راولاکوٹ (نمائندہ جنگ )پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی راہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر پر ہی رکھی گئی تھی ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے حوالے سے ہندوستان سے ایک ہزار سال تک جنگ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ پیپلزپارٹی اپنے موقف پر قائم ہے ۔ پاکستان میں وزیراعظم میاں نواز شریف کو استعفیٰ دیکر اپنے آپکو انکوائری کمیشن کے سامنے تحقیقات کیلئے پیش کرنا چاہیے اگر وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے بری ہوجاتے ہیں تووہ واپس وزیراعظم کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھال سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آزا د کشمیر میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی مثالی ہے ۔بالخصوص تعلیمی میدان میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایک انقلاب برپا کیا ۔ پانچ سالہ دور حکومت میں چھ یونیورسٹیز اور تین میڈیکل کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ پیپلزپارٹی اپنی کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ انتخاب جیت کر حکومت بنا کر تعمیر وترقی کا تسلسل جاری رکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کونسل کی نشستوں کیلئے پیپلزپارٹی کی جانب سے چھ امیدواروں کو کاغذات نامزدگی داخل کروانے کی اجازت دی گئی ہے ۔ ٹکٹ کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا ۔ انہو ں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں آنے والے انتخابات میں پیپلزپارٹی ہر نشست پر اپنے امیدوار سامنے لائے گی تاہم دوسری جماعتوں سے انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے دروازے کھلے رکھے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا یہ اصول ہے کہ وہ اپنے عام سے کارکن کو بھی وقت آنے پر اہم عہدہ پر فائز کرواتی ہے ۔جس کی مثال میں خود ہوں میں عام کارکن تھاپارٹی نے مجھے وزیراعظم کے عہدہ تک پہنچایا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کے روز سرکٹ ہائوس راولاکوٹ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ہمراہ آزاد کشمیر کے سنیئر وزیر اور پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے سنیئر نائب صدر چوہدری یٰسین ، سابق مشیر حکومت سردار امجد یوسف کے علاوہ پیپلزپارٹی حلقہ نمبر تین کے صدر سردار عامر خورشید ، ضلعی جنرل سیکرٹری سردار عدنان اشرف کے علاوہ پیپلزپارٹی ،پی وائی او اور پی ایس ایف کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد بھی تھی ۔ سابق وزیراعظم ہجیرہ میں ایک تقریب میں شرکت کیلئے جانے سے قبل مختصرو قت کیلئے سرکٹ ہائوس راولاکوٹ میں روکے جہاں انہوں نے یہ پریس کانفرنس کی تھی انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوٹلی کے مقام پر اپنے خطاب میں عوامی آواز کو سامنے لایا ہے پاکستان میں جاری بحران کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا اس حوالے سے ہمیشہ اصولی موقف رہا ہے جب عمران خان اور طاہر القادری نے دارالحکومت میں چند ہزار لوگوں کو اکٹھا کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ حکومت مستفعیٰ ہو جائے چونکہ اس وقت ان کا موقف جمہوریت کے خلاف تھا ۔ اسلئے پیپلزپارٹی نے جمہوریت کو بچانے کی خاطر میدان میں آکر مسلم لیگ ن کی حکومت کو سہارا دیا تھا ۔ اب جبکہ وزیراعظم پاکستان پر براہ راست سنگین نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں تو اخلاقی اور قانونی طور پر وزیراعظم پاکستان کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیکر اپنے آپ کو انکوائری کمیشن کے سامنے پیش کرنا چاہیے تاکہ غیر جانبدارانہ انکوائری ہوسکے اگر وزیراعظم میاں نواز شریف پر لگائے گئے الزامات انکوائری کمیشن نے غلط ثابت کردیئے تو وہ سرخرو ہو کر دوبارہ وزیراعظم پاکستان کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں ۔ انکوائری کمیشن کے ساتھ مالیاتی امور پر عبور رکھنے والے ماہرین کو بھی شامل کیا جائے تاکہ صحیح طور پر آڈٹ ہو سکےکہ یہ پیسہ پاکستان سے باہر کیسے گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف بیرونی ملکوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں اور دوسری جانب خود وہ اور ان کے خاندان کے لوگ بیرونی ملکوں میں سرمایہ کاری کررہے ہیں ۔ یہ دہرا میعار نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کا یہ کہنا کہ تحقیقاتی عمل 1947ء سے شروع کیا جائے محض معاملہ کو طول دینے اور اپنے آپکو بچانے کیلئے ناکام کوشش ہے کمیشن کیلئے جو شرائط طے کی جائیں گی اس میں حزب اختلاف کے موقف کو بھی شامل کیا جانا ضروری ہے تاکہ انکوائری آزادانہ غیر جانبدارانہ ہوسکے ۔ یہ مقصد اسی وقت پورا ہوسکتا جب میاں نواز شریف کھلے دل سے مستعفی ہو کر اپنے آپکو کمیشن کے سامنے پیش کریں ۔ پیپلزپارٹی کا واضح موقف ہے کہ موجودہ وزیراعظم کی جگہ ان ہائوس تبدیلی لائے جائے یامسلم لیگ کسی اور کو قائد ایوان مقرر کرے تاکہ جمہوریت بھی بحال رہے اور انکوائری بھی چلتی رہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی آزادانہ رائے شماری سے حل کیا جائے آزاد کشمیر کے آنے والے انتخابات میں پیپلزپارٹی آزادکشمیر اپنی پانچ سالہ کارکردگی کی بنیاد پر ایک مرتبہ پھر باری اکثریت سے عوامی مینڈیٹ لے کر تعمیر وترقی کا تسلسل جاری رکھے گی ۔ کشمیر کونسل کیلئے امیدواروں سے انٹرویوز لئے جا چکے ہیں چھ امیدواروں کو کاغذات داخل کروانے کی اجازت دی گئی ہے پارلیمانی بورڈ نے امیدواروں کی شفارشات تیار کرکے پارلیمانی بورڈ کے چیئرمین بلاول بھٹو کو پیش کردی ہیں جو کہ امیدوار وں کی حتمی منظوری دیں گے ۔ پیپلزپارٹی اپنے بنیادی ، نظریاتی اور برے وقت میں پارٹی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو نظر انداز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی ۔ نا صرف کشمیر کونسل بلکہ قانون ساز اسمبلی کیلئے بھی امیدواروںکو ٹکٹ جاری کرتے وقت پارٹی کیلئے قربانی دینے والوں کو مد نظر رکھا جائے گا ۔