• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوج دوسری پارٹیوں سے رابطہ کرتی ہے تواس میں کوئی حرج نہیں، شیخ رشید


کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ فوج دوسری پارٹیوں سے رابطہ کرتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، ادارے پاکستان کی بہتری کیلئے ذہن بناتے ہیں اور جمہوریت کے ساتھ ہیں، شہباز شریف کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو کوئی نوٹس نہیں دیا، حدیبیہ پیپر کے حوالے سے قانونی ماہرین سے بات ہوئی ہے کیس ری اوپن کرنے میں کتنے دن لگتے ہیں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد ااقبال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ تین چیزوں کا ذکر کروں گا، ایک ہے پی این آئی ایل اس میں ایف آئی اے لوگوں کو ڈالتی ہے دوسری چیز ہے بلیک لسٹ اس کا تعلق پاسپورٹ کے ادارے سے ہے ، تیسرا چیز ہے ای سی ایل جس میں کابینہ کمیٹی یعنی وزیر قانون اور وزارت داخلہ تو ابھی تک شہباز شریف کا نام پی این آئی ایل میں ہے، بلیک لسٹ میں ان کا نام کبھی بھی نہیں تھا اور کیبنٹ کو سرکولیشن کے لیے جو سمری بھیجی گئی ہے وہ کیبنٹ سے کل یا پرسوں آجائیگی، اگر ای سی ایل میں کیبنٹ کی سمری آگئی تو اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دی گے اور پریس کانفرنس کر کے بتا دیں گے کہ آپ عدالت میں جائیں اور پندرہ دن کی ریو کی بھی اجازت ہوگی پندرہ دن کے اندر وزارت داخلہ میں شہباز شریف اپیل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپر کے حوالے سے قانونی ماہرین سے بات ہوئی ہے کیس ری اوپن ہونے میں کتنے دن لگتے ہیں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ای سی ایل میرے انڈر میں ہے اگر سمری آئی ہوئی ہوگی تو اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دینگے، 14,15 ملزم ہیں جس میں چار ملزم سلطانی گواہ بن چکے ہیں ۔ انکے خاندان کے پانچ آدمی مفرور ہیں اور یہ بڑا حساس کیس ہے اور کورٹ میں ہے ٹرائل شروع ہوچکا ہے ایسی صورتحال میں بھاگنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف اپیل کریں گے قانونی فیصلہ تو سپریم کورٹ ہی کرسکتی ہے۔ کورٹ کا احترام اپنی جگہ پر موجود ہے لیکن یہ فیصلہ تاریخ ایک ایسا فیصلہ ہے کہ جس میں ایک ہی دن میں کیس لگااور پہلے سے ٹکٹ بک تھا اور پی این آئی ایل میں لسٹ کلیئر نہیں ہوئی تھی ، اور میرا خیال ہے جو فیصلہ ہے وہ بلیک لسٹ سے متعلق ہے اور اس میں ان کا نام ہے ہی نہیں ۔ 2013-14 میں جب ان کا کیس چلا تو سلطانی گواہ ادارے وغیرہ تاخیر کردیتے ہیں چالیس سال سے انکی بادشاہت چل رہی ہے ان کے لگائے ہوئے لوگ ترقی کرتے ہیں اور جن لوگوں پر انہوں نے احسان کیے ہوتے ہیں ان کو بدلہ چکانے کا موقع دیتے ہیں کورٹ کا احترام اپنی جگہ پر ہے لیکن کورٹ نے وزارت داخلہ کو کوئی نوٹس نہیں دیا اور ایک ہی دن میں سارا کام ہوا ہے، نوازشریف کے حوالے سے 36 نے ان کبخلاف اور14 نے ان کے حق میں ووٹ دیا تھا کہ انہیں باہر جانے دیا جائے لیکن شہباز شریف کا تو کیس ہی نہیں آیا۔شہبازشریف میر ی پارٹی کا ہے تین دفعہ میرے سامنے آئے مولانا فضل الرحمن سے نہیں مل کر گئے۔ اگر کابینہ متفق ہے کہ شہبازشریف کو نہیں جانے دینا چاہیے تو پھر وہ کون لوگ ہیں سیاسی یا غیر سیاسی جو چاہتے ہیں شہبازشریف باہر چلے جائیں۔ اس کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ جب نوازشریف سعودی عرب جارہے تھے تو شہباز شریف ساتھ نہیں جارہے تھے وہ سارے معاملات مریم نواز نے مینج کیا تھا اب اُنکی کیا سوچ ہے نون لیگ میں کیا نئی سیاست ہو نے جارہی ہے عید کے بعد کافی اہم دن رہیں گے سیاسی معاملات کھل کر سامنے آئیں گے۔غیر سیاسی لوگوں سے اگر نون لیگ کے معاملات اچھے ہوگئے ہیں تو بہت اچھی بات ہے لیکن عمران خان کو کوئی فرق نہیں پڑے گایہ سب دو دفعہ اکٹھے ہوجائیں گے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ جہاں تک اُن لوگوں سے اچھے تعلقات کی بات ہے تو ملک کیلئے ضروری ہے کہ سب سے اُن سے تعلقات سب کے اچھے ہونے چاہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمران خان کے فیصلہ سازی میں کوئی فرق پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف عید کے دن بھی نماز اپنے جوانوں کے ساتھ پڑھ رہے ہیں اپنی فیملی کے ساتھ نہیں گزار رہے ایسی عظیم فوج اگر دوسری پارٹیوں سے رابطہ کرتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔پاکستان کے ادارے جب ذہن بنا لیتے ہیں تو وہ پاکستان کی بہتری کیلئے بناتے ہیں اور یہ جمہوریت کے ساتھ ہیں اور یہ لوگ کیا تماشہ کرتے ہیں کہ ہوٹل چلے گئے اور خبر لیک کرادی، سعودی عرب میں باجوہ ساتھ تھے اور ہم سے دو تین دن پہلے پاکستان کیلئے کام کر رہے تھے جب مین میٹنگ ہوئی جس میں ایم آئی یو پر دستخط ہوئے قیدیوں کی واپسی کیلئے اس میٹنگ میں بھی وہ موجود تھے ون آن ون جو ملاقات ہوئی ہے اس میں بھی وہ موجود تھے۔ اس سوال پر کہ محمد زبیر کہتے ہیں کہ ہمارے تعلقات بحال ہوگئے ہیں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پھر یہ کہہ دیں ہمارا بیانیہ ختم ہوگیا ہے کہیں کہ نوازشریف کی تقریر فضول تھی اور ہم جو نامناسب الفاظ فوج کے خلاف کہتے رہے وہ تھوک کر چاٹ رہے ہیں۔شیخ رشید نے بجٹ پاس کروانے سے متعلق کہا کہ میرا خیال اور اطلاعات ہیں کہ جہانگیر ترین وغیرہ ووٹ دینگے چھوٹی موٹی بات چلتی رہتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ عمران خان کو ووٹ نہ دیں یہاں یہ واضح کردوں کہ نہ میری اس حوالے سے عمران خان سے بات ہوئی ہے نہ ہی جہانگیر ترین سے ہوئی ہے۔ میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کو جس طرح رپورٹ کیا گیا ہے اس سے عالمی برادری اور خاص طور پر مغربی ریاستوں کی دہری پالیسی اور جانبدارنہ رویہ کو بے نقاب کر دیا ہے غزہ میں اسپتالوں، میڈیا ہاؤسز کو تباہ کیاجارہا ہے مگر اسکے باوجود دنیا کی تمام تر توجہ حماس کے راکٹ حملوں پر ہے۔اس کی نہ ہی امریکا اور اقوام متحدہ نے کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ فلسطینی صحافی وفا علودینی نے کہا کہ بیان کرنے کو الفاظ نہیں ہیں یہاں ہماری نسل کشی کی جارہی ہے زیادہ تر حملوں میں خواتین اور بچے متاثر ہوئے ہیں۔ ہر لمحہ یہاں ایک زور دار دھماکہ سننے کو ملتا ہے اسرائیلی کہتے ہیں وہ غزہ کو پتھر کے دور میں لے جا کر دم لیں گے۔ سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ دنیا بھر میں احتجاج نظر آرہے ہیں لیکن مغربی ممالک کی طرف سے نہ صرف خاموشی ہے بلکہ یہ کہا جارہا ہے کہ ازرائیل حق رکھتا ہے سیلف ڈیفنس کا کشمیر اور فلسطین کا ایشو سب سے پرانا ہے اقوام متحدہ میں اَسی سے زیادہ قرارداد ہیں آج بھی امریکہ نے تاخیر کی ہے سیکورٹی کونسل کی میٹنگ اور بالآخر آج ہو رہی ہے ۔ ابھی تک سیز فائر بھی نہیں ہوا ہے امریکہ بھی تب کہتا ہے سیز فائر کا جب اسرائیل تیار ہوتا ہے بدقسمتی سے بائیڈن بھی وہی پالیسی لے کر چل رہے ہیں جو ٹرمپ لے کر چل رہے تھے۔

تازہ ترین