• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاند دیکھ کر اس کی طرف پیٹھ کرکے دعا کرنا

تفہیم المسائل

سوال: نیا چاند دیکھ کر اُس کی طرف پیٹھ کر کے دعا کرنا کیسا ہے ؟،(قاضی محمد اشرف قادری)

جواب:حدیث پاک میں ہے :نیاچاند دیکھ کر رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے : ترجمہ:’’ اے اللہ! ہم پر یہ چاند برکت، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما ،(اے چاند!) ہمارا رب اور تیرا رب اللہ ہے، (سُنن ترمذی: 3451) ‘‘۔ (۲)قتادہ بیان کرتے ہیں: ترجمہ:’’نبی ﷺ جب نیا چاند دیکھتے تو دو بار فرماتے : ’’ یہ خیر وہدایت کا چاند ہے ‘‘، پھر تین بار فرماتے :’’میں اُس ذات پر ایمان لایا ، جس نے تجھے پیدا کیا‘‘ ۔ پھر (قمری مہینے کا نام لے کر ) فرماتے: اللہ کا شکر ہے ، فلاں مہینہ گزر گیا اور فلاں مہینہ آگیا ،(سُنن ابو داؤد: 5092)‘‘۔

نیا چاند دیکھ کر رسول اللہ ﷺ چہرۂ مبارک دوسری جانب پھیر کر دعا فرمایا کرتے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے :ترجمہ:’’ قتادہ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جب نیا چاند دیکھتے تو اس سے رُخ پھیر لیتے ، قتادہ کہتے ہیں : نبی ﷺ سے اس باب میں کوئی حدیث مسند صحیح مروی نہیں ہے ،(سُنن ابو داؤد: 5093)‘‘۔

امام اہلسنت امام احمد رضا قادریؒ لکھتے ہیں: ’’ہلال دیکھ کر اس کی طرف اشارہ نہ کریں کہ اَفعالِ جاہلیت میں سے ہے :ترجمہ:’’ چاند دیکھنے پر اس کی طرف اشارہ کرنا مکروہ ہے کیونکہ یہ اہلِ جاہلیت کا عمل ہے ، (فتح القدیر ،جلد2،ص:313)۔ہلال دیکھ کر منہ پھیر لے، حدیث میں ہے : ترجمہ: ’’حضور سید عالم ﷺ جب نیا چاند دیکھتے اپنا منہ (مبارک) اس کی طرف سے پھیر لیتے۔ اسے ابوداؤد نے حضرت قتادہ سے مرسلاً روایت کیا ہے اور اس کا شاہد کوئی نہیں اور اس کی سند ثقہ ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہوکہ شَر کی چیز ہے ، اَفَادَہُ الْمَنَاوِی فِی التَّیْسِیْر (مناوی نے تیسیر میں افادہ کیا)۔ اقول: یایہ کہ کفار نے اُس کی عبادت کی اور شرع میں اُسے دیکھ کر اللہ عزوجلّ سے دعا کرنی آئی ،تو پسندیدہ ہوا کہ دعا منہ پھیر کر کی جائے تاکہ کفار سے مشابہت نہ لازم آئے ،(فتاویٰ رضویہ ، جلد10،ص:458-59)‘‘۔

شاہد سے مراد یہ ہے کہ کسی دوسرے راوی سے اس کی مثل حدیث سے روایت کی گئی ہو ۔ الغرض حدیث مبارک میں رُخ پھیرنے کا ذکر ہے ،ضروری نہیں کہ چاند کی طرف پیٹھ کی جائے ، جس طرح امام نمازِ باجماعت کے بعد قبلے سے دائیں یا بائیں جانب رُخ پھیر کر دعا کرتا ہے ۔

تازہ ترین