہے ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی پرامن مظاہرین کیخلاف اسرائیلی فورسز کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال کی مذمت کی ہے۔ فلسطینیوں کے لئے سوشل میڈیا ایک اہم ہتھیار ہے کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ روایتی میڈیا بحران کی حقیقت مکمل طور پر پیش نہیں کرتا۔ فلسطینی شہریوں کی جانب سے آن لائن جاری کئے گئے مواد کی حفاظت کیلئے بنائے گئے پلیٹ فارم ’’سادا سوشل‘‘ نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شیخ جراح اور مشرقی بیت المقدس سے متعلق فلسطینیوں پر 200 سے زائد پابندیاں ریکارڈ کی ہیں۔ اس پلیٹ فارم کے ڈائریکٹر عیاد ریفائی نے بتایا کہ ان پابندیوں میں ٹوئٹر اور انسٹا گرام کے اکاونٹس کی معطلیاں اور غزہ، شیخ جراح اور بیت المقدس سے متعلق آن لائن ویڈیوز کی شیئرنگ پر پابندیاں شامل ہیں۔ دوسری جانب ٹوئٹر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ خودکار اسپیم فلٹر کی جانب سے غلطی سے ہدف بننے والے اکاونٹس کو دوبارہ بحال کررہے ہیں۔ انہوں نے اے ایف پی کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری سروس استعمال کرنے والے لوگوں کی آوازوں کا دفاع اور ان کا احترام ہمارے بنیادی اقدار ہیں۔ ادھر انسٹا گرام نے بھی تکنیکی وائرس کو مورود الزام ٹہراتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی اسٹوریز اور آرکائیوز دنیا بھر میں متاثر ہوئی ہیں جن میں فلسطینی بھی شامل ہیں جن کا مواد ان کے اکاونٹس سے غائب ہوا ہے۔ اسی طرح فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عربی لفظ الاقصیٰ کا ہیش ٹیگ ’’غلطی‘‘ سے پابندی کا شکار ہوا جس پر بعد ازاں پابندی ختم کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ایشوز کے حوالے سے ان تمام بشمول فلسطینیوں سے معذرت خواہ ہیں جو یہ سجھتے ہیں کہ آزادی اظہار پر ان کی آواز کو کسی بھی طریقے سے دبایا گیا ہو۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا میں ڈیجیٹل رائٹس کے گروپ کے مینیجر نے بتایا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی وضاحت کے باجود فلسطینی انٹرنیٹ صارفین کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی پابندیوں کا شکار ہورہے ہیں۔ فتافتا نے بتایا کہ جمعے کی شام اسرائیلی فورسز کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر حملے کے دوران فیس بک نے الاقصیٰ کے نام سے لگائے گئے ہیش ٹیگ اور انسٹا گرام پر لائیو ویڈیوز کو روک دیا یا ان صارفین کو بلاک کردیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹوئٹر نے بھی درجنوں اکاونٹس کو معطل کردیا جس میں فلسطینی صحافی مریم برغوتی اکاوئنٹ بھی شامل ہے جو رملہ میں اسرائیلی کریک ڈائون کی کوریج کررہی تھیں۔