• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2020،کتوں کے کاٹنے کے سب سے زیادہ سندھ میں 2 لاکھ واقعات

اسلام آباد(قاسم عباسی)2020 میں کتوں کے کاٹنے کے سب سے زیادہ سندھ میں 2لاکھ واقعات ہوئے،ملک بھر میں سالانہ 3 لاکھ کیسز سامنے آئے، ادھر پنجاب آئندہ ماہ سے’’اسٹرے ڈاگ پاپولیشن کنٹرول‘‘پالیسی پر عمل درآمد کیلئے تیار ہے۔

پاکستان ان ایشیائی ممالک میںشامل ہے جہاںآوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات ، بچوں کی ، کبھی نہ ختم ہونے والی ایک صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔

ہر سال کتوں کے کاٹنے کے تقریباً 3لاکھ واقعات کےباوجود پاکستان نے ابھی تک اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئی متفقہ حکمت عملی کا فیصلہ نہیں کیا۔

ایک طرف ، این جی اوز اور جانوروں سے وابستہ مختلف محکمے آوارہ کتوں کی نس بندی میں مصروف ہیںوہیں دوسری طرف صوبائی حکومتیں ان آوارہ کتوں کے خاتمے کی مہم چلارہی ہیں۔

دونوں طریقوں کے باوجود ملک میںآوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پر قابو پانے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ، ملک بھر میں کتوں کے کاٹنے کےحوالے سے سندھ کی صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں 2020 میں کتوں کے کاٹنے کے 2لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2019 میں پنجاب میںکتوں کے کاٹنے کے 19ہزار واقعات رپورٹ ہوئےاور خیبر پختونخوا میں رواں سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران کتوں کے کاٹنے کے 14ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

دی نیوز کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کےمطابق پاکستان میں سال کے دوران کتوں کے کاٹنے کے 3لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے تاہم ان واقعات میں کتنی ہلاکتیں ہوئی اب تک اس کے درست اعداد و شمار سامنے نہیں آئے کیوں کہ اکثر کیسز رجسٹرڈ ہی نہیں ہوئے۔دی نیوز کی جانب سے کی گئی

تحقیق کےمطابق اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام صوبوں میں پنجاب کافی کوششیں کر رہا ہے۔

حکومت پنجاب اپنی ’’اسٹرے ڈاگ پاپولیشن کنٹرول‘‘ پالیسی پر عمل درآمد کے لئے پوری طرح تیار ہے جسے متعلقہ محکموں نے حال ہی میں پیش کیا تھا۔ توقع ہے کہ اس پالیسی پر اگلے ماہ جولائی کے پہلے ہفتے میں عمل درآمد کیا جائے گا۔

تازہ ترین