• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور میں زیادہ تر قتل و غارت اور وارداتوں میں ملوث ملزمان آئس و نشے کے عادی نکلے

پشاور( قیصر خان) صوبائی دارالحکومت پشاور میں بیشتر جرائم پیشہ افراد کے آئس کے نشہ میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے چندماہ کے دوران پشاور میںرہزنی ٗڈکیتی ٗقتل اور دجنوں دیگرسنگین وارداتوں میں ملوث ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ آئس کے نشہ میں مبتلا ہیں ۔صوبائی دارالحکومت پشاور میں آئس کے نشہ کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوتاجارہاہے جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ساتھ اچھے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوانوں ٗپولیس اور دیگرسرکاری محکموں کے اہلکاروںمیں بھی آئس کے نشے کا استعمال بڑھ رہاہے جس کی وجہ سے جرائم میں بھی اضافہ ہورہاہے گزشتہ روزبھی پشاورمیں آئس کے نشہ میں مبتلا پولیس الکار رضا علی نے اپنی اہلیہ کو قتل اور اپنی جوان بیٹی اور بیٹے کو زخمی کیا تھا۔ اسی طرح تھانہ بھانہ ماڑی کی حدودمیں آئس کے نشہ میں مبتلا ڈکیت شہزاد نے فارمیسی میں گھس کر ڈکیتی کی کی کوشش کی تھی تاہم سیلزمین نے موقع پاکر اسے ڈھیر کردیاتھا ۔ایک ماہ قبل گلبہارمیں رہزنی کے دوران مزاحمت پرایک رہزن نے ولید نامی طالب علم کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا پولیس نے جب رہزن کو گرفتار کیا تومعلوم ہوا کہ وہ آئس کے نشہ کا عادی ہے، اس سے قبل یونیورسٹی ٹائون میں ایک وفاقی محکمے کے افسر نے اپنی بیوی کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا اس کے بار ے میں بھی معلوم ہوا تھا کہ وہ آئس کے نشے کا عادی تھاایک ہفتہ قبل بیٹے نے آئس کا نشہ کرنے پر باپ کو فائرنگ کرکے قتل کیا ٗاسی طرح رہزنی ٗڈکیتی اور دیگر جرائم میں ملوث ملزموں کے بارے میں بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ آئس کا نشہ کرتے ہیں ایک پولیس افسر کاکہناہے کہ آج کل چوری ٗڈکیتی رہزنی کے کیسوں میں بیشتر ملزمان آئس کا نشہ کرتے ہیں یا ایچ ٹی سی گولیاں استعمال کرتے ہیں پولیس افسر کا کہناتھا کہ دوران تفتیش بیشتر ملزمان بتاتے ہیں کہ وہ آئس کے نشہ میں مبتلا ہے ان کا کہناہوتاہے کہ جب و ہ آئس کا نشہ کرتے ہیں تو ان کا خوف ختم ہو جاتاہے اور وہ آسانی سے وارداتوں کے لئے نکل آتے ہیں ٗجرائم پیشہ افراد اور سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ تعلیم اداروں کے طلباء میں بھی آئس کے نشے کا استعمال بڑھ رہاہے پشاور کے درجنوں ملازمین ٗکاروباری شخصیات اور طلباء اسلام آباد اور دیگر شہروں میں قائم ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں صوبے کے اعلی شخصیات اور سابق ممبران اسمبلی کے بچے بھی شامل ہیں ۔

تازہ ترین