• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آزاد کشمیر انتخابات: امیدوار پارٹی ٹکٹ کیلئے کوشاں

آزاد کشمیرمیں قانون سازاسمبلی کی 33براہ راست نشستوں پرانتخاب ماہ جولائی کے آخری ہفتے میں ہونے کاامکان ہے ۔کہاجارہاہے کہ انتخابی شیڈول کا اعلان جون کے پہلے ہفتے میں اس کیاجائے گاکہ پانچ جون تک انتخابی شیڈول کااعلان ہوجائے تاکہ پولنگ کے لئے انتخابی شیڈول کے بعد45دنوں کی قانونی شکل بھی پوری ہوجائے اگرپانچ جون تک شیڈول کا اعلان ہوگا تو 25,26 جولائی تک انتخابات کاعمل ممکن ہوسکے گاکیونکہ 20اور 21 جولائی کو عیدالاضحی ہوگی ۔اس وقت تک کسی بھی سیاسی پارٹی نے باضابطہ طور پر اپنے امیدواروں کااعلان نہیں کیا ہے۔ساری پارٹیاں ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

تاکہ اگرکسی پارٹی کے اہم رہنماکوٹکٹ نہ مل سکے توشایدوہ ناراض ہوکرکسی دوسری پارٹی کاانتخاب کرلے۔ پاکستان تحریک انصاف گزشتہ پونے تین سالوں سے وفاق میں حکومت کررہی ہے کے پاس اس وقت تک آزادکشمیر میں ماسوائے چھ حلقوں کے کوئی خاطرخواہ امیدوارموجودنہیں ہے جوانتخابات میں کسی دوسرے کوٹف مقابلہ دے سکے۔

عام تاثرماضی میں یہ رہاہے کہ وفاق میں جس پارٹی کی حکومت ہوتی ہے آزاد کشمیرمیں اسی پارٹی کے امیدواران کوکامیاب کرواکرحکومت سازی کی جاتی ہے بالخصوص پاکستان میں مہاجرین کی جوبارہ نشستیں ہیں وہی حکومت سازی میں اہم کرداراداکرتی ہیں۔ مگر اس مرتبہ پاکستان بالخصوص صوبہ پنجاب اور سرحدمیں تحریک انصاف کے موجودہ حکومت کے دورمیں جو ضمنی انتخاب ہوئے ان میں حکمران جماعت کوبری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تقریباً تمام حلقوں میں اپوزیشن کے امیدوارکامیاب ہوئے ۔یامسلم لیگ ن نے اکثریت میں ضمنی انتخابات کی نشستیں حاصل کی ہیں اورکچھ نشستیں پی پی نے بھی لیں ہیں۔

ان نتائج کے حوالے سے مہاجرین کی نشستوں کے متعلق جورائے قائم کی جاتی تھی اس مرتبہ نتائج اس کے برعکس ہونے کے امکانات ہیں۔آزادکشمیرمیں 2016ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کوئی نشست حاصل نہ کرسکی تھی البتہ مہاجرین کی دونشستیں ایک پشاور اور لاہورسے حاصل کرسکیں تھی سیاسی تجزیہ کرنے والے ذمہ داران کاکہناہے کہ تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر بیر سٹرسلطان محمود کو میرپور کے حلقہ میں چوہدری محمد سعید کے ساتھ زبردست مقابلہ ہے وہاں کے نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔

البتہ پونچھ کی پانچ نشستوں میں سے ایک نشست یعنی عباسپورمیں تحریک انصاف کاامیدواراگرقیوم نیازی ہواتووہ ٹف مقابلہ کرے گاجبکہ مظفرآبادمیں خواجہ فاروق اوراسی طرح پور ے آزادکشمیرمیں پانچ سے چھ حلقے ایسے ہین جہاں پی ٹی آئی بہترپوزیشن میں ہے ۔پی پی آزادکشمیرکے مرکزی قائدجن میں سابق صدرسرداریعقوب خان سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجیدسابق سینئر وزیرچوہدری یاسین سابق وزیرسردارقمرزمان خان کاپارٹی سے مطالبہ ہے کہ انہیں دودوحلقوں سے ٹکٹ جاری کئے جائیں اگر ایسا کیا گیا تو پی پی پی کے بنیادی نظریہ اورگرم سردمیں پارٹی کاساتھ دینے والے زعماء کوخاصی مایوسی ہوگی۔

بالخصوص آزادکشمیرکے انتہائی اہم حلقہ راولاکوٹ میں سابق وزیر سردار عابد حسین عابدجوکہ جنم دن سے آج تک پی پی پی کے نظریاتی کارکن چلے آرہے ہیں اور اگر یہ کہاجائے کہ راولاکوٹ میں شہری حلقہ الگ کروانے کاکریڈٹ سردارعابدحسین عابدکو جاتا ہے توغلط نہ ہوگا اس طرح اگر سردار یعقوب خان جوکہ 2010ء کے آخرمیں پی پی میں شامل ہوئے تھے ان کوراولاکوٹ کے دونوں حلقوں سے ٹکٹ دے کر موازنے کی کوشش کی گئی تواس عمل سے پی پی پی کے بنیادی اورنظریاتی کارکنان کوخاصادھچکالگے گا۔ کہاجارہاہے کہ پی پی پی آزاد کشمیرکی موجودہ قیادت اور سینئر رہنما کا موقف ہے کہ ہرایک کو ایک ہی حلقہ سے ٹکٹ دیاجائے اورکسی نظریاتی کارکن کوقربانی کابکرا نہ بناجائے ۔

مسلم لیگ ن کے بارے میں کہاجارہاہے کہ ان کے پارلیمانی بورڈ نے اصولی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ ممبران اسمبلی کودوبارہ ٹکٹ جاری کیا جائے اورجہاں مسلم لیگ ن کاممبراسمبلی موجودنہیں ہے اس حلقہ میں ماضی میں ہونے والے انتخابات میں بہترکارکردگی کامظاہر ہ کیاہے اس کوٹکٹ جاری کیاجائے ۔

راولاکوٹ کے حلقہ میں سابق وزیرحکومت سردارطاہرانورایڈووکیٹ اور صدارتی مشیرسرداراعجازیوسف کے درمیان ٹکٹ کے حصول کیلئے دوڑلگی ہوئی ہے ۔ غالب امکان یہی ہے کہ سابق وزیرسردار طاہر انور ایڈووکیٹ کواس حلقے سے ٹکٹ جاری کیاجارہاہے ۔جے کے پی پی جوراولاکوٹ کے تینوں حلقوں (حلقہ تین ،چاراورپانچ )میں خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے ۔کہا جارہا ہے کہ جے کے پی پی اور تحریک انصاف کااتحاد ہوجائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین