• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نثار سے خطرہ ہے نہ اسپیکر نے حلف لینے سے انکار کیا، عثمان ڈار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کو چوہدری نثار سے کوئی خطرہ یا پرابلم نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چوہدری نثار سے حلف لینے سے انکار نہیں کیا،طارق فضل چوہدری نے کہا کہ گیارہ میں سے دس ضمنی الیکشن ہارنے کے بعد پی ٹی آئی کس طرح مقبولیت کا دعویٰ کررہی ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ چوہدری نثار کوشاید عثمان بزدار کی حکومت کیلئے خطرہ سمجھا جارہا تھا اس لئے انہیں حلف اٹھانے سے روکا گیا۔ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا کہ این اے 249الیکشن کے بعد پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اتحاد پر فاتحہ خوانی کرلی تھی، ن لیگ کے رہنما کنفیوژن کا شکار ہیں، بلاول بھٹو اور یوسف رضا گیلانی کو سلیکٹڈ ہم نے نہیں ن لیگ نے کہا ہے، این اے 249الیکشن میں شہباز شریف باہر ہوتے تو ن لیگ کا وہاں امیدوار ہی کھڑا نہیں ہوتا، ن لیگ کی دوسری اور تیسری درجے کی قیادت اور کارکن کنفیوژن کا شکار ہیں۔ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نوشہرہ کا ضمنی الیکشن پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائی کی وجہ سے ہم ہارے، پنجاب کے تینوں ضمنی الیکشن میں ہم ہارے لیکن ہمارے ووٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، کراچی کے لوگوں نے 2018ء کے عام انتخابات میں ہمیں ووٹ دیئے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد تعلیم، صحت، لوکل باڈیز، ترقیاتی کام صوبوں کے پاس ہیں اس لئے کراچی کے لوگوں کی امیدوں پر پورا نہیں اترسکے۔عثمان ڈار نے کہا کہ شوکت ترین نے معیشت کی حالت کے بارے میں متضاد باتیں نہیں کی ہیں، آئی ایم ایف نے پاکستان کی مجبوری دیکھتے ہوئے بہت سخت پروگرام دیا، ن لیگ کے دور میں ایکسپورٹ زیرو تھی آج 13سے 14فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے، 72برسوں میں کبھی 3.2ارب ڈالرز کی ایکسپورٹ نہیں ہوئی، معیشت مفتاح اسماعیل کے بس کی بات نہیں انہیں اپنے ٹافیوں کے بزنس میں واپس چلے جانا چاہئے، اپوزیشن رہنماؤں کو معیشت پر براہ راست مذاکرہ کرنے کا چیلنج کرتا ہوں۔عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بہت فرق ہے، احساس پروگرام بغیر کسی سیاسی مداخلت کے خالصتاً میرٹ پر چلایا جارہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سرکاری لوگ فائدہ اٹھاتے تھے، احساس پروگرام سے کسی سیاسی وابستگی سے قطع نظر غریبوں کی مدد کی جاتی ہے۔عثمان ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چوہدری نثار سے کوئی خطرہ یا پرابلم نہیں ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چوہدری نثار سے حلف لینے سے انکار نہیں کیا، اس حوالے سے لاہور اور راولپنڈی کی عدالتوں میں کئی پٹیشنیں دائر ہیں ، اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں رائے اگلے چند روز میں آجائے گی ، چوہدری نثار اسی ہفتے یا اگلے ہفتے حلف لے لیں گے۔ ن لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جلسوں کے ذریعہ عوام میں آگاہی پیدا کی، پیپلز پارٹی سے اختلاف لانگ مارچ سے پہلے استعفے دینے کی بات پر ہوا،شہباز شریف اس وقت جیل میں تھے اب باہر آگئے ہیں، شہباز شریف نے اپوزیشن جماعتوں کے لیڈرز کو عشائیہ دیا تھا، پی ڈی ایم اجلاس کا بہت جلد متوقع ہے، پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے کیلئے حکومتی اتحادی جماعت کی سپورٹ حاصل کی اس پر ہمارے تحفظات آج بھی ہیں۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ گیارہ میں سے دس ضمنی الیکشن ہارنے کے بعد پی ٹی آئی کس طرح مقبولیت کا دعویٰ کررہی ہے، معیشت کی بہتری کا اصل اشاریہ عوام کو فائدہ پہنچنا ہوتا ہے، حکومت کی پالیسیوں سے مڈل مین پیسے کمارہے ہیں عوام پس رہے ہیں۔ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کس وجہ سے حلف نہیں لے سکے اس پر تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں،پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ شہباز شریف کا عشائیہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اختلافات ختم کرنے کیلئے پہلا قدم ہے، شہباز شریف چاہتے ہیں پیپلز پارٹی دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بنے، عشائیہ میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ایک دوسرے سے شکایات کیں،ن لیگ اور پی پی رہنماؤں کے ساتھ کھانا کھانے سے برف پگھلی ہے، آئندہ پیپلز پارٹی اورن لیگ کی طرف سے ایک دوسرے کیخلاف بیانات نہیں آئیں گے۔ نبیل گبول کا کہنا تھا کہ حکومت کو مدت پوری کرنے دی جائے یہ اپنے وزن سے گر جائے گی، ضمنی انتخابات کے نتائج سے پی ٹی آئی کی عوام میں مقبولیت کا بھانڈہ پھوٹ گیا ہے، عمران خان چاہتے ہیں اسمبلیاں توڑی جائیں اور قبل از وقت انتخابات ہوں، 2023ء میں انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی 10نشستیں بھی نہیں جیت سکے گی۔

تازہ ترین