جیونیوز نے وزیر خزانہ پنجاب کی بجٹ تقریر کی کاپی حاصل کرلی، پنجاب کے بجٹ کا حجم 2653 ارب روپے ہے، آئندہ مالی سال کا بجٹ گزشتہ سال کی نسبت 18 فیصد زیادہ ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق محصولات کے لیے 405 ارب کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ 1428 ارب لگایا گیا ہے، ترقیاتی پروگرام کے لیے 560 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں 66 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، تعلیم اور صحت کے لیے 205 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق صحت اور تعلیم کے بجٹ میں 110 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، انفرااسٹرکچر کے لیے 145 ارب 87 کروڑ روپے جبکہ اسپیشل پروگرام کے لیے 741 ارب 41 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق صنعت زراعت، سیاحت، جنگلات کیلئے 57 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے رقم گزشتہ سال کی نسبت 234 فیصد زیادہ ہے۔
دستاویز کے مطابق 5 مدر چائلڈ اسپتالوں کے لیے 12ارب روپے رکھے گئے ہیں، صحت کے لیے مجموعی طور پر 369 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق 22 اضلاع میں 577 اسکولوں کو مڈل اور ہائی اسکولوں کا درجہ دیا جارہا ہے، اسکولوں کی اپ گریڈیشن کیلئے 6 ارب 80 کروڑ رکھے گئے، اس سے 40 لاکھ طالبعلموں کو فائدہ ہوگا، جبکہ 8 نئی یونیورسٹیوں کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے رکھے گیے ہیں۔
رحمت العالمین ﷺ اسکالرشپ کے لئے 83 کروڑ 40 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، تعلیم کا مجموعی بجٹ 442 ارب روپے رکھا گیا ہے، جو گزشتہ سال کی نسبت 13 فیصد زیادہ ہے۔
ترقیاتی اخراجات کے لیے 96 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ جاری اخراجات کے لیے 388 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جنوبی پنجاب کے لیے 189ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز رکھے گئے ہیں، چولستانی علاقوں کی ترقی کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔