• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاروباری لوگوں نے امراض قلب کو پیسہ بٹورنے کا ذریعہ بنالیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے ملک میں امراض قلب کے غیر مستند ڈاکٹروں کی جانب سے مریضوں کے دل کے آپریشن کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ نان رجسٹرڈ اور نان کوالیفائیڈ ڈاکٹروں کو دل کی سرجری کی جازت نہ دی جائے، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز ملک میں دل کے مریضوں کو غیر معیاری اسٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی سماعت کی تو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں امراض قلب کے 40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹر ہیں، آر آئی سی کے سابق سربراہ ڈاکٹر اظہر کیانی نے بتایا کہ ڈریپ نے این آئی سی بی کمیٹی کے منظور شدہ اسٹنٹ کی منظوری نہیں دی ہے،این آئی سی بی کے منظور شدہ اسٹنٹ کی بجائے غیر معیاری اسٹنٹ مریضوں کو ڈالے جا رہے ہیں،عدالت نے امراض قلب کے غیر مستند ماہرین کی حوصلہ شکنی کی ہدایت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ صوبائی ہیلتھ کیئر کمیشنز میں امراض قلب کے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن ہونی چاہئیے ،عدالت نے ہدایت کی کہ مریضوں کی زندگیوں کونان کوالیفائیڈ ڈاکٹروں سے بچایا جائے ،عدالت نے قرار دیا کہ صحت کے معاملے میں کسی بھی غفلت کی ذمہ داری متعلقہ ہیلتھ کیئر کمیشن پر عائد ہوگی،فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کے پورے خیبر پختونخوا میں صرف ایک سرٹیفائیڈ کارڈیک سرجن کا ہونا حیران کن ہے،دیکھنا ہو گا اس صورتحال میں صوبے میں گزشتہ ایک سال میں امراض قلب کے 4615 پروسیجر کیسے ہو گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے سی او ہیلتھ کیئر کمیشن کیا یہاں تفریح کرنے آئے ہیں ،انھیں تو گھر چلے جانا چاہیے،عدالت نے پنجاب میں امراض قلب کے ماہر ڈاکٹروں کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن میں صرف 40 سرٹیفائیڈ ڈاکٹر ہیں اتنے تو صرف لاہور میں ہونے چاہیے،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ امراض قلب کا معاملہ پروفیشنل ڈاکٹرز کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے۔

تازہ ترین