وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کو 3 بار وفاق اور 6 بار پنجاب میں حکومت ملی،ان کے دور میں سبزیاں بھی درآمد کی گئیں،ان لوگوں نے کبھی بھی کسان دوست بجٹ نہیں دیا۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ کورونا کےباعث پوری دنیا نے ملازمین کی تنخواہیں کاٹیں اور نوکریوں سے نکالا گیا،مگر پاکستان میں نہ ہی کسی کو نوکری سے نکالا گیا اور نہ تنخواہوں میں کٹوتی کی گئی اور ایسے حالات میں ہم نے سرکاری ملازمین کی 10 فیصد تنخواہیں بڑھائیں۔
غلام سرور خان نے کہاکہ زراعت کے شعبے میں مزید سبسڈیز کی ضرورت ہے،اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر کے دوران نئے اور پرانے پاکستان کی بات کی،اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں انہیں نیا پاکستان نہیں پرانا پاکستان چاہیے،انہیں پرانے پاکستان والی کرپشن دوبارہ ملنی چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم نے لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کیا، پٹواری اور تحصیلدار نچلی سطح پر کرپشن کرتا تھا،پچھلے دور میں ایک مشترکہ اجلاس ہوا جب ہم اپوزیشن میں تھے، اعتزاز احسن نے تب کہا کہ جب میاں برادران پر برا وقت آتا ہے تو گھٹنے بھی پکڑتے ہیں۔
غلام سرور نے کہاکہ 6 بار وزارت اعلیٰ نون لیگ کے پاس رہی، 35سال میں پنڈی اسلام آباد کے لیے کیا کیا،انشااللہ رنگ روڈ بنے گا اور ہمارے دور میں مکمل ہو گا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ اچھی پارلیمانی روایت ہےکہ اپوزیشن کو ان کے وقت سے زیادہ بولنے کا موقع دیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے حکومتی بینچوں پر الزام عائد کیا ہے، 2018 ء میں وزیراعظم عمران خان کے پہلے خطاب کے دوران ریکارڈ ہلڑبازی کی گئی۔
غلام سرور نے بتایا کہ وزیراعظم کی پہلی تقریر کے دوران سلیکٹڈ کس نے کہا اورکس نے انہیں تقریر نہیں کرنے دی؟ پارلیمنٹ کے 3 مشترکا اجلاسوں میں صدرمملکت کو تقریر نہیں کرنے دی گئی، ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں، چاروں بجٹ اجلاسوں میں وزیرخزانہ کو تقریر نہیں کرنے دی گئی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ دو حکومتی اراکین اپوزیشن بینچز سے حملے کے نتیجے میں زخمی ہوئے، ایوان میں جب بھی بدمزگی ہوئی وہ اپوزیشن کی جانب سے ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ نواز کا پاکستانی سیاست میں کیا کردار رہا ہے؟ 1988میں مرکز میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تب نون لیگ کی صوبائی حکومت نے بدترین سیاست کی، 1988ء میں نون لیگ کی طرف سے مسلسل سازشیں کی گئیں، سپریم کورٹ پرحملے کیلئے پورے صوبے سے کارکن بلاکر پنجاب ہاؤس میں ٹھہرائے گئے تھے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ 2018 میں ہمیں 19 بلین ڈالر کا خسارہ ملا،ہم نے پاور سیکٹر کو سبسڈیز دیں،ہم نےایکسپورٹ سیکٹر کو مراعات دیں، ملکی برآمدات 24 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، ترسیلات زر 28 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں ، ہم نے 16 لاکھ اضافی پاکستانیوں کو بیرون ملک روزگار دلوایا ہے۔