اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ پر حملے کے توہین عدالت کیس میں اخبار اشتہار کے باوجود عدم حاضری پر ایک وکیل راجہ امجد ایڈوکیٹ کے خلاف یک طرفہ کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر وکلا کے جواب داخل کرانے کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت دے دی ہے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ہائی کورٹ حملہ کیس کی سماعت کی، اخبار اشتہار کے بعد راجہ امجد ایڈووکیٹ کے علاوہ تمام وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوگئے، کچھ وکلا نے جواب جمع کرا دیا دیگر وکلا کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ اسٹیٹ کونسل کو تمام وکلا کے جوابات کی کاپی فراہم کی جائے ، راجہ امجد ایڈووکیٹ اشتہار کے باوجود پیش نہ ہوئےاس لیے یک طرفہ کارروائی ہو گی۔
ظفر وڑائچ ایڈووکیٹ نے کہا پہلے مجھے دہشت گرد بنایا گیا ،پھر غلط فہمی کہہ کر ڈسچارج کردیا گیا، اب اس عمر میں مجھے توہین عدالت میں طلب کر لیا گیاہے ۔
عدالت نے اسلام آباد بار کونسل کے ممبر نصیر کیانی، وکلا میں احسن مجید گجر، نازیہ عباسی و دیگر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 16 جون تک ملتوی کردی۔