• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم عمران خان کا امریکی صحافی کے ساتھ انٹرویو جاری ہے ،نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے دوستوں اور دشمنوں کی نظریں اس وقت امریکی صحافی کے وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والے اس انٹرویو پر مبذول ہیں ،پھر اچانک ایک حساس سوال وزیر اعظم عمران خان سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا پاکستان امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ کو افغانستان میں طالبان دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے اپنی سرزمین اور اپنے فوجی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دے گا ؟ جس کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے انتہائی اعتماد اور مضبوط اعصاب کے ساتھ جواب دیا، Absolutely Not یعنی ہرگز نہیں ، یقین جانئے ان دو لفظوں میں عمران خان نے غیرت مند پاکستانی قوم کے خیالات کی حقیقی ترجمانی کردی ہے۔ بلاشبہ اس جواب نے ان کو تاریخ میں أمر کردیا ہے، اس اعلان نے جہاں کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں میںان کی عزت و تکریم میں اضافہ کردیا ، وہیں امریکی صحافی کے چہرے کے تاثرات دیکھنے والے تھے جو انتہائی حیرانی سے پوچھ رہا تھا کہ کیا واقعی ؟ پاکستان ایسا کرسکتا ہے ؟ ملک سے محبت کرنے والے کروڑوں پاکستانیوں کے لئے یہ جواب انتہائی اطمینان بخش تھا ،جو اپنے ملک و قوم کو کسی طاقت ور ملک کے اشارے پر چلتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے ، جو اپنی غربت کے باوجود اپنی عزت کا سودا ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے، وزیر اعظم نے قومی سوچ کی نبض کو سمجھتے ہوئے اس سوچ کا اعلان اس انٹرویو میں دنیاکے سامنے کردیا ، حقیقت تو یہ ہے کہ یہ اعلان وزیر اعظم اس انٹرویوسے کافی پہلے ہی کر چکے تھے لیکن عوامی سطح پر اس کا اعلان اس انٹرویو میں کیا گیا، وزیر اعظم کا Absolutely Not مجھے ماضی لے گیا تھا جہاں پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر حکمران نے امریکہ میں گیارہ ستمبر کے نیویارک حملوں کے بعد صرف ایک فون کال پر گھٹنے ٹیک دیئےتھے اور امریکہ کے اشاروں پر چلتے ہوئے افغان پالیسی میں 360 ڈگری کا یوٹرن لے لیا تھا ، جس کے نتیجے میں ستر ہزار معصوم پاکستانیوں اور ہزاروں پاکستانی فوجی جوانوں کی شہادت ہوئی ، سو ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا ، اور ان سب قربانیوں کے باوجود امریکہ کی نظر میں پاکستان کی پوزیشن مشکوک ہی رہی،یعنی امریکہ کے اشارے پر امریکہ کے لئےاپنا سب کچھ گنوا کر بھی پاکستان امریکہ کی نظر میں ایک مشکوک ہی ملک ٹھہرا، جبکہ امریکہ کے آگے ایک فون کال پر گھٹنے ٹیکنےوالے کو چند برس اقتدار کی طوالت ضرور حاصل ہوئی لیکن تاریخ میں اس کا نام ایک دلیر حکمران کے طورپر لکھا جائے گا یا نہیں، اس کا فیصلہ تاریخ ہی کرے گی جو شاید عمران خان کےاس اعلان کے بعد کر بھی چکی ہے ، حال میں وزیر اعظم عمران خان کا ببانگ دہل Absolutely Notکہہ کر قومی سوچ کا اعلان کرنا الگ بات ہےمگر اس اعلان کے مستقبل پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں اس کے لئے بھی پاکستان کو بھرپور تیار رہنا ہوگا کیونکہ وزیر اعظم کےاس اعلان کے ساتھ ہی دور رس نگاہ رکھنے والوں کو وزیر اعظم کے اعلان کے مضر اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں ،جس میں سب سے پہلے لاہور کا جوہر ٹائون دھماکہ عالمی سازش کانتیجہ لگتا ہے ، یہ خاص طور پر اس دن کیا گیا جس دن اسلام آباد میں وزیر اعظم کی صدارت میں پاکستان کی تمام انٹیلیجنس ایجنسیوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہورہا تھا،دشمن کیا پیغام دے رہا تھا ؟ سمجھنے والے سمجھ چکے ہونگے ،پھر کئی ماہ سے سنتے چلے آرہے تھے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی ستائیس میں سے چھبیس شرائط پر کامیابی سے عمل کرلیا ہے لہٰذا پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے جس کا اعلان جون کے آخری ہفتے میں ہونا ہے ،لیکن وزیر اعظم کےاس اعلان کے بعد اچانک فیصلہ آتا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کےلئے ابھی مزید ’’ڈو مور‘‘ کرنے کی ضرورت ہےلہٰذا ابھی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ،پھر اچانک بلوچستان کے علاقے سبی میں پاکستانی ایف سی اہلکاروں پر حملہ ہوتا ہے اور پانچ جوان شہید ہوجاتے ہیں ،غرض پاکستان کو سیاسی ، معاشی اور دہشت گردی کے معاملات میں الجھایا جانے لگا ہے ، لگتا ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان کےاس اعلان سے شدید ناخوش ہیں اور کوشش میں ہیں کہ پاکستان کو اس کو اس انکار کی سزا دی جائے، لیکن اس وقت پوری قوم، پاک فوج اور وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے ، تحریر کا اختتام اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ پاکستان ، اس کے عوام ، وزیر اعظم عمران خان اور پاک فو ج کی حفاظت فرمائے ۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین