• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عاطف میرا بچپن کا دوست تھا ، اس کا تعلق ایک مڈل کلاس گھرانے سے تھا دوران تعلیم کئی دفعہ اسے تعلیمی اخراجات کے لئے معاشی مشکلات کابھی سامنا کرنا پڑا ،لیکن بھلا ہو اس کے چچا کا جو امریکہ میں سیٹل تھے ، ان کی مدد سے عاطف نے کمپیوٹر سائنسز میں کریجویشن مکمل کی ، عاطف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت ذہین تھا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہمارے راستے جد ا ہوچکے تھے ، لیکن رابطہ ہمیشہ ہی برقرار رہا ، ایک دفعہ مجھے معلوم ہوا کہ اس نے اسٹاک مارکیٹ میں اینالسٹ کی ملازمت شروع کردی ہے اور اپنی کمپنی کو ٹھیک ٹھاک نفع کماکردینے لگا ہے ، پھر کچھ عرصے بعد معلوم ہوا کہ اس نے اسٹاک ٹریڈنگ کے اپنے کاروبار کا آغاز کردیا ہے ، پھر معلوم ہوا کہ اس نے شہر کے وسط میں اپنا خوبصورت دفتر بنالیا ہے ،کئی ملازمین بھی رکھ لئے ہیں ، جبکہ بہت بڑی تعداد میں سرمایہ کار اس کے دفتر کے باہرجمع رہتے ہیں جو اس کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرکے بھاری نفع کماتے ہیں ،یہ2005 کا زمانہ تھا میں جاپان میں مقیم تھا اور کچھ عرصے کے لئے پاکستان آیا تھا ، عاطف سے ملنے اس کے دفتر پہنچا تو دیکھا ایک نہیں دو خوبصورت نئی نویلی گاڑیاں ، بہترین دفتر ، سیکریٹری اور کئی اسٹاک ماہرین اس کے ملازمین میں شامل تھے جبکہ بڑی تعداد میں سرمایہ کار نقد رقم کے ساتھ اس سے ملاقات کے لئے دفتر میں موجود تھے جو اس کے ذریعے اپنی رقم اسٹاک مارکیٹ میں لگواکر نفع کمانا چاہتے تھے ، اس نے اپنی مصروفیات سے فارغ ہوکر مجھ سے طالب عملی کے زمانے کی یادوں کو تازہ کیا، اپنے کاروبار کے بارے میں بتاتے ہوئے وہ بڑا پرجوش تھا اور اسٹاک ٹریڈنگ کے بھاری نفع کے بارے میں بھی بتاتا رہا ،کئی دفعہ اس نے مجھے احساس دلایا کہ شاید میں نے جاپان جاکر غلطی کی ہے کیونکہ اس سے دس گنا زیادہ وہ پاکستان میں ہی کمالیتا ہے ، اس زمانے میں کراچی اسٹاک مارکیٹ بہت زوروں پر تھی لوگ دنوں میں لکھ پتی اور کروڑ پتی بن رہے تھے ، لیکن بقول اس کے اس کاروبار میں رسک فیکٹر بہت زیادہ ہے کیونکہ آپ دس لاکھ روپے کی رقم سے فیوچر ٹریڈنگ کے ذریعے بیس لاکھ روپے کی ٹریڈنگ کرسکتے تھے لیکن نتیجے میں آپ کے اپنے دس لاکھ بھی کسی بھی وقت صفر ہوسکتے تھے ،اس کے بقول اس نے پچاس ہزار روپے سے کاروبار شروع کیا تھا اور چند سال میں اس کے پاس دو سے تین کروڑ روپے کا سرمایہ تھا۔اس ملاقات کے بعد میں واپس جاپان آچکا تھا ،لیکن چند ماہ بعد ہی اسٹاک مارکیٹ کریش ہونے کی خبریں آنے لگیں، میں نے اس طرف کبھی دھیان ہی نہ دیا اور اپنی مصروفیات میں مصروف رہا۔ ایک روز رات گئے مجھے عاطف کی فون کال موصول ہوئی ،اس کی آواز بھرائی ہوئی تھی کافی دیر خاموش رہنے کے بعد میں نے اس کی ہمت بندھاتے ہوئے پوچھا ،سب خیریت ہے کیا مسئلہ ہے ؟ اس نے جواب دیا عرفان اسٹاک مارکیٹ میں میرا سب کچھ لٹ گیا ہے ،نہ صرف میرا بلکہ میرے ساتھ سرمایہ کاری کرنے والے سینکڑوں افرادکی رقم بھی صفر ہوگئی ہے ،فیوچر ٹریڈنگ میں بہت بڑا رسک لیا تھا جس میں نفع تو دور کی بات اپنی رقم بھی صفر ہوگئی ہے ،کئی ماہ سے پریشان ہوں اپنی جائیداد ، گاڑیاں اور جمع پونجی بیچ کر لوگوں کی رقم ادا کی ہے ، اب چچا نے امریکہ کا ویزہ لگوادیا ہے، تاہم دس لاکھ روپے کی اشد ضرورت ہے تاکہ کچھ قرض اتاروں اور ٹکٹ خرید کر امریکہ روانہ ہوسکوں ، آج عاطف امریکہ میں ملازمت کرکے سکون کی زندگی گزار رہا ہے ، آج کل کرپٹو کرنسی کی فیوچر ٹریڈنگ میں بھی لوگوں کے کروڑوں روپے برباد ہوچکے ہیں ،کچھ کرپٹو کرنسی کے نام نہاد ماہرین سادہ لوح لوگوں کو پچاس سے سو ڈالر فیس وصول کرکے کم وقت میں زیادہ نفع کمانے کے لئے فیوچر ٹریڈنگ میں سرمایہ کاری کروا رہے ہیں جو غلط اور خطرناک کام ہے اس سے جتنا ہوسکے بچیں ،کرپٹو کرنسی کے ایک ماہر کا، جو دنیا کے کئی ممالک میں کرپٹو کی عالمی کانفرنس میں بطور اسپیکر شرکت کرچکے ہیں ، کہنا ہے کہ کرپٹو ٹریڈنگ میں اسپاٹ ٹریڈنگ اور فیوچر ٹریڈنگ کا آپشن ہوتا ہے لیکن وہ ہمیشہ ہی اپنے فالوورز کو اسپاٹ ٹریڈنگ کا مشورہ دیتے ہیں جس میں نقصان ہونے کا امکان نہیں ہوتا اگر کرپٹو کرنسی کی قیمت کم ہوجائے تو آپ انتظار کریں چند ماہ بعد جب کرنسی کی قیمت بڑھ جائے تو اسے فروخت کرکے اپنا سرمایہ نکال لیں ، جبکہ فیوچر ٹریڈنگ میں یہ آپشن موجود نہیں ہے ، حالیہ بحران میں بھی میں سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر چیختا رہا کہ خدارا فیوچر ٹریڈنگ سے بچیں اور نقصان سے بچیں جن لوگوں نےبات سن لی وہ بچ گئے اور جو لالچ میں رہے انھیں نقصان اٹھانا پڑا ، یاد رکھیں فیوچر ٹریڈنگ اسٹاک مارکیٹ میںہو یا کرپٹو مارکیٹ میں دونوں جگہ نقصان دہ ہے لہٰذا اس سے بچیں،احتیاط ضروری ہے۔

تازہ ترین