• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شکست کا خوف، ایشین باکسنگ میں پاکستانی ٹیم کی عدم شرکت

کرونا کی تباہ کارویوں اور لاکھوں افراد کی ہلاکتوں کے باوجود بھارتی باکسنگ فیڈریشن نے ایشین باکسنگ چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے20 مرد اور خواتین باکسرز کو دبئی بھیجا جبکہ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی جانب سے چیمپئن شپ میں شرکت کو ضروری نہیں سمجھا گیا۔ پاکستانی باکسرز نے ماضی میں ایشین چیمپئن شپ میں کئی میڈلز حاصل کئے ہیں۔ ایشین چیمپئن شپ کیلئے انوی ٹیشن ملنے کے باوجود پی بی ایف اپنی ٹیم کو ایونٹ میں شرکت کو ممکن نہیں بنا سکی۔ 

شاید اس کی وجہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی باکسرز کی عالمی مقابلوں میں شرکت اور اس کے نتائج ہیں۔ ایک دور تھا جب پاکستان کے باکسر عالمی مقابلوں میں شرکت کرتے تھے اور میڈلز حاصل کرنے کے بعد رنگ میں پاکستانی پرچم لہراتے تھے لیکن اب پاکستان باکسنگ فیڈریشن عالمی مقابلوں میں قومی باکسرز کو بھیجتے ہوئے کتراتی ہے۔

دبئی میں گزشتہ دنوں اختتام پذیر اے ایس بی سی ایشین مینز اینڈ ویمنز ایلیٹ باکسنگ چیمپین شپ میں17 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا ان میں افغانستان، بحرین، انڈونیشیا، ہندوستان، ایران، عراق، قازقستان، کرغزستان، کویت، لاؤس، منگولیا، فلپائن، قطر، سری لنکا، تاجکستان، متحدہ عرب امارات اور ازبکستان کے مجموعی طور پر 150 باکسروں نے طلائی تمغوں کے لئے مقابلہ کیا۔ 

بھارت، قازقستان اور ازبکستان نے چیمپئن شپ میں اپنے اپنے 20 مرد اور خواتین پر مشتمل ٹیمیں بھیجیں۔ چیمپئن شپ کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی آئبا کے صدر عمر کریملوو نے رنگا رنگ تقریب مقابلوں کا آغاز کیا۔ کئی سالوں سے پاکستان باکسنگ ملک میں مستقل بنیادوں پر مقابلے نہ ہونے پر انحطاط کا شکار ہے۔ 

جب ملک میں مقابلوں کا انعقاد نہ ہو تو پکڑ دھکڑ کر منتخب کئے جانے والے کھلاڑی عالمی مقابلوں میں کیا کارکردگی پیش کریں گے۔ دس سالوں سے پاکستانی باکسنگ کے عہدیداروں نے اس کھیل کے ساتھ جو کچھ کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔ پاکستان میں 2010ء میں دو انٹرنیشنل باکسنگ ٹورنامنٹ کا انعقاد کراچی اور اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں دنیا کے کئی ممالک کے باکسرز نے حصہ لیا تھا۔ 

اس کے بعد سے پاکستان میں کسی انٹرنیشنل ایونٹ کا انعقاد بھی ممکن نہ ہوسکا البتہ پاکستانی ٹیم نے ملک سے باہر سیف گیمز سمیت دیگر ایونٹس میں حصہ لیا لیکن پاکستانی باکسرز کسی خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے۔ اس وقت پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی نظر کھیل پر کم اور سیاست پر زیادہ ہے۔ 

وہ لوگ جن کا باکسنگ سے تعلق نہیں ہے انہیں بڑے بڑے عہدے دیکر پاکستان باکسنگ کا حصہ بنا دیا گیا اور وہ جو باکسنگ کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ان کیلئے باکسنگ رنگ میں شامل ہونے کے راستے بندکردیئے گئے ۔ ایشین باکسنگ چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والے ممالک کی ٹیموں نے کئی کئی ماہ تیاری کی۔ پاکستان کی چیمپئن شپ کیلئے تیاری اور ٹیم بھیجے جانے سے متعلق کچھ شنوائی نہیں تھی۔ 

مقابلوں کیلئے باکسروں پر محنت کی جاتی اور ان کی مستقل ٹریننگ کا بندوست کیا جاتا ہے تاکہ وہ انٹرنیشنل ایونٹس میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں، جب باکسرز کی مستقل ٹریننگ نہیں ہوگی تو وہ عالمی مقابلوں میں کس قسم کی کارکردگی پیش کریں گے؟

ایشین باکسنگ چیمپئن شپ میں پاکستانی باکسرز کی عدم شرکت بھی سوالیہ نشان ہے؟ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل کرنل (ر) ناصر تنگ کا کہناہے کہ ہماری تیاری مکمل تھی فلائٹ آپریشن نہ ہونے کی وجہ سے ہم دبئی نہ جاسکے۔ 13 رکنی دستہ چیمپئن شپ میں شرکت کیلئے بھیجنا تھا جس میں سات مرد اور دو خواتین کھلاڑی، دو کوچز اور ایک ٹیکنیکل آفیشل شامل تھے۔ 

پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے دوسرے دھڑے کے صدر جہانگیر ریاض نے جنگ کو بتایا کہ پاکستانی ٹیم چیمپئن شپ میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن شکست کے خوف سے فنڈز نہ ہونے کا بہانہ کرکے ٹیم کو ایونٹ میں نہیں بھیجا گیا۔ میرا باکسنگ کی عالمی تنظیم آئبا کے عہدیداروں سے رابطہ ہے کوشش ہوگی کہ آئندہ ایونٹس میں پاکستانی باکسروں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ کوشش ہو گی کہ ٓقومی باکسرز کی ٹریننگ کا بدوبست کروں ، آئبا پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے انتخابات کو بھی سیریس لے رہی ہے اس کا بھی جلد مثبت نتیجہ نکلے گا۔ 

ریفری جج اور کوچنگ کورس میں شرکت کیلئے اے آئی بی اے نے پاکستان کے محمد اسلم قریشی (اے آئی بی اے آر جے) اور چوہدری طارق گجر بالترتیب آئی ٹی او اور تھری اسٹار کوچنگ کورس کیلئے منتخب کیا اور انہیں دعوت نامے بھی بھیجے۔ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر اور سیکرٹری نے ان کے انتخاب پر اعتراض کیا اور اے آئی بی اے سے کہا کہ ان کورسز کے لئے منتخب کئے گئے دونوں اشخاص کی پاکستان باکسنگ فیڈریشن (حاجی خالد گروپ) نے سفارش نہیں کی۔ 

محمد اسلم قریشی کے اے آئی بی اے کوالیفائیڈ آر جے ہونے کے ناطے ای میل بھیجی ،پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے ان کو بھی چیمپئن شپ میں شرکت کی اجازت نہیں دی ، پسند ناپسند کی بنیاد پر پی بی ایف نے ان دونوں کی چیمپئن شپ میں شرکت روک کر پاکستان باکسنگ کی اولمپکس میں شرکت کی امید کا بھی راستہ روک دیا۔ اسلم قریشی اور طارق گجر کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے کھیلوں کے اعلی حکام سے نہاد پی بی ایف کے خلاف کارروائی کی اپیل کی۔

تازہ ترین
تازہ ترین