اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومتی اعداد و شمار کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں کروڑوں پاکستانی غریب ہوگئے، مہنگائی تین گنا بڑھ گئی ہے۔
جی ڈی پی میں 5.5 فیصد کمی آئی ، معیشت کا حجم 313؍ ارب ڈالر تھا اسے 296؍ ارب ڈالر کر دیا ، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کہنا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں نے غربت، مہنگائی بڑھا دی۔
گزشتہ تین سال میں ہونے والی مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی،بیروزگاری میں اضافہ ہوا ، بجٹ سے قبل حکومت کے پیش کردہ اعداد و شمار کی تائید اسٹیٹ بینک بھی نہیں کرتا، حکومت غلط اعداد و شمار بتا کر بھونڈی حرکات کر رہی ہے، دیگر جماعتوں کیساتھ ملکر اپنا موقف پیش کرینگے۔
عمران خان نے غربت ختم کرنے کی ہماری محنت پر پانی پھیر دیا، حکومت کے بتائے گئے اعداد پر بجٹ سے قبل ہی بحث چل پڑی ہے ، ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ، عام آدمی کیلئے زندگی سے رشتہ بنائے رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔
تین سال کے دوران 2کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئےہیں، شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں ہماری جماعت دیگر اپوزیشن جماعتوں کیساتھ ملکر اپنا موقف پیش کریگی، ہم بتائینگے کہ حکومت کیسے غلط اعداد و شمار بتا کر بھونڈی حرکات کر رہی ہے ، ماضی میں پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ کے بعد منی بجٹ پیش کئے ۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں سی پیک منصوبہ انتہائی سست روی کا شکار ہے،حکومت نے 50 لاکھ پاکستانی بیروزگار کیے، شرح نمو منفی میں جاچکی ہے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاسی استحکام کےبغیر معاشی استحکام ممکن ہی نہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملکی قرضہ 15 ہزار ارب روپے بڑھا دیا ،محمد زبیر نے کہا کہ معاشی ٹیم نہیں کپتان بدلنے کا وقت ہے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسی رفتار سے گردشی قرضہ بڑھتا رہا تو اگلے سال تین ہزار ارب روپے تک پہنچ جائیگا ، عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ PTI بجٹ بنانے میں کنفیوز ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان جیسے اناڑیوں کو لا کر ملک پر مسلط کر دیا جاتا ہے جو نقصان کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے زیراہتمام وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ پری بجٹ سیمینار کے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شہباز شریف نے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کے 3 برسوں میں مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے، تین برسوں میں ایک عام خاندان کیلئے زندگی کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنا محال ہوچکا ہے، ان حالات میں جو بجٹ پیش کیا جارہا ہے اور اسے پہلے انہوں نے جو اعداد وشمار بتائے ہیں، اس پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہر شعبہ پکار پکار کر یہ کہہ رہا ہے، عام آدمی، غریب آدمی، یتیم اور بیوہ عورتیں کہہ رہی ہیں کہ ہمیں مفت ادویات اور کینسر کا مفت علاج دوبارہ فراہم کیا جائے۔
شہباز نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کو صلب کرنے کیلئے جو آرڈیننس لایا جا رہا ہے، ہم اسکی بطور جماعت، بطور ایک فرد اور معاشرے کے اسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
سیمینارسے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ویڈیو لیک کے ذریعہ خطاب میں کہا 2013 الیکشن سے قبل پاکستان کو 6 سے 7 ماہ میں ڈیفالٹ کر جانے کا خطرہ تھا ۔ ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کا عروج تھا اور 18 سے 20 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری تھی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ 4 ہفتوں میں پروگرام طے کر لیا۔ آج ہم ٹوئٹ اور خوشیوں کو مشقوق ہونے کے باوجود اگر مان بھی لیں تو جی ڈی پی انتہائی کم ہے ۔سیاسی استحکام کے بنا معاشی استحکام کسی صورت ممکن ہی نہیں۔
انہوں نے کہا پبلک ڈیٹ پر یہ حکومت بات کرتی ہے مگر 1 سو 7 فیصد نقصان دے چکے ۔موجودہ دور حکومت میں 23 سال کا معاشی نقصان کا ریکارڈ قائم ہوا۔ موجودہ دور حکومت میں روز مرہ اخراجات میں صرف اضافہ جاری ہے نہ کہ کوئی ترقی ہو پائے ۔
نواز شریف نے 2017 میں 1 سو 80 ارب کا ایکسپورٹ پیکج دیا ۔موجودہ حکومت 1 سو 21 سے 1 سو 68 روپے فی ڈالر تک لے کر گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے 2 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا تھا مگر اس حکومت نے 2 کروڑ لوگوں کو دوبارہ غربت میں دھکیل دیا، 8 فیصد ملکی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے اسکا جواب کون دے گا، وزیراعظم کو معیشت کی الف ب تک نہیں آتی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مہنگائی کیوں بڑھ ہے ، پریشانی کیوں بڑھ رہی ہے، جب ملک کی آمدن ہی کم ہوگئی اور قرض 14 ہزار ارب بڑھا تو ترقی کیسے ہوگی، ہمارے دور میں 10 ہزار ارب ڈالر قرض بڑھا مگر ہم نے دہشت گردی ختم کی۔
پاور سیکٹر کے ساتھ انفراسٹرکچر لگایا، پاکستان کی جی ڈی پی شرح تین سال میں 19 ارب ڈالر کم ہوگئی یہ ملک کی حقیقت ہے، (ن) لیگ کی شرح پر ہی اگر چلتی رہتی تو موجودہ صورتحال سے 25 فیصد زیادہ بہتر ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ جب الیکشن چوری ہونگے تو پھر اس طرح گردشی قرض بڑھیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں گیس کا ریٹ ڈومیسٹک 310 تک تھا جو 987 تک پہنچ گئی ،سی این جی 700 پہ تھی جو اب 1021 پر پہنچ گئی ،وزیراعظم کو معیشت کی الف ب تک نہیں آتی،پاکستان کی جی ڈی پی شرح تین سال میں 19 ارب ڈالر کم ہوگئی یہ ملک کی حقیقت ہے ،یہ نمبرز ہمارے نہیں اسی حکومت کے اپنے ہیں ۔