وفاقی وزیر منصوبہ اسد عمر نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی 3 مختلف شکایات پر جواب دے دیا۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر نے سندھ حکومت پر کھل کر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے کسی دور میں ایک انچ موٹر وے نہیں بنایا، سندھ کو پی ایس ڈی پی سے بھرپور حصہ مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو سندھ کے نالے بھی صاف کر رہے ہیں اور کچرا بھی اٹھا رہے ہیں، پی ایس ڈی پی صوبے کا بجٹ نہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کا فیصلہ وفاق کو کرنا ہے، آئندہ مالی سال پانی کے منصوبوں کو ترجیح دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ توانائی، پانی، سماجی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ بڑھایا جارہا ہے، آئندہ مالی سال قومی ترقیاتی بجٹ 2102 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ وفاق کا ترقیاتی بجٹ 900 ارب روپے ہو گا، جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 36 اعشاریہ 4 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں، صحت، تعلیم، ماحول پر ہمیں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ چین سی پیک میں مکمل طور پر دلچسپی لے رہا ہے، رشکئی میں چین کی اسٹیل فیکٹری کے لیے مشینری بھی آگئی، اب گوادر پورٹ پر بھی کام تیز ہو جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ پیدا واری شعبوں کو آگے بڑھانا پڑے گا، انفرا اسٹرکچر کیلئے لامحدود فنڈز کی ضرورت ہے، لیکن فنڈز محدود ہیں، 2 ماہ میں پبلک پرائیویٹ اتھارٹی کے اندر 240 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دی۔
اسد عمر نے کہاکہ سکھر حیدر آباد موٹروے کا 200 ارب روپے کا منصوبہ ہے، اس سمیت سڑکوں کے بڑے منصوبے آئندہ مالی میں بنیں گے۔
اُن کا کہنا تھاکہ ہم بڑی بڑی سڑکوں کے منصوبے نجی شراکت داری سے مکمل کریں گے، مزید 530 ارب کے منصوبے پبلک پرائیویٹ اتھارٹی سے منظور ہوجائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ سندھ میں پانی کے منصوبے میں کے فور اور نئی گاج ڈیم بھی شامل ہے، 25 ارب روپے کے پانی کے منصوبے سندھ کے اندر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 100ارب روپے بجلی کے ٹرانسمیشن سسٹم پر لگائے جارہے ہیں، تربیلا توسیعی منصوبے کے لیےفنڈز رکھے جارہے ہیں۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ ہائر ایجوکیشن سیکٹر کے لئے 44 ارب روپے رکھے ہیں، سوشل سیکٹر کے لیے 11 فیصد کے بجائے 20 فیصد رکھے جارہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ تین بلین ٹری سونامی کیلئے 14 ارب روپے رکھے جارہے ہیں، رواں سال صحت کے شعبے میں 51 ارب روپے خرچ کئے گئے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ بھاشا دیامر اور مہمند ڈیمز کیلئے 85 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بجلی کے ٹرانسمیشن سسٹم کی بہتری کےلیے 100ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کیلئے87 ارب روپےرکھےہیں، 42 ارب روپے مغربی روٹ کیلئے ہیں، سی پیک کے بارے میں ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے ختم کیا جارہا ہے۔
اسد عمرنے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ 3 مختلف شکایات کررہے تھے، ان کی پہلی شکایت تھی کہ سندھ کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہےاور فنڈز نہیں دیے جارہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں ایک انچ موٹر وے نہیں بنایا، ہمارے سندھ میں 90 ارب روپے کے منصوبے ہیں، سندھ کو بھر پور حصہ مل رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا دوسرا اعتراض تھا کہ آپ پنجاب میں لنک روڈ بنارہے ہیں سندھ میں کیوں نہیں بنا رہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 25 ارب روپے کے پانی کے منصوبے جاری ہیں، لیگ کے آخری سال گردشی قرض 450 ارب روپے بڑھا، ہمارے آخری سال میں گردشی قرض میں کم اضافہ ہو گا۔
عاصم سلیم باجوہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ محروم علاقوں کی ترقی پر فوکس کیا جارہا ہے، سی پیک میں پاکستان کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
اُن کہنا تھا کہ اسلام آباد سے ڈی آئی خان موٹر وے کا آدھا راستہ کم ہوجائےگا، ژوب سیکشن پر کام جاری ہے، ایم 10 کراچی سے کوسٹل ہائی وے کو لنک کرتی ہے۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ ہوشاب سے آواران تک تعمیری کام جاری ہے، تیسرا روٹ ایم 10 کا ہے جو کراچی سے کوسٹل ہائی سے جڑے گا، مغربی روٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔