کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے تتربتر ہونے سے حکومت کو فائدہ ہوا،ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے آج تک سوائے پراپیگنڈے اور تقاریر کے کچھ نہیں کیا۔
سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ بجٹ میں بلاواسطہ ٹیکسوں میں اضافہ کیا تو مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے،مزدور کی آمدنی میں 7سے 8فیصد کمی آئی ہے۔
ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے آج تک سوائے پراپیگنڈے اور تقاریر کے کچھ نہیں کیا ہے، عمران خان کچھ کریں نہ کریں روزانہ ترجمانوں کی میٹنگ ضرور ہوتی ہے۔
عمران خان کا اپنے مخالفین کیخلاف ہتک آمیز استعارے استعمال کرنا عادت ہے، یہ ہماری پانچ سالہ کارکردگی کا مقابلہ نہیں کرپارہے ،ہم نے معیشت 5.8فیصد گروتھ ریٹ پر چھوڑی تھی جو آج 7 فیصد ہونی چاہئے تھی، تین سال میں لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی اور معیشت پیچھے گئی ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ عمران خان اکثریت لینے کیلئے عوام کے پاس جانے کا اعلان کرسکتے ہیں، یہ عوام میں آئیں انہیں اس مرتبہ الیکشن مہم چلانا بھی مشکل ہوگا، ہم مسلح جدوجہد نہیں کررہے جمہوری جدوجہد کررہے ہیں ، عمران خان کو سپورٹ ملی جس سے برسراقتدار آئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اپوزیشن کی صفوں میں اتحاد نہیں ہوگا تو حکومت کو یقینا فائدہ ہوگا،پی ٹی آئی کے اندر بھی ٹوٹ پھوٹ ہورہی ہے، معیشت اچھی ہو یا مزید خراب جی کا جانا ٹھہر گیا ہے، عمران خان کی سیاست اور یوٹرنز عوام کے سامنے آگئے ہیں، عمران خان کیا بیانیہ بنائیں گے بیانیہ بنانے والے بناتے ہیں۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے کون سی جماعت عمران خان کو بغلیں بجانے کا موقع کس نے فراہم کیا ہے، پی ڈی ایم بنا تھا تو حکومت لرز رہی تھی، حکومتی ترجمان اپوزیشن کیلئے مغلظات اگل رہے تھے، ن لیگ اب کہتی ہے حکومت پانچ سال چلنے دی جائے، اپوزیشن کے تتربترہونے سے حکومت کو فائدہ ہوا ہے، پی ڈی ایم کواس حالت میں لانے کا ذمہ دار کون ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جہانگیر ترین کے علاوہ ایک اور گروپ پی ٹی آئی میں سامنے آچکا ہے، بہت سے لوگ پنجاب حکومت کو چھوڑ چکے ہیں اور ان کے سامنے کھڑے ہیں۔
سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں 34فیصد کمی ہوئی تھی، اس دفعہ گندم کی ریکارڈ فصل ہوگی، اشیائے خورد و نوش کے علاوہ دوسری چیزوں میں مہنگائی بھی بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔
بجلی ،گھر کے کرائے اور کپڑوں جوتوں وغیرہ کے اخراجات میں نمایاں طور پر اضافہ نظر آرہا ہے، گھروں کے کرائے میں 7 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے،بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے بجلی کے اخراجات 30فیصد بڑھ گئے ہیں، کورونا ویکسی نیشن کے ساتھ دنیا میں طلب میں اضافہ ہورہا ہے۔
تیل کی قیمت 35ڈالر فی بیرل تھی جو اب 70ڈالر فی بیرل پر آگئی ہے، حکومت پٹرولیم لیوی کو ختم کرنے کی طرف چلی گئی ہے ساتھ کچھ آئٹمز پر سیلز ٹیکس کا ریٹ بھی کم کرنا پڑرہا ہے، ایک ایسا وقت آئے گا جب حکومت کو پٹرولیم قیمتیں روکنے میں دقت ہوگی۔
درآمدی اشیاء میں بھی مہنگائی جاری ہے اس میں تیزرفتاری آسکتی ہے، پیسوں کی سپلائی میں 8فیصد اضافہ ہوچکا ہے جو سال کے آخر تک 16فیصد تک جاسکتا ہے، بجٹ میں بلاواسطہ ٹیکسوں میں اضافہ کیا تو مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے،مزدور کی آمدنی میں 7سے 8فیصد کمی آئی ہے۔
سینئر اسپورٹس صحافی ماجد بھٹی نے کہا کہ پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کیلئے پاکستان کے پاس صرف 24گھنٹے ہیں، ابوظبی کی وزارت صحت نے انڈین ٹیکنیشنز کو 5جون سے کام کرنے کی اجازت نہیں دی تو ٹورنامنٹ شارجہ شفٹ کرنے کی تجویز ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے گورننس اور پلاننگ کا فقدان نظر آرہا ہے، پی ایس ایل 7جون تک ابوظبی میں شروع نہیں ہوا تو 8اور 9جون کو شارجہ میں شروع ہوگا۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں جو حکومت گرانے نکلی تھیں انہوں نے حکومت کو بظاہر زیادہ مضبوط کردیا ہے، پی ڈی ایم کی تقسیم اور ن لیگ میں بیانیہ اور کنٹرول کی جنگ کے بعد حکومت زیادہ پراعتماد ہوگئی ہے، وزیراعظم آئندہ الیکشن کیلئے بھی ابھی سے بیانیہ بنارہے ہیں۔
عمران خان پرُاعتماد ہیں کہ اگلی حکومت بھی تحریک انصاف کی ہوگی، معیشت کے بہتر اعداد و شمار کا سلسلہ جاری ہے، وزیراعظم مزید بہتر خبروں کی خوشخبری سنارہے ہیں، 3.94فیصد کی متوقع جی ڈی پی گروتھ پر خوش ہیں، مگر وزیراعظم مہنگائی کنٹرول کرنے کا اپنا وعدہ اور دعویٰ پورا نہیں کرپارہے۔
اپریل اور مئی دونوں ماہ میں مہنگائی مزید بڑھ کر 10فیصد سے اوپر چلی گئی ہے، اپریل میں 11.1فیصد مہنگائی رہی جو گزشتہ ایک سال میں سب سے زیادہ مہنگائی تھی، مئی کے مہینے میں بھی مہنگائی 10.9فیصد پر رہی۔
عام آدمی کیلئے مہنگائی زیادہ پریشانی کا باعث ہے کیونکہ کھانے پینے کی اشیاء میں اب بھی 15فیصد کااضافہ ہورہا ہے، حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ گندم اور گنے کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے مگر نہ آٹے کی قیمت کنٹرول کرپارہی ہے نہ ہی چینی کی قیمت نیچے لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔