• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولٹری فیڈ کمپنیوں کے گٹھ جوڑ میں بااثر گروپ ملوث ہیں، رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد(تنویر ہاشمی ) پولٹری کی مصنوعات یعنی مرغی اور انڈوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے اورسازباز کے ذریعے ناجائز منافع خوری کے پیچھے کچھ بااثر گروپ ملوث ہیں۔مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی پولٹری فیڈ کمپنیوں کے گٹھ جوڑ پر جاری کردہ انکوائر ی رپورٹ میں حیران کن حقائق کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرغی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجوہات معلوم کرنے کےلیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان پولٹری سیکٹر میں آئندہ ہفتے ایک نئی انویسٹی گیشن کا آغاز کرے گا ۔انکوائری رپورٹ کے مطابق سی سی پی کے کئے گئے سرچ اور انسپکشن کے دوران ان کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداران کےسمارٹ فون کے فرانزک جا نچ پڑتال سے بنے واٹس ایپ گروپ کا انکشاف ہواجو کہ 7 اکتوبر2020 بنایا گیا تھا۔گروپ کے نام سے ظاہر ہوتا کہ اس واٹس ایپ گروپ ممبران میں بہت سے فیڈ ملز کے مارکیٹنگ مینجرز شامل تھے۔ سی سی پی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے تعاون سے اس واٹس ایپ گروپ ممبران کی تصدیق کی جس سے ظاہر ہوا کہ اس گروپ ممبران کا تعلق بااثر گروپ سے ہے یہ گروپ سات اکتوبر 2020 کو بنایا گیا تھا جس کے چند دن بعد ہی گروپ ممبران کی کمپنیز نے قیمتوں میں ایک ساتھ اضافے کا اعلان کر دیا تھا۔ بظاہر اس گروپ کو معلومات کے تبادلے ہی کے لئے بنایا گیا تھا۔ فیڈ ملز سے جاری شدہ پرائس لسٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ اس واٹس ایپ گروپ کے فورم پر قیمتوں کی تبدیلی پر بحث کے بعد اس گروپ کے ممبران نئی طے شدہ قیمت کو ایک ساتھ لاگو کر دیتے تھے اور اسی طریقہ کار پر گروپ ممبران قیمتوں میں تبدیلی کو ایک ساتھ اسی دن یا اس سے اگلے دن نافذ کر تے رہے۔اس طریقہ کار پر دسمبر 2018سے دسمبر 2020 کے دوران ایسا گیارہ مرتبہ ہوا کہ پولٹری فیڈ قیمتوں کو اسی دن یا اس سے چند دن بعد تبدیل کردیا گیا ۔ساز باز سے کئے گئے اس اقدام سے 50کلو گرام بیگ کی قیمت میں تقریباَ 825روپے اضافہ ہوایعنی اس عرصے کے دوران قیمتوں میں 32فیصد تک اضافہ ہوا۔زرائع کے مطابق مسابقتی کمیشن آف پاکستان پولٹری سیکٹر میں آئندہ ہفتے ایک نئی انویسٹی گیشن کا آغاز کرے گا ، اس انوسٹی گیشن کا مقصد چکن کی قیمتوں میں حالیہ بے پناہ اضافہ کی وجوہات جاننا ہیں ۔ سی سی پی نے 2010میں پولٹری ایسوسی ایشن پر کارٹلائزیشن پر 5کروڑ اور2016میں دوبارہ 10کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ان 19کمپنیوں پر جن کے خلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں ، اگر مسابقتی ایکٹ کی شق 4 کی خلاف ورزی ثابت ہو تی ہے تو تقریباَ20 ارب روپے تک کا جرمانہ نافذ ہو سکتا ہے ، جو ان کے مجموعی ٹرن اوور کا 10فیصد بنتا ہے۔

تازہ ترین