• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حافظ سعید ہاؤس کے قریب دھماکا، لاہور جوہر ٹاؤن کی سوسائٹی میں پولیس ناکے پر ریموٹ کنٹرول دھماکے میں بچے سمیت 3 شہید، 21 زخمی

حافظ سعید ہاؤس کے قریب دھماکا، 3 شہید، 21 زخمی


لاہور (نمائندہ جنگ) لاہور میں جوہر ٹائون کے علاقہ بی او آر سوسائٹی کے سی بلاک میں حافظ سعید ہائوس کے قریب دھماکا ہوا جس میں 5سالہ بچے اور باپ سمیت 3؍افراد شہید اور 21؍زخمی ہوگئے،ابتدائی رپورٹ کے مطابق کار میں نصب 30 ؍کلو بارودی مواد پھٹنے سے جائے وقوعہ پر 8 فٹ چوڑا 3فٹ گہرا گڑھا بن گیا، نشانہ مذہبی شخصیت تھی،4کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، زخمیوں میں حافظ سعید کی سیکورٹی پر مامور کانسٹیبل بھی شامل ہے،پولیس نے کار کے مالک اور خریدارکو گرفتارکرلیا ہے،دھماکے سے قریبی گھروں کی دیواریں گرگئیں شیشے ٹوٹ گئے، متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئی ہیں، لوگ جانیں بچانے کیلئے بھاگتے رہے، دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری اور رینجرز کے جوان بھی موقع پر پہنچ گئے،آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ واقعے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے،مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائینگے،وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، سی ٹی ڈی پولیس نے سی ٹی ڈی انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں جوہر ٹائون میں بم دھماکا کا نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا، مقدمہ میں قتل اقدام قتل، سیون ATA، ایکسپلوسو ایکٹ اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں،بم دھماکہ کی تفتیش کیلئے پانچ ٹیموں نے کام شروع کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سی بلاک میں اہم مذہبی شخصیت (حافظ سعید) کی مسجد اور گھر کے قریب صبح تقریباً 11بجکر آٹھ منٹ پر زوردار دھماکا ہوا جسکی آواز دور دور تک سنائی دی گئی، دھماکا والی جگہ کے اردگرد گھروں کی دیواریں گر گئیں، شیشے ٹوٹ گئے، گھروں اور گلی میں کھڑی کاروں کے شیشے ٹوٹ گئے، چھت اور دیواریں گرنے سے بھی گاڑیوں کو نقصان پہنچا،دھماکے سے کئی پائپ لائنیں بھی پھٹ گئیں جس سے علاقے میں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ،دھماکا اتنا زور دار تھا کہ علاقہ میں مٹی کی دھول اور دھواں پھیل گیا، بارود سے زخمی ہونے والے افراد تڑپنے لگے ، دھماکا کی اطلاع ملنے پر پولیس ریسکیو 1122، ایدھی فائونڈیشن، سی ٹی ڈی، بم ڈسپوزل اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کے افراد نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کر دیں اور شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے۔ریسکیو 1122اور ایدھی فائونڈیشن نے گاڑیوں کے ذریعے زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔جوہر ٹائون بم دھماکا میں بچے سمیت 3افراد جاں بحق جبکہ 6بچوں 9خواتین سمیت24فراد زخمی ہوئے جاں بحق ہونے والوں میں 45سالہ رکشہ ڈرائیور عبدالخالق اس کا 5 سالہ بیٹا عبدالحق اور ایک شخص مظہر شامل ہے ہلاک ہونے والے رکشہ ڈرائیور عبدالخالق کی بیوی اور 2بچے بھی زخمی ہوئے 4افراد کی حالت تشویشناک ہے آٹھ افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا، زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے زخمیوں میں ایک سالہ عبدالمالک 27سالہ امبرین 23سالہ ماہم اظہر 19سالہ ام رباب 20سالہ فندس شاہد 5سالہ عبدالکلام 61سالہ حسن محمد علی 28سالہ لیاقت علی 12سالہ نثار 37سالہ نامعلوم 8سالہ محمد عمر 28سالہ صفیہ 20سالہ فریحہ28سالہ زاہدہ 40سالہ نامعلوم 26سالہ محمد عاطف 25سالہ عبدالرحمٰن 18سالہ رمشا جاوید 20سالہ عروج آصف 32سالہ جاوید 30سالہ پولیس کانسٹیبل طاہر اور 23سالہ انتظار شامل ہیں۔ جناح اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمی 24افراد کو لایا گیا جن میں ایک بچے سمیت 3افراد جاں بحق ہو گئے باقی 21زخمی ہوئے جن میں سے آٹھ افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔ دھماکا میں جاں بحق ہونے والے عبدالخالق کے بھائی غلام مصطفیٰ نے ’’جنگ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی شدید زخمی ہو گیا جسے فوری طور پر ہسپتال داخل کرایا گیا جہاں وہ چل بسا اس کی بیوی اور 2بچے بھی زخمی ہوئے۔ زخمی زاہدہ رئوف کی عزیزہ نے بتایا کہ وہ گھر میں پانچ بچوں کے ہمراہ موجود تھی تو اچانک دھماکا ہوا جس سے امبرین زخمی ہو گئی وہ حاملہ بھی ہے۔ زخمی کانسٹیبل طاہر کے لواحقین نے بتایا کہ وہ ننکانہ کے علاقہ کا رہائشی ہے دھماکا سے اسکا بازو ٹوٹ گیا ہے۔ دھماکا کی اطلاع پر جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ایمرجنسی میں موجود تمام مریضوں کو نکال کر وارڈز میں شفٹ کر دیا گیا اور بم دھماکا کے زخمیوں کو وہاں منتقل کر دیا گیا، رینجرز کے جوان بھی موقع پر پہنچ گئے، پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر دھماکا کی طرف آنے جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کےٹریفک کو بلاک کر دیا، پولیس نے دھماکا والی جگہ پر قناتیں لگا کر وہاں پر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کر دیا۔ دھماکا میں استعمال ہونے والی گاڑی کی فوٹیج سامنے آ گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نامعلوم شخص دھماکا سے تقریباً آدھ گھنٹہ قبل کالے رنگ کی گاڑی گلی کے کونے میں کھڑی کر کے چلا جاتا ہے اس نے نیلے رنگ کی شلوار قمیض پہنی ہوئی ہے ڈرائیور گاڑی آگے پیچھے کرتا ہے اور پھر چلا جاتا ہے گاڑی کو ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکا ایک پرائیویٹ اسپتال کے سامنے ہوا جہاں پر پولیس کی ایک چوکی بھی ہے ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکا خیز مواد کالے رنگ کی کار میں رکھا گیا تھا، دھماکا سے کار کے ٹکڑے اڑ کر دور دور جا کر گرے جبکہ ایک عینی شاہد خاتون کے مطابق ایک موٹرسائیکل سوار شخص پولیس چوکی کے سامنے ایک موٹرسائیکل کھڑی کر کے چلا گیا پھر زوردار دھماکا ہوا اور لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ آئی جی پولیس پنجاب، سی سی پی او لاہور، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن، سی ٹی ڈی کے اعلیٰ افسران اور دیگر افراد نے موقع پر پہنچ کر سارے وقوعہ کا معائنہ کیا، دھماکا کی وجہ سے ایک موٹرسائیکل اور سائیکل بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ اردگرد گھروں کے اندر اور باہر کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔تحقیقاتی اداروں کی جانب سے آئی جی پنجاب کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 15سے 20کلو گرام غیر ملکی ساختی دھماکا خیز مواد استعمال ہوا جسے کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے بلاسٹ کیا گیا، دھماکا مذہبی شخصیت کے گھر سے 200 میٹر دوری پر ہوا دہشت گرد اہم مذہبی شخصیت کو ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے دھماکا میں بال بیئرنگ کے استعمال سے لوگ جاں بحق اور زخمی ہوئے جبکہ دھماکے کے مقام پر 3فٹ گہرا اور 8فٹ چوڑا گڑھا پڑا اور 100مربع فٹ کے اطراف کا علاقہ متاثر ہوا ۔شہر بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی، شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر دئیے گئے، پولیس نے جوہر ٹاؤن اور گردونواح میں اسنیپ چیکنگ کے عمل کو بھی بڑھا دیا، مشکوک افراد اور لاوارث اشیاء کو خصوصی طور پر چیک کرنے کی ہدایت کی ہے۔آئی جی پنجاب انعام غنی اور سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نےجناح ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی ۔ آئی جی پنجاب نے زخمیوں کی صحتیابی اور سہولیات بارے ڈاکٹرز سے استفسار کیا اور انہیں زخمیوں کے بہترین علاج ومعالجے کی درخواست کی، اس موقع پر انکا کہنا تھا ہمیں افواہوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے، قانون نافذ کرنے والے ادار ے جوہر ٹاوَن دھماکے میں نقصانات کاجائزہ لے رہے ہیں، ا ن کا مزید کہناتھا کہ ہمیں سیکیورٹی کے حوالے سے 65 تھریٹ الرٹس موصول ہوئے تھے جس کے بعد سی ٹی ڈی نے کاروائی کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے چند لوگوں کو گرفتار بھی کیا تھا ایسے دھماکوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں بلند ہوتے ہیں ایسے دھماکوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہوتے ہیں، پولیس اور سی ٹی ڈی نے ثابت کیا ملک کےخلاف کوئی کام کریں گا تو اسکے خلاف کارروائی کرکے انکا مقابلہ کریں گے، اس جرم میں ملوث افراد کو ضرور کیفرکردار تک پہنچائیں گے ۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ بدھ کو وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے دھماکے سے زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگایا جارہا ہے۔ وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کررہے ہیں۔ دریں اثناء لاہور بم دھماکہ کی تفتیش کیلئے پانچ ٹیموں نے کام شروع کر دیا۔ سی ٹی ڈی، سی آئی اے، انویسی گیشن پولیس لاہور اور حساس اداروں کی دو ٹیموں نے دھماکہ کے ملزموں کی گرفتاری اور تفصیلات جاننے کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔ پولیس موٹر سائیکل کے بارے میں تفتیش کر رہی ہے۔ 

تازہ ترین