وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا ہے کہ سندھ کے ساتھ ماضی میں بھی ناانصافی ہوئی ہے آج بھی جاری ہے، غریب لوگوں کا پانی دوسری طرف موڑا گیا ہے، سندھ حکومت سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے، عدالتیں اس معاملے کو دیکھیں۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے چیمبر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آج کا قومی اسمبلی کا ایجنڈا بہت اہم تھا، پانی کے مسئلہ پر توجہ دلاؤ نوٹس بھی شامل تھا، منسٹر نے پوری بریفنگ دینا تھی کہ کیا ایشوز ہیں اور قلت کیوں ہے۔
فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اپوزیشن اور سندھ کے ارکان کی جانب سےکورم کی نشاندہی کرنا سمجھ نہیں آیا، یہ سندھ کے موقف کو نقصان پہنچایا گیا ہے، آج ہم اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لارہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے کل سندھ میں خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی ایوان کو بتایا تھا، حکومت سندھ نے اپنے لوگوں کو انتخابات سے قبل 20 احکامات خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کئے تھے۔
فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ سندھ میں ٹھٹھہ، بدین، ٹنڈو الہ یار اور میرپورخاص کو سخت قلت آب کا سامنا ہے، پانی ڈائریکٹر منور تالپور کے رشتہ دار ہیں، سیڈا میں کرپٹ ترین لوگ بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ارسا چیئرمین اور ممبران اپنا موقف دیتے ہیں، یہ ایوان سے بھاگ گئے ہیں، ہم سندھ کا معاشی قتل نہیں ہونے دیں گے، سندھ کا پانی چند خاص لوگوں تک لے کر جارہے ہیں۔
فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ پارلیمنٹ پر بات کرنے کے بعد میری زمینوں پر حملے ہوجاتے ہیں، اپوزیشن ہر چیز کو سیاسی رنگ دیتی ہے جس کی وجہ سے سندھ کے مسائل حل نہیں ہوتے، کیوں سندھ حکومت صوبے کے پانی کی مساوی تقسیم نہیں کررہی ہے۔