سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے رکن مسعود الرحمٰن عباسی کو چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کے خلاف تقریر پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا، جبکہ پیمرا اور ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔
سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رکن مسعود الرحمٰن عباسی کی چیف جسٹس کے خلاف تقریر پر ازخود نوٹس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پی ایس 114 کے جنرل سیکریٹری نے چیف جسٹس کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ پر مبنی تقریر کی، چیف جسٹس کے خلاف ان الفاظ کا استعمال توہینِ عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے مسعود الرحمٰن عباسی کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو عدالتی نوٹس کی تعمیل یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ یہ تقریر سوشل میڈیا پر چل رہی ہے جس میں چیف جسٹس کے خلاف غیر مہذب زبان استعمال کی گئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تقریر الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت بھی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
سپریم کورٹ نے پیمرا اور ایف آئی اے کو توہین آمیز مواد پر مبنی ویڈیو سے متعلقہ تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ مسعود الرحمٰن عباسی کی تقریر بادی النظر میں توہینِ عدالت ہے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہمارے عدالتی حکم نامے کو حتمی نہ سمجھا جائے، عدالتی کارروائی کا دستخط شدہ حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
عدالتِ عظمیٰ نے کیس کی سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔