• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بوسنیا پر مظالم، 1994ء میں بینظیر بھٹو کا دورہ سراجیو، دنیا حیران

کراچی (نیوز ڈیسک) فلسطین کے عوام پر اسرائیل کی بمباری اور شہادتوں کے بارے میں عالمی ردعمل ناکامی سمجھا جارہا ہے ، اسلامی ممالک کی جانب سے اسرائیل کیخلاف مذمتی بیان دیئے جارہے ہیں تاہم پاکستان اور ترکی فلسطین کے مسئلے اور اسرائیلی جارحیت کو اُجاگر کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہیں ۔ ماضی میں بھی پاکستان اور ترکی نے مسلمانوں پر مظالم کیخلاف عالمی سطح پر مضبوط مؤقف پیش کیا ۔فروری 1994ء میں جب بوسنیا کے مسلمانوں پر سربیا کی فوجیں مظالم ڈھا رہی تھیں تو مسلم امہ کی دو خاتون وزرأ اعظم ، پاکستان کی پہلی خاتون بینظیر بھٹو اور ترکی کی بھی پہلی خاتون وزیراعظم تانسو چیلر، نے بوسنیا کا دورہ کرکے دنیا کو حیران کردیا تھااور بوسنیا کے مسلمانوں کے ڈھانے جانے والے مظالم پر عالمی توجہ مبذول کرائی۔ پاکستانی وزیراعظم بینظیر بھٹو نے سربین آرٹلری کی گولہ باری کی گونج میں بلٹ پروف جیکٹ پہن کر اسپتال میں زخمی بچوں کی عیادت کی اور ان میںمٹھائی تقسیم کی تھی۔ اس کے ہمراہ ترکی وزیراعظم تانسو چیلر بھی تھیں ۔ دونوں نے مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی اور بوسنیا کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اس وقت مغربی میڈیا نے دونوں مسلم خاتون وزرأ اعظم کے دورے کوبے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جانوں کی فکر کئے بغیر ایک اہم مسئلے کو عالمی سطح پر اُجاگر کیا، امریکی اخبار نے لکھا تھا کہ زدپذیر اور خطروں سے گھرے بوسنیا کے دارالحکومت سراجیو میں ہیلمٹ ، بلٹ پروف جیکٹ پہن کر بکتر بند گاڑی میں دونوں خاتون وزرأ اعظم صدارتی سے بچوں کے اسپتال پہنچیں۔تانسو چیلر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے دنیا بوسنیا کے عوام کو بھول گئی ہے ‘ ۔ بینظیر بھٹو نےنیٹو اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ سویلین آبادی کو گھرے ہوئے باغیوں پر بمباری کے بارے میں سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

تازہ ترین