پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس قیصررشید خان نے کہا ہے کہ اگر ہماری حکومت کو ساری چیزوں کےلئے باہر کے ممالک سے بھیک مانگنا پڑرہی ہے تو پھر یہ حکومت کس طرح چلا رہے ہیں، اب ہر ادارے کےلئے باہر سے ماہرین طلب کئے جائیں گے کیا؟ ہمارے ملک میں ایسا کوئی نہیں جس میں ان اداروں کو ٹھیک کرنےکی اہلیت ہو؟ حکومت ہر معاملے پر کشکول ہاتھ میں اٹھائی لئے پھرتی ہے،کبھی امریکہ توکبھی برطانیہ ،کیا ملک کے مسائل اس طرح حل ہونگے؟ حکومت کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، ہر چیز میں باہر سے امداد طلب کی جاتی ہے ، خدشہ ہے کہ ملک کی سلامتی پر سمجھوتا کیا جا رہا ہے کیونکہ اگر باہر سے کوئی آکر آپ کےلئے ادارے ٹھیک کرتا ہے تو انکے مفادات کو بھی تو تحفظ ملے گا ۔کیا حکومت کو اس چیز کی خبر نہیں، سرکاری ٹی وی خوشامد نامہ بن گئی ہے، فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن پشاور سنٹر کے ایک ملازم امجد اسلام کی تقرری سے متعلق دائر رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران دیئے۔ دو رکنی بینچ چیف جسٹس قیصررشید اور جسٹس ارشد علی پرمشتمل تھا۔