کراچی / لاڑکانہ (اسٹاف رپورٹر / بیورو رپورٹ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کسی کے کہنے پر آئینی حقوق پر سودے بازی کےلیے تیار نہیں، صوبوں کے معاشی حقوق وفاق سے چھین لیں گے، جب تک حقوق نہیں ملتے ترقی نہ ہونے کا طعنہ برداشت نہیں کریں گے، لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن صوبہ سندھ میں کام ہوا ہے، صوبہ میں اتنا کام ہوا ہے جو کوئی بزدار اور عمران خان نہیں کرسکتے، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمہ داریاں بڑھیں مگر نیا این ایف سی نہیں دیا گیا، گجر نالہ پر لوگ خوشی سے نہیں رہ رہے ہیں، سپریم کورٹ انصاف کا ادارہ ہے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، سندھ میں کٹھ پتلی بھی آکر تنقید کرتے ہیں، کسی کو بانی متحدہ والی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکوسندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں شہید بینظیربھٹوکی 68؍ ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو نے فریال تالپور اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹا۔ تقریب میں سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ، اسپیکر آغا سراج درانی سمیت صوبائی وزرأ اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں لاڑکانہ میں بینظیر بھٹو کی 68ویں سالگرہ کی مناسبت سے 68پاؤنڈ وزنی کیک پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو اور رکن قومی اسمبلی خورشید جونیجو نے کارکنوں کے ہمراہ کاٹا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر کچھ لوگوں کو نعرے لگانے پڑے، بنی گالا کو کم قیمت پر ریگولرائز کردیا گیا ، ہم پر پابندی لگا دیں ہم کسی امیر آدمی کو زمین نہیں دیں گے، سندھ میں کٹھ پتلی بھی آکر تنقید کرتے ہیں، ہم کسی کو بانی متحدہ والی سیاست کی اجازت نہیں دیں گے، جو نیا پاکستان ہمارے سامنے بن رہا ہے اس میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان کے علاوہ جمہوری خواب بھی ہم سے چھینا جارہا ہے،ایک کوشش اور سازش کی جارہی ہے کہ انٹیلکچوئل کو دہشتگرد قرار دیدیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشورپر عمل کرنیکی کوشش کررہے ہیں، ہم ایسا پاکستان بنائیں جو عام آدمی تک اس کا حق پہنچائے۔ ایسا پاکستان بنائیں، جس میں عام آدمی تک روٹی، کپڑا، مکان پہنچے، ہم یہ طعنہ برداشت نہیں کریں گے کہ گورننس کا مسئلہ ہے، گورننس کا مسئلہ رہے گا جب تک آپ حقوق نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی جہاں پورے ملک سے لوگ روزگار کے لیے آتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت چلتی ہے، وعدہ کیا گیا کہ شہر کے لیے وفاق اور صوبہ مل کر کام کرے گا اور کراچی کو 10 کھرب روپے کا پیکیج ملے گا، میں بجٹ اجلاس میں موجود تھا مجھے کراچی کے لیے کوئی 10 کھرب روپے نظر نہیں آئے۔سندھ کے حق روزگار پر حملے ہورہے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہوصورتحال بری ہے تو یہ بھی مان لوکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو حقوق نہیں دیئے، صوبوں کو ذمہ داری اور اختیارات دیئے، این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا ، ارسا نے ناانصافی کی اور تین صوبوں کی بات نہیں مانی تو پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی، پیپلز پارٹی کے احتجاج کی وجہ سے ارسا کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مشکل معاشی حالات میں ہمارے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، ہم نے اپنے دور میں کسی سے نوکری نہیں چھینی، پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت اس ظلم کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔انہوں نے کہاکہ سندھ پبلک سروس کمیشن واحد ادارہ ہے جو بند پڑا ہے۔ جن کو روزگار ملا ہے ان کا روزگار خطرے میں ہے۔ یہ کس قسم کا بحران بھیجا جارہا ہے۔