اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) چوہدری نثار اپنے قریبی دوست میجر (ر) عامر کے ہمراہ بیگم نسیم ولی خان کے انتقال کے دس دن بعد تعزیت کرنے کیلئے چارسدہ پہنچے، اب اسے بھی ’’اتفاق‘‘ ہی کہا جاسکتا ہے کہ بلاول بھٹو نے بھی اس مقصد کیلئے اتوار کا دن منتخب کیا تھا،اگر یہ اتفاق ہے تو اسے بھی ’’ اتفاق‘‘ ہی سمجھ لیں کہ ’’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ‘‘ سے ناراض دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین چارسدہ میں یکجا تھے،چارسدہ میں موجود عوامی نیشنل پارٹی کےحلقے اس بات کی تردید کر رہے ہیں کہ بلاول بھٹو اور چوہدری نثار کی اسفند یار ولی خان سے ملاقات ہوئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنمائوں نے ایمل خان سے تعزیت کی اور واپس چلے گئے لیکن ترجمان کی اس وضاحت کو ماننے پر شاید اس لئے بھی لوگوں میں ’’ تذبذب‘‘ ہےکہ ولی خان کا گھرانہ ایک قدامت پسند، پختون روایات کا امین اور گھر پر آنے والوں کو حد درجہ احترام دینے والا ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ تعزیت کیلئے گھر آنے والوں سے رسمی یا مختصر ملاقات بھی نہ کریں، اسی لئے بلاول بھٹو اور چوہدری نثارکے چارسدہ جانے کے حوالے سے اسلام آباد میں یہ ’’سچی افواہ‘‘ موجود ہے کہ پی ڈی ایم سے باہر اپوزیشن کی جماعتوں ( پی پی پی اور اے این پی بھی پی ڈی ایم سے باہر ہی ہیں) کا ایک الگ اتحاد بنایا جائے گا جس میں پی ڈی ایم میں موجود بعض جماعتیں بھی شامل ہوسکتی ہیں، اس حوالے سے بلاول بھٹو کا چارسدہ میں میڈیا ٹاک کے دوران یہ کہنا کہ ’’پی ڈی ایم کی بنیاد ہم نے رکھی تھی‘‘ اور یہ کہ پی ڈی ایم میں آج بھی پی پی پی کی پالیسی چل رہی ہے اس طرف اشارہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ پی ڈی ایم کی پالیسی سے انحراف کرنے والوں کو پی ڈی ایم سے خارج کردیں اور اس اتحاد کے وارث بن جائیں۔